Ayats Found (3)
Surah 37 : Ayat 107
وَفَدَيْنَـٰهُ بِذِبْحٍ عَظِيمٍ
اور ہم نے ایک بڑی قربانی فدیے میں دے کر اس بچے کو چھڑا لیا1
1 | ’’بڑی قربانی‘‘ سے مراد، جیسا کہ بائیبل اور اسلامی روایات میں بیان ہوا ہے، ایک مینڈھا ہے جو اس وقت اللہ تعالٰی کے فرشتے نے حضرت ابراہیمؑ کے سامنے پیش کیا، تاکہ بیٹے کے بدلے اس کو ذبح کر دیں۔ اسے بڑی قربانی کے لفظ سے اس لیے تعبیر کیا گیا کہ وہ ابراہیمؑ جیسے وفادار بندے کے لیے فرزند ابراہیمؑ جیسے صابروجاں نثار لڑکے کا فدیہ تھا، اور اسے اللہ تعالٰی نے ایک بے نظیر قربانی کی نیت پوری کرنے کا وسیلہ بنایا تھا۔ اس کے علاوہ اسے’’بڑی قربانی‘‘ قرار دینے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ قیامت تک کے لیے اللہ تعالٰی نے یہ سنت جاری کر دی کہ اسی تاریخ کو تمام اہل ایمان دنیا بھر میں جانور قربان کریں اور وفاداری و جاں نثاری کے اس عظیم الشان واقعہ کی یاد تازہ کرتے رہیں۔ |
Surah 37 : Ayat 110
كَذَٲلِكَ نَجْزِى ٱلْمُحْسِنِينَ
ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں
Surah 37 : Ayat 105
قَدْ صَدَّقْتَ ٱلرُّءْيَآۚ إِنَّا كَذَٲلِكَ نَجْزِى ٱلْمُحْسِنِينَ
تو نے خواب سچ کر دکھایا1 ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں2
2 | یعنی جو لوگ احسان کی روش اختیار کرتے ہیں ان کے اوپر آزمائشیں ہم اس لیے نہیں ڈالا کرتے کہ انہیں خواہ مخواہ تکلیفوں میں ڈالیں اور رنج و غم میں مبتلا کریں۔ بلکہ یہ آزمائشیں ان کی فضیلتوں کو ابھارنے کے لیے اور انہیں بڑے مرتبے عطا کرنے کے لیے ان پر ڈالی جاتی ہیں، اور پھر آزمائش کی خاطر جس مخمصے میں ہم انہیں ڈالتے ہیں اس سے بخیریت ان کو نکلوا بھی دیتے ہیں۔ چنانچہ دیکھو، بیٹے کی قربانی کے لیے تمہاری آمادگی و تیاری ہی بس اس کے لیے کافی ہو گئی کہ تمہیں وہ مرتبہ عطا کر دیا جائے جو ہماری خوشنودی پر واقعی بیٹا قربان کر دینے والے کو مل سکتا تھا۔ اس طرح ہم نے تمہارے بچے کی جان بچا دی اور تمہیں یہ مرتبۂ بلند بھی عطا کر دیا۔ |
1 | یعنی ہم نے تمہیں یہ تو نہیں دکھایا تھا کہ تم نے بیٹے کو ذبح کر دیا ہے اور اس کی جان نکل گئی ہے، بلکہ یہ دکھایا تھا کہ تم ذبح کر رہے ہو۔ تو وہ خواب تم نے پورا کر دکھایا۔ اب ہمیں تمہارے بچے کی جان یعنی مطلوب نہیں ہے۔ اصل مدعا جو کچھ تھا وہ تمہاری اس آمادگی اور تیاری سے حاصل ہو گیا ہے۔ |