Ayats Found (1)
Surah 28 : Ayat 14
وَلَمَّا بَلَغَ أَشُدَّهُۥ وَٱسْتَوَىٰٓ ءَاتَيْنَـٰهُ حُكْمًا وَعِلْمًاۚ وَكَذَٲلِكَ نَجْزِى ٱلْمُحْسِنِينَ
پھر جب موسیٰؑ اپنی پوری جوانی کو پہنچ گیا اور اس کا نشوونما مکمل1 ہو گیا تو ہم نے اسے حکم اور علم عطا کیا2، ہم نیک لوگوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں
2 | حکم سےمراد حکمت، دانائی، فہم وفراست اورقوت فیصلہ۔ اورعلم سےمراد دینی اوردُنیوی علوم دونوں ہیں، کیونکہ اپنے والدین کے ساتھ ربط ضبط قائم رہنے کی وجہ سے ان کواپنے باپ دادا(حضرت یوسف، یعقوب، اسحاق اورابرہیم علیہم السلام) کی تعلیمات سے بھی واقفیت حاصل ہوگئی، اوربادشاہ وقت کے ہاں شاہزادے کی حیثیت سے پرورش پانے کےباعث اُن کووہ دنیوی علوم بھی حاصل ہوئے جواُس زمانے کے اہل مصر میں متد اول تھے۔ اس حکم اورعلم کےعطیہ سے مراد نبوت کاعطیہ نہیں ہے، کیونکہ حضرت موسٰیؑ کو نبوت تواس کےکئی سال بعد عطا فرمائی گئی، جیسا کہ آگے آرہا ہےاوراس سے پہلے شعراء(آیت ۲۱) میںبھی بیان ہوچکاہے۔ اس زمانہ شاہزادگی کی تعلیم وتربیت کےمتعلق بائیبل کی کتاب الاعمال میںبتایا گیا ہےکہ’’ موسٰی علیہ السلام فرعون کے گھر میں ایک خوبصورت جوان بن کراُٹھے۔ شاہزادوں کاسالباس پہنتے، شہزادوں کی طرح رہتے، اورلوگ ان کی نہایت تعظیم وتکریم کتے تھے۔ وہ اکثر جُشن کے علاقے میںجاتے جہاں اسرئیلیوں کی بستیاں تھیں، اوران تمام سختیوں کواپنی آنکھوں سے دیکھتے جوان کی قوم کے ساتھ قبطی حکومت کے ملازمین کرتے تھے۔ انہی کی کوشش سے فرعون نےاسرئیلیوں کےلیے ہفتہ میں ایک دن کی چھٹی مقرکی۔ انہوں نے فوعون سے کہاکہ دائماََ مسلسل کام کرے کی وجہ سے یہ لوگ کمزور ہوجائیں گے اورحکومت ہی کے کام کا نقصان ہوگا۔ ان کی قوت بحال ہونے کےلیے ضروری ہے کہ انہیں ہفتے میں ایک دن آرام کادیاجائے۔ اسی طرح اپنی دانائی سے انہوں نے اوربہت سے ایسے کام کیے جن کی وجہ سے تمام ملک مصر میں ان کی شہرت ہوگئی تھی (اقتباسات تلمود۔ صفحہ ۱۲۹)۔ |
1 | یعنی جب ان کاجسمانی وذہنی نشوونمامکمل ہوگیا۔ یہودی روایات میں اس وقت حضرت موسٰیؑ کی مختلف عمریں بتائی گئی ہیں۔ کسی نے۱۸ سال لکھی ہے، کسی نے۲۰ سال، اورکسی نے۴۰سال ۔ بائیبل کےنئے عہد نامے میں۴۰ سال عمربتائی گئی ہے(اعمال۲۳:۷)۔ لیکن قرآن کسی عمرکی تصریح نہیں کرتا۔ جس مقصد کےلیے قصّہ بیان کیاجارہا ہےاس کےلیے بس اتنا ہی جان لینا کافی ہے کہ آگے جس واقعہ کاذکر ہے وہ اُس زمانے کاہے جب حضرت موسٰیؑ پورے شباب کوپہنچ چکے تھے۔ |