Ayats Found (22)
Surah 11 : Ayat 99
وَأُتْبِعُواْ فِى هَـٰذِهِۦ لَعْنَةً وَيَوْمَ ٱلْقِيَـٰمَةِۚ بِئْسَ ٱلرِّفْدُ ٱلْمَرْفُودُ
اور ان لوگوں پر دنیا میں بھی لعنت پڑی اور قیامت کے روز بھی پڑے گی کیسا برا صلہ ہے یہ جو کسی کو ملے!
Surah 28 : Ayat 42
وَأَتْبَعْنَـٰهُمْ فِى هَـٰذِهِ ٱلدُّنْيَا لَعْنَةًۖ وَيَوْمَ ٱلْقِيَـٰمَةِ هُم مِّنَ ٱلْمَقْبُوحِينَ
ہم نے اِس دنیا میں ان کے پیچھے لعنت لگا دی اور قیامت کے روز وہ بڑی قباحت میں مبتلا ہوں گے1
1 | اصل الفاظ ہیںقیامت کے روزوہ’’مقبوحین‘‘ میںسے ہوں گے۔ اس کے کئی معنی ہوسکتے ہیں۔ وہ مردودومطردد ہونگے۔ اللہ کی رحمت سے بالکل محروم کردیےجائیں گے۔ ان کی بُری گت بنائی جائے گی اوران کے چہرےبگاڑدیےجائیں گے۔ |
Surah 66 : Ayat 11
وَضَرَبَ ٱللَّهُ مَثَلاً لِّلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱمْرَأَتَ فِرْعَوْنَ إِذْ قَالَتْ رَبِّ ٱبْنِ لِى عِندَكَ بَيْتًا فِى ٱلْجَنَّةِ وَنَجِّنِى مِن فِرْعَوْنَ وَعَمَلِهِۦ وَنَجِّنِى مِنَ ٱلْقَوْمِ ٱلظَّـٰلِمِينَ
اور اہل ایمان کے معاملہ میں اللہ فرعون کی بیوی کی مثال پیش کرتا ہے جبکہ اس نے دعا کی 1"اے میرے رب، میرے لیے اپنے ہاں جنت میں ایک گھر بنا دے اور مجھے فرعون اور اس کے عمل سے بچا لے اور ظالم قوم سے مجھ کو نجات دے"
1 | یعنی فرعون جو برے اعمال کر رہا ہے ان کے انجام بد میں مجھے شریک نہ کر |
Surah 7 : Ayat 136
فَٱنتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَأَغْرَقْنَـٰهُمْ فِى ٱلْيَمِّ بِأَنَّهُمْ كَذَّبُواْ بِـَٔـايَـٰتِنَا وَكَانُواْ عَنْهَا غَـٰفِلِينَ
تب ہم نے اُن سے انتقام لیا اور انہیں سمندر میں غرق کر دیا کیونکہ انہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا تھا اور اُن سے بے پروا ہو گئے تھے
Surah 7 : Ayat 137
وَأَوْرَثْنَا ٱلْقَوْمَ ٱلَّذِينَ كَانُواْ يُسْتَضْعَفُونَ مَشَـٰرِقَ ٱلْأَرْضِ وَمَغَـٰرِبَهَا ٱلَّتِى بَـٰرَكْنَا فِيهَاۖ وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ ٱلْحُسْنَىٰ عَلَىٰ بَنِىٓ إِسْرَٲٓءِيلَ بِمَا صَبَرُواْۖ وَدَمَّرْنَا مَا كَانَ يَصْنَعُ فِرْعَوْنُ وَقَوْمُهُۥ وَمَا كَانُواْ يَعْرِشُونَ
اور اُن کی جگہ ہم نے اُن لوگوں کو جو کمزور بنا کر رکھے گئے تھے، اُس سرزمین کے مشرق و مغرب کا وارث بنا دیا جسے ہم نے برکتوں سے مالا مال کیا تھا1 اس طرح بنی اسرائیل کے حق میں تیرے رب کا وعدہ خیر پورا ہوا کیونکہ اُنہوں نے صبر سے کام لیا تھا اور فرعون اور اس کی قوم کا وہ سب کچھ برباد کر دیا گیا جو وہ بناتے اور چڑھاتے تھے
