Ayats Found (1)
Surah 21 : Ayat 48
وَلَقَدْ ءَاتَيْنَا مُوسَىٰ وَهَـٰرُونَ ٱلْفُرْقَانَ وَضِيَآءً وَذِكْرًا لِّلْمُتَّقِينَ
پہلے1 ہم موسیٰؑ اور ہارونؑ کو فرقان اور روشنی اور "ذکر" عطا کر چکے ہیں اُن متقی لوگوں کی بھَلائی کے لیے
1 | یہاں سے انبیاء علیہم السلام کا ذکر شروع ہوتا ہے اور پے در پے بہت سے انبیاء کی زندگی کے مفصل یا مختصر واقعات کی طرف اشارے کیے جاتے ہیں ۔ یہ ذکر جس سیاق و سباق میں آیا ہے اس پر غور کرنے سے صاف معکوم ہوتا ہے کہ اس سے حسب ذیل باتیں ذہن نشین کرنی مقصود ہیں : اول یہ کہ تمام پچھلے انبیاء بھی بشر ہی تھے ، یہ نئی نرالی مخلوق نہ تھے ۔ تاریخ میں یہ کوئی نیا واقعہ آج پہلی مرتبہ ہی پیش نہیں آیا ہے کہ ایک نشر کو رسول بنا کر بھیجا گیا ہے ۔ دوم یہ کہ پہلے انبیاء بھی اسی کام کے لیے آۓ تھے ، جو کام اب محمد صلی اللہ علیہ و سلم کر ہے ہیں ۔ یہی ان کا مشن تھا اور یہی ان کی تعلیم تھی۔ سوم یہ کہ انبیاء علیہم السلام کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا خاص معاملہ رہا ہے ۔ بڑے بڑے مصائب سے وہ گزرے ہیں ۔ سالہا سال مصائب میں مبتلا رہے ہیں ۔ شخصی اور ذاتی مصائب میں بھی اور اپنے مخالفوں کے ڈلے ہوۓ مصائب میں بھی، مگر آخر کار اللہ کی نصرت و تائید ان کو حاصل ہوئی ہے ۔ اس نے اپنے فضل و رحمت سے انکو نوازا ہے ، ان کی دعاؤں کو قبول کیا ہے ، ان کی تکلیفوں کو رفع کیا ہے ، ان کے مخالفوں کو نیچا دکھایا ہے ، اور معجزانہ طریقوں پر ان کی مدد کی ہے ۔ چہارم یہ کہ اللہ تعالیٰ کے محبوب اور مقبول بارگاہ ہونے کے باوجود، اور اس کی طرف سے بڑی بڑی حیرت انگیز طاقتیں پانے کے باوجود، تھے وہ بندے اور بشر ہی ۔ الوہیّت ان میں سے کسی کو حاصل نہ تھی۔ راۓ اور فیصلے میں ان سے غلطی بھی ہو جاتی تھی ۔ بہار بھی وہ ہوتے تھے ۔ آزمائشوں میں بھی ڈالے جاتے تھے ۔ حتٰی کہ قصور بھی ان سے ہو جاتے تھے اور ان پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے مواخذہ بھی ہوتا تھا |