Ayats Found (4)
Surah 28 : Ayat 1
طسٓمٓ
ط س م
Surah 28 : Ayat 13
فَرَدَدْنَـٰهُ إِلَىٰٓ أُمِّهِۦ كَىْ تَقَرَّ عَيْنُهَا وَلَا تَحْزَنَ وَلِتَعْلَمَ أَنَّ وَعْدَ ٱللَّهِ حَقٌّ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
اس طرح ہم موسیٰؑ1 کو اس کی ماں کے پاس پلٹا لائے تاکہ اس کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور وہ غمگین نہ ہو اور جان لے کہ اللہ کا وعدہ سچا تھا2، مگر اکثر لوگ اس بات کو نہیں جانتے
2 | اوراللہ کی اس حکیمانہ تدبیر کافائدہ یہ بھی ہوا کہ حضرت موسٰیؑ فی الواقع فرعون کے شاہزادے نہ بن سکےبلکہ اپنےہی ماںباپ اوربہن بھائیوں میںپرورش پاکرانہیں اصلیت اچھی طرح معلوم ہوگئی ۔ اپنی خاندانی روایات سے، اپنےآبائی مذہب سے، اوراپنی قوم سے ان کارشتہ نہ کٹ سکا۔ وہ آل فرعون کے ایک فرد بننے کےبجائے اپنے دلی جزبات اورخیالات کےاعتبار سے پوری طرح بنی اسرئیل کے ایک فردبن کراُٹھے۔ بی ﷺ ایک حدیث میں فرماتے ہیں مثل الذی یعمل ویحتسب فی صنعتہ الخیرکمثل ام موسٰی ترضع ولدھاوتاخذاجرھا۔ ’’ جوشخص اپنی روزی کمانے کےلیے کام کرے اوراس کام میں اللہ کی خوشنودی پیش نظر رکھے اس کی مثال حضرت موسٰیؑ کی والدہ کی سی ہے کہ انہوں نے اپنے ہی بیٹے کودودھ پلایا اوراس کی اجرت بھی پائی‘‘۔ یعنی ایسا شخص اگرچہ اپنااوراپنے بال بچوں کاپیٹ بھرنے کےلیے کام کرتا ہےلیکن چونکہ وہ اللہ کی خوشنودی پیش نظر رکھ کرایماندار سے کام کرتا ہے، جس کےساتھ بھی معاملہ کرتا ہے اس کاحق ٹھیک ٹھیک اداکرتا ہے،اوررزق حلال سے اپنے نفس اوراپنے بال بچوں کی پرورش اللہ کی عبادت سمجھتے ہوئے کرتا ہے ، اس لیے وہ اپنی روزی کمانےپربھی اللہ کے ہاں اجر کا مستحق ہوتا ہے گویا روزی بھی کمائی اوراللہ سے اجروثواب بھی پایا۔ |
1 | بائیبل اورتلمود سے معلوم ہوتا ہے کہ بچے کانام ’’موسٰی‘‘ فرعون کےگھرمیںرکھاگیاتھا۔ یہ عبرانی زبان کانہیںبلکہ قبطی زبان کالفظ ہےاوراس کے معنی ہیں’’میں نےاسے پانی سے نکالا‘‘ قدیم مصری زبان سے بھی موسٰیؑ کے نام کی یہ تخریج صحیح ثابت ہوتی ہے۔ اس زبان میں’’مو‘‘ پانی کوکہتے تھےاور’’اوشے‘‘کامطلب تھا’’بچایاہُوا‘‘۔ |
Surah 20 : Ayat 37
وَلَقَدْ مَنَنَّا عَلَيْكَ مَرَّةً أُخْرَىٰٓ
ہم نے پھر ایک مرتبہ تجھ پر احسان کیا1
1 | اس کے بعد اللہ تعالٰی حضرت موسیٰ کو ایک ایک کر کے وہ احسانات یاد دلاتا ہے جو پیدائش کے وقت سے لے کر اس وقت تک اس نے ان پر کیے تھے۔ ان واقعات کی تفصیل سورہ قصص میں بیان ہوئی ہے۔ یہاں صرف اشارات کیے گۓ ہیں جن سے مقصود حضرت موسیٰ کو یہ احساس دلانا ہے کہ تم اسی کام کے لیے پیدا کیے گۓ ہو اور اسی کام کے لیے آج تک خاص طور پر سرکاری نگرانی میں پرورش پاتے رہے ہو جس پر اب تمہیں مامور کیا جا رہا ہے۔ |
Surah 20 : Ayat 40
إِذْ تَمْشِىٓ أُخْتُكَ فَتَقُولُ هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَىٰ مَن يَكْفُلُهُۥۖ فَرَجَعْنَـٰكَ إِلَىٰٓ أُمِّكَ كَىْ تَقَرَّ عَيْنُهَا وَلَا تَحْزَنَۚ وَقَتَلْتَ نَفْسًا فَنَجَّيْنَـٰكَ مِنَ ٱلْغَمِّ وَفَتَنَّـٰكَ فُتُونًاۚ فَلَبِثْتَ سِنِينَ فِىٓ أَهْلِ مَدْيَنَ جِئْتَ ثُمَّ عَلَىٰ قَدَرٍ يَـٰمُوسَىٰ
یاد کر جبکہ تیری بہن چل رہی تھی، پھر جا کر کہتی ہے، "میں تمہیں اُس کا پتہ دوں جو اِس بچے کی پرورش اچھی طرح کرے؟" اس طرح ہم نے تجھے پھر تیری ماں کے پاس پہنچا دیا تاکہ اُس کی آنکھ ٹھنڈی رہے اور وہ رنجیدہ نہ ہو اور (یہ بھی یاد کر کہ) تو نے ایک شخص کو قتل کر دیا تھا، ہم نے تجھے اِس پھندے سے نکالا اور تجھے مختلف آزمائشوں سے گزارا اور تو مَدیَن کے لوگوں میں کئی سال ٹھیرا رہا پھر اب ٹھیک اپنے وقت پر تو آ گیا ہے اے موسیٰؑ