1 | یعنی بنی اسرائیل کو فلسطین کی سر زمین کا وارث بنا دیا۔ بعض لوگوں نے اس کا مفہوم یہ لیا ہے کہ بنی اسرائیل خود سر زمین مصر کے مالک بنادیے گئے۔ لیکن اس کے معنی کو تسلیم کرنے کے لیے نہ تو قرآنِ کریم کے اشارات کافی واضح ہیں اور نہ تاریخ و آثارہی سے اس کی کوئی قوی شہادت ملتی ہے، اس لیے اس معنی کو تسلیم کرنے میں ہمیں تامل ہے۔(ملاحظہ ہو الکہف حاشیہ ۵۷۔الشعراء حاشیہ ۴۵) |
Surah 8 : Ayat 52
كَدَأْبِ ءَالِ فِرْعَوْنَۙ وَٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْۚ كَفَرُواْ بِـَٔـايَـٰتِ ٱللَّهِ فَأَخَذَهُمُ ٱللَّهُ بِذُنُوبِهِمْۗ إِنَّ ٱللَّهَ قَوِىٌّ شَدِيدُ ٱلْعِقَابِ
یہ معاملہ ان کے ساتھ اُسی طرح پیش آیا جس طرح آلِ فرعون اور ان سے پہلے کے دُوسرے لوگوں کے ساتھ پیش آتا رہا ہے کہ انہوں نے اللہ کی آیات کو ماننے سے انکار کیا اور اللہ نے ان کے گناہوں پر انہیں پکڑ لیا اللہ قوت رکھتا ہے اور سخت سزا دینے والا ہے
Surah 8 : Ayat 54
كَدَأْبِ ءَالِ فِرْعَوْنَۙ وَٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْۚ كَذَّبُواْ بِـَٔـايَـٰتِ رَبِّهِمْ فَأَهْلَكْنَـٰهُم بِذُنُوبِهِمْ وَأَغْرَقْنَآ ءَالَ فِرْعَوْنَۚ وَكُلٌّ كَانُواْ ظَـٰلِمِينَ
آلِ فرعون اور ان سے پہلے کی قوموں کے ساتھ جو کچھ پیش آیا وہ اِسی ضابطہ کے مطابق تھا انہوں نے اپنے رب کی آیات کو جھٹلایا تب ہم نے ان کے گناہوں کی پاداش میں انہیں ہلاک کیا اور آل فرعون کو غرق کر دیا یہ سب ظالم لوگ تھے
Surah 17 : Ayat 102
قَالَ لَقَدْ عَلِمْتَ مَآ أَنزَلَ هَـٰٓؤُلَآءِ إِلَّا رَبُّ ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلْأَرْضِ بَصَآئِرَ وَإِنِّى لَأَظُنُّكَ يَـٰفِرْعَوْنُ مَثْبُورًا
موسیٰؑ نے اس کے جواب میں کہا 1"تو خوب جانتا ہے کہ یہ بصیرت افروز نشانیاں رب السماوات و الارض کے سوا کسی نے نازل نہیں کی ہیں، اور میرا خیال یہ ہے کہ اے فرعون، تو ضرور ایک شامت زدہ آدمی ہے2"
2 | یعنی میں تو سحر زدہ نہیں ہوں مگر تو ضرور شامت زدہ ہے۔ تیرا ان خدائی نشانیوں کے پے درپے دیکھنے کے بعد بھی اپنی ہٹ پر قائم رہنا صاف بتا رہا ہے کہ تیری شامت آگئی ہے۔ |
