Ayats Found (8)
Surah 10 : Ayat 75
ثُمَّ بَعَثْنَا مِنۢ بَعْدِهِم مُّوسَىٰ وَهَـٰرُونَ إِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَمَلَإِيْهِۦ بِـَٔـايَـٰتِنَا فَٱسْتَكْبَرُواْ وَكَانُواْ قَوْمًا مُّجْرِمِينَ
پھر ان کے بعد ہم نے موسیٰؑ اور ہارونؑ کو اپنی نشانیوں کے ساتھ فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف بھیجا، مگر انہوں نے اپنی بڑائی کا گھمنڈ کیا1 اور وہ مجرم لوگ تھے
1 | یعنی انہوں نے اپنی دولت و حکومت اور شوکت و حشمت کے نشے میں مدہوش ہو کر اپنے آپ کو بندگی کے مقام سے بالاتر سمجھ لیا اور اطاعت میں سر جھکا دینے کے بجائے اکڑ دکھائی |
Surah 20 : Ayat 42
ٱذْهَبْ أَنتَ وَأَخُوكَ بِـَٔـايَـٰتِى وَلَا تَنِيَا فِى ذِكْرِى
جا، تُو اور تیرا بھائی میری نشانیوں کے ساتھ ا ور دیکھو، تم میری یاد میں تقصیر نہ کرنا
Surah 20 : Ayat 47
فَأْتِيَاهُ فَقُولَآ إِنَّا رَسُولَا رَبِّكَ فَأَرْسِلْ مَعَنَا بَنِىٓ إِسْرَٲٓءِيلَ وَلَا تُعَذِّبْهُمْۖ قَدْ جِئْنَـٰكَ بِـَٔـايَةٍ مِّن رَّبِّكَۖ وَٱلسَّلَـٰمُ عَلَىٰ مَنِ ٱتَّبَعَ ٱلْهُدَىٰٓ
جاؤ اس کے پاس اور کہو کہ ہم تیرے رب کے فرستادے ہیں، بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ جانے کے لیے چھوڑ دے اور ان کو تکلیف نہ دے ہم تیرے پاس تیرے رب کی نشانی لے کر آئے ہیں اور سلامتی ہے اُس کے لیے جو راہِ راست کی پیروی کرے
Surah 23 : Ayat 45
ثُمَّ أَرْسَلْنَا مُوسَىٰ وَأَخَاهُ هَـٰرُونَ بِـَٔـايَـٰتِنَا وَسُلْطَـٰنٍ مُّبِينٍ
پھر ہم نے موسیٰؑ اور اس کے بھائی ہارونؑ کو اپنی نشانیوں اور کھلی سند1 کے ساتھ فرعون اور اس کے اعیان سلطنت کی طرف بھیجا
1 | نشانیوں ‘‘ کے بعد ’’کھلی سند‘‘ سے مراد یا تو یہ ہے کہ ان نشانیوں کا ان کے ساتھ ہونا ہی اس بات کی کھلی سند تھا کہ وہ اللہ کے بھیجے ہوئے پیغمبر ہیں۔ یا پھر نشانیوں سے مراد عصا کے سوا دوسرے وہ تمام معجزات ہیں جو مصر میں دکھائے گۓ تھے ، اور کھلی سند مراد عصا ہے ، کیونکہ اس کے ذریعہ سے جو معجزے رونما ہوئے ان کے بعد تو یہ بات بالکل ہی واضح ہو گئی تھی کہ یہ دونوں بھائی مامور من اللہ ہیں۔ (تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد چہارم، الزخرف حواشی 43۔ 44 ) |
Surah 23 : Ayat 46
إِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَمَلَإِيْهِۦ فَٱسْتَكْبَرُواْ وَكَانُواْ قَوْمًا عَالِينَ
مگر انہوں نے تکبر کیا اور بڑی دوں کی لی1
1 | اصل میں وَکَانُوْ ا قَوْماً عٓالِیْنَ کے الفاظ ہیں ، جن کے دو مطلب ہو سکتے ہیں۔ ایک یہ کہ وہ بڑے گھمنڈی، ظالم اور دراز دست تھے۔ دوسرے یہ کہ وہ بڑے اونچے بنے اور انہوں نے بڑی دوں کی لی |
Surah 25 : Ayat 36
فَقُلْنَا ٱذْهَبَآ إِلَى ٱلْقَوْمِ ٱلَّذِينَ كَذَّبُواْ بِـَٔـايَـٰتِنَا فَدَمَّرْنَـٰهُمْ تَدْمِيرًا
اور اُن سے کہا کہ جاؤ اُس قوم کی طرف جس نے ہماری آیات کو جھٹلا دیا ہے1 آخر کار اُن لوگوں کو ہم نے تباہ کر کے رکھ دیا
1 | یعنی ان آیات کو جو حضرت یعقوبؑ اور یوسف علیہم السلام کے ذریعے سے ان کو پہنچی تھیں ، اور جن کی تبلیغ بعد میں ایک مدت تک بنی اسرائیل کے صلحاء کرتے رہے |
Surah 26 : Ayat 15
قَالَ كَلَّاۖ فَٱذْهَبَا بِـَٔـايَـٰتِنَآۖ إِنَّا مَعَكُم مُّسْتَمِعُونَ
فرمایا 1"ہرگز نہیں، تم دونوں جاؤ ہماری نشانیاں لے کر، ہم تمہارے ساتھ سب کچھ سنتے رہیں گے
1 | نشانیوں سے مراد عصا اور ید بیضاء کے معجزے ہیں جن کے عطا کیے جانے کی تفصیل سورہ الاعراف رکوع 13۔ 14، طٰہٰ رکوع 1، سورہ نمل رکوع 1، اور سورہ قصص رکوع 4 میں بیان ہوئی ہے |
Surah 26 : Ayat 17
أَنْ أَرْسِلْ مَعَنَا بَنِىٓ إِسْرَٲٓءِيلَ
کہ تو بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ جانے دے1"
1 | حضرت موسیٰ و ہارون کی دعوت کے دو جز تھے : ایک، فرعون کو اللہ کی بندگی کی طرف بلانا، جو تمام انبیاء علیہم السلام کی دعوت کا اصل مقصود رہا ہے۔ دوسرے ، بنی اسرائیل کو فرعون کے بند غلامی سے نکالنا، جو مخصوص طور پر انہیں دونوں حضرات کا مشن تھا۔ قرآن مجید میں کسی جگہ صرف پہلے جزء کا ذکر کیا گیا ہے۔ (مثلاً سورہ نازعات میں ) اور کسیجگہ صرف دوسرے جز کا |