Ayats Found (2)
Surah 5 : Ayat 20
وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِۦ يَـٰقَوْمِ ٱذْكُرُواْ نِعْمَةَ ٱللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ جَعَلَ فِيكُمْ أَنۢبِيَآءَ وَجَعَلَكُم مُّلُوكًا وَءَاتَـٰكُم مَّا لَمْ يُؤْتِ أَحَدًا مِّنَ ٱلْعَـٰلَمِينَ
یاد کرو جب موسیٰؑ نے اپنی قوم سے کہا تھا کہ 1"اے میری قوم کے لوگو! اللہ کی اُس نعمت کا خیال کرو جو اس نے تمہیں عطا کی تھی اُس نے تم میں نبی پیدا کیے، تم کو فرماں روا بنایا، اور تم کو وہ کچھ دیا جو دنیا میں کسی کو نہ دیا تھا
1 | یہ اشارہ ہے بنی اسرائیل کی اُس عظمت گذشتہ کی طرف جو حضرت موسیٰ علیہ السّلام سے بہت پہلے کسی زمانہ میں اُن کو حاصل تھی۔ ایک طرف حضرت ابراہیم ؑ ، حضرت اسحاق ؑ ، حضرت یعقوب ؑ اور حضرت یوسف ؑ جیسے جلیل القدر پیغمبر اُن کی قوم میں پیدا ہوئے۔ اور دُوسری طرف حضرت یوسُف علیہ السّلام کے زمانہ میں اور اُن کے بعد مصر میں اُن کو بڑا اِقتدار نصیب ہوا۔ مدّتِ دراز تک یہی اس زمانہ کی مہذب دُنیا کے ساب سے بڑے فرماں روا تھے اور انہی کا سکّہ مصر اور اس کے نواح میں رواں تھا۔ عموماً لوگ بنی اسرائیل کے عُروج کی تاریخ حضرت موسی ٰ ؑ سے شروع کرتے ہیں ، لیکن قرآن اس مقام پر تصریح کرتا ہے کہ بنی اسرائیل کا اصل زمانہ ٔ عُرُوج حضرت موسیٰ ؑ سے پہلے گزر چکا تھا جسے خود حضرت موسیٰ اپنی قوم کے سامنے اس کے شاندار ماضی کی حیثیت سے پیش کرتے تھے |
Surah 5 : Ayat 26
قَالَ فَإِنَّهَا مُحَرَّمَةٌ عَلَيْهِمْۛ أَرْبَعِينَ سَنَةًۛ يَتِيهُونَ فِى ٱلْأَرْضِۚ فَلَا تَأْسَ عَلَى ٱلْقَوْمِ ٱلْفَـٰسِقِينَ
اللہ نے جواب دیا 1"اچھا تو وہ ملک چالیس سال تک اِن پر حرام ہے، یہ زمین میں مارے مارے پھریں گے، اِن نافرمانوں کی حالت پر ہرگز ترس نہ کھاؤ2"
2 | یہاں اس واقعہ کا حوالہ دینے کی غرض سلسلۂ بیان پر غور کرنے سے صاف سمجھ میں آجاتی ہے۔ قصہ کے پیرایہ میں دراصل بنی اسرائیل کو یہ جتانا مقصُود ہے کہ موسیٰ کے زمانہ میں نافرمانی ، انحراف اور پست ہمتی سے کام لے کر جو سزا تم نے پائی تھی ، اب اس سے بہت زیادہ سزا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلہ میں باغیانہ روش اختیار کر کے پاؤ گے |
1 | سُوْرَةُ الْمَآىِٕدَة حاشیہ نمبر:47: : |