1 | یہ بات حضرت موسٰی نے اس لیے فرمائی کہ کسی ملک پرقحط آجانا، یا لاکھوں مربع میل زمین پر پھیلے ہوئے علاقے میں مینڈکوں کا ایک بلا کی طرح نکلنا، یا تمام ملک کے غلے کے گوداموں میں گھن لگ جانا، اور ایسے ہی دوسرے عام مصائب کسی جادو گر کے جادو، یا کسی انسانی طاقت کے کرتب سے رونما نہیں ہو سکتے۔ پھر جبکہ ہر بلا کے نزول سے پہلے حضرت موسٰی فرعون کو نوٹس دے دیتے تھے کہ اگر تو اپنی ہٹ سے باز نہ آیا تو یہ بلا تیری سلطنت پر مسلط کی جائے گی، اور ٹھیک ان کے بیان کے مطابق وہی بلا پوری سلطنت پر نازل پوجاتی تھی، تو اس صورت میں صرف ایک دیوانہ یا ایک سخت ہٹ دھرم آدمی ہی یہ کہہ سکتا تھا کہ ان بلاؤں کا نزول ربّ السٰموات والارض کے سوا کسی اور کی کارستانی کا نتیجہ ہے۔ |
Surah 17 : Ayat 103
فَأَرَادَ أَن يَسْتَفِزَّهُم مِّنَ ٱلْأَرْضِ فَأَغْرَقْنَـٰهُ وَمَن مَّعَهُۥ جَمِيعًا
آخرکار فرعون نے ارادہ کیا کہ موسیٰؑ اور بنی اسرائیل کو زمین سے اکھاڑ پھینکے، مگر ہم نے اس کو اوراس کے ساتھیوں کو اکٹھا غرق کر دیا
Surah 20 : Ayat 78
فَأَتْبَعَهُمْ فِرْعَوْنُ بِجُنُودِهِۦ فَغَشِيَهُم مِّنَ ٱلْيَمِّ مَا غَشِيَهُمْ
پیچھے سے فرعون اپنے لشکر لے کر پہنچا اور پھر سمندر اُن پر چھا گیا جیسا کہ چھا جانے کا حق تھا1
1 | سورہ شعراء میں بیان ہوا ہے کہ مہاجرین کے گزرتے ہی فرعون اپنے لشکر سمیت سمندر کے اس درمیانی راستے میں اتر آیا (آیات 64۔ 66) یہاں بیان کیا گیا ہے کہ سمندر نے اس کو اور اس کے لشکر کو دبوچ لیا۔ سورہ بقرہ میں ارشاد ہوا ہے کہ بنی اسرائیل سمندر کے دوسرے کنارے پر سے فرعون اور اس کے لشکر کو غرق ہوتے ہوۓ دیکھ رہے تھے۔ (آیت 50) اور سورہ یونس میں بتایا گیا ہے کہ ڈوبتے وقت فرعون پکار اٹھا: اٰمَنْتُ اَنَّہٗ لَآ اِلٰہَ اِلَّا الَّذِیْٓ اٰمَنَتْ بِہٖ بَنُوآ اِسْرَ آئِیْلَ وَ اَنَا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ، ’’میں مان گیا کہ کوئی خدا نہیں ہے اس خدا کے سوا جس پر بنی اسرائیل ایمان لاۓ ہیں، اور میں بھی مسلمانوں میں سے ہوں‘‘۔ مگر اس آخری لمحہ کے ایمان کو قبول نہ کیا گیا اور جواب ملا : اٰلْئٰنَ وَقَدْ عَصَیْتَ قَبْلُ وَکُنْتَ مِنَ الْمُفْسِدِیْنَ َِّہ فَا لءیَوءمَ نُنَجِّیْکَ بِبَدَ نِکَ لِتَکُوْنَ لِمَنْ خَلْفَکَ اٰ یَۃً، ’’اب ایمان لاتا ہے؟ اور پہلے یہ حال تھا کہ نا فرمانی کرتا رہا اور فساد کیے چلا گیا۔ اچھا، آج ہم تیری لاش کو بچاۓ لیتے ہیں تاکہ تو بعد کی نسلوں کے لیے نشانِ عبرت بنا رہے‘‘۔ آیات 90۔ 92۔ |