Ayats Found (2)
Surah 2 : Ayat 72
وَإِذْ قَتَلْتُمْ نَفْسًا فَٱدَّٲرَٲْٔتُمْ فِيهَاۖ وَٱللَّهُ مُخْرِجٌ مَّا كُنتُمْ تَكْتُمُونَ
اور تمہیں یاد ہے وہ واقعہ جب تم نے ایک شخص کی جان لی تھی، پھر اس کے بارے میں جھگڑنے اور ایک دوسرے پر قتل کا الزام تھوپنے لگے تھے اور اللہ نے فیصلہ کر لیا تھا کہ جو کچھ تم چھپاتے ہو، اسے کھول کر رکھ دے گا
Surah 2 : Ayat 73
فَقُلْنَا ٱضْرِبُوهُ بِبَعْضِهَاۚ كَذَٲلِكَ يُحْىِ ٱللَّهُ ٱلْمَوْتَىٰ وَيُرِيكُمْ ءَايَـٰتِهِۦ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ
اُس وقت ہم نے حکم دیا کہ مقتول کی لاش کو اس کے ایک حصے سے ضرب لگاؤ دیکھو اس طرح اللہ مُردوں کو زندگی بخشتا ہے اور تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم سمجھو1
1 | اِس مقام پر یہ بات تو بالکل صریح معلوم ہوتی ہے کہ مقتول کے اندر دوبارہ اتنی دیر کے لیے جان ڈالی گئی کہ وہ قاتل کا پتہ بتا دے۔ لیکن اس غرض کے لیے جو تدبیر بتائی گئی تھی، یعنی ”لاش کو اس کے ایک حصّے سے ضرب لگا ؤ ،“ اس کے الفاظ میں کچھ ابہام محسُوس ہوتا ہے۔ تا ہم اس کا قریب ترین مفہُوم وہی ہے جو قدیم مفسرین نے بیان کیا ہے، یعنی یہ کہ اُوپر جس گائے کے ذبح کرنے کا حکم دیا گیا تھا، اسی کے گوشت سے مقتول کی لاش پر ضرب لگانے کا حکم ہوا۔ اس طرح گویا بیک کرشمہ دوکار ہوئے۔ ایک یہ کہ اللہ کی قدرت کا ایک نشان انہیں دکھایا گیا۔ دُوسرے یہ کہ گائے کی عظمت و تقدیس اور اس کی معبُودیّت پر بھی ایک کاری ضرب لگی کہ اس نام نہاد معبُود کے پاس اگر کچھ بھی طاقت ہوتی، تو اسے ذبح کرنے سے ایک آفت برپا ہو جانی چاہیے تھی، نہ کہ اس کا ذبح ہونا اُلٹا مفید ثابت ہوتا |