Ayats Found (1)
Surah 2 : Ayat 249
فَلَمَّا فَصَلَ طَالُوتُ بِٱلْجُنُودِ قَالَ إِنَّ ٱللَّهَ مُبْتَلِيكُم بِنَهَرٍ فَمَن شَرِبَ مِنْهُ فَلَيْسَ مِنِّى وَمَن لَّمْ يَطْعَمْهُ فَإِنَّهُۥ مِنِّىٓ إِلَّا مَنِ ٱغْتَرَفَ غُرْفَةَۢ بِيَدِهِۦۚ فَشَرِبُواْ مِنْهُ إِلَّا قَلِيلاً مِّنْهُمْۚ فَلَمَّا جَاوَزَهُۥ هُوَ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ مَعَهُۥ قَالُواْ لَا طَاقَةَ لَنَا ٱلْيَوْمَ بِجَالُوتَ وَجُنُودِهِۦۚ قَالَ ٱلَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُم مُّلَـٰقُواْ ٱللَّهِ كَم مِّن فِئَةٍ قَلِيلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيرَةَۢ بِإِذْنِ ٱللَّهِۗ وَٱللَّهُ مَعَ ٱلصَّـٰبِرِينَ
پھر جب طالوت لشکر لے کر چلا، تو اُس نے کہا: 1"ایک دریا پر اللہ کی طرف سے تمہاری آزمائش ہونے والی ہے جواس کا پانی پیے گا، وہ میرا ساتھی نہیں میرا ساتھی صرف وہ ہے جو اس سے پیاس نہ بجھائے، ہاں ایک آدھ چلو کوئی پی لے، تو پی لے" مگر ایک گروہ قلیل کے سوا وہ سب اس دریا سے سیراب ہوئے پھر جب طالوت اور اس کے ساتھی مسلمان دریا پار کر کے آگے بڑھے، تو اُنہوں نے طالوت سے کہہ دیا کہ آج ہم میں جالوت اور اس کے لشکروں کا مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں ہے2 لیکن جو لوگ یہ سمجھتے تھے کہ انہیں ایک دن اللہ سے ملنا ہے، انہوں نے کہا: "بارہا ایسا ہوا ہے کہ ایک قلیل گروہ اللہ کے اذن سے ایک بڑے گروہ پر غالب آگیا ہے اللہ صبر کرنے والوں کا ساتھی ہے"
2 | غالباً یہ کہنے والے وہی لوگ ہوں گے، جنہوں نے دریا پر پہلے ہی اپنی بے صبری کا مظاہرہ کر دیا تھا |
1 | ممکن ہے اس سے مراد دریائے اُرْدُن ہو یا کوئی اور ندی یا نالہ۔ طالوت بنی اسرائیل کے لشکر کو لے کر اس کے پر اُترنا چاہتا تھا ، مگر چونکہ اسے معلوم تھا کہ اس کی قوم کے اندر اخلاقی انضباط بہت کم رہ گیا ہے، اس لیے اس نے کار آمد اور ناکارہ لوگوں کو ممیز کرنے کے لیے یہ آزمائش تجویز کی۔ ظاہر ہے کہ جولوگ تھوڑی دیر کے لیے اپنی پیاس تک ضبط نہ کر سکیں، اُن پر کیا بھروسہ کیا جا سکتا ہے کہ اُس دشمن کے مقابلے میں پا مردی دکھائیں گے جس سے پہلے ہی وہ شکست کھا چکے ہیں |