Ayats Found (7)
Surah 7 : Ayat 91
فَأَخَذَتْهُمُ ٱلرَّجْفَةُ فَأَصْبَحُواْ فِى دَارِهِمْ جَـٰثِمِينَ
مگر ہوا یہ کہ ایک دہلا دینے والی آفت نے اُن کو آ لیا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے کے پڑے رہ گئے
Surah 7 : Ayat 93
فَتَوَلَّىٰ عَنْهُمْ وَقَالَ يَـٰقَوْمِ لَقَدْ أَبْلَغْتُكُمْ رِسَـٰلَـٰتِ رَبِّى وَنَصَحْتُ لَكُمْۖ فَكَيْفَ ءَاسَىٰ عَلَىٰ قَوْمٍ كَـٰفِرِينَ
اور شعیبؑ یہ کہہ کر ان کی بستیوں سے نکل گیا کہ "اے برادران قوم، میں نے اپنے رب کے پیغامات تمہیں پہنچا دیے اور تمہاری خیر خواہی کا حق ادا کر دیا اب میں اُس قوم پر کیسے افسوس کروں جو قبول حق سے انکار کرتی ہے"
1 | یہ جتنے قصے یہاں بیان کیے گئے ہیں ان سب میں ”سرِّ دلبراں درحدیث دیگراں“کا انداز اختیار کیا گیا ہے۔ ہر قصہ اُس معاملہ پر پورا پورا چسپاں ہوتا ہے جو اُس وقت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی قوم کے درمیان پیش آ رہا تھا۔ ہر قصہ میں ایک فریق بنی ہے جس کی تعلیم ، جس کی دعوت ، جس کی نصیحت و خیر خواہی، اور جس کی ساری باتیں بعینہٖ وہی ہیں جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تھیں ۔ اور دوسرا فریق حق سے منہ موڑنے والی قوم ہے جس کی اعتقادی گمراہیاں ، جس کی اخلاقی خرابیاں ، جس کی جاہلانہ ہٹ دھرمیاں، جس کے سرداروں کا استکبار، جس کے منکروں کا اپنی ضلالت پر اصرار، غرض سب کچھ وہی ہے جو قریش میں پایا جاتا تھا۔ پھر ہر قصے میں منکر قوم کا جو انجام پیش کیا گیا ہے اس سے دراصل قریش کو عبرت دلائی گئی ہے کہ اگر تم نے خدا کے بھیجے ہوئے پیغمبر کی بات نہ مانی اور اصلاح حال کا جو موقع تمہیں دیا جا رہا ہے اسے اندھی ضد میں مبتلا ہو کر کھو دیا تو آخر کار تمہیں بھی اسی تباہی و بر بادی سے دوچار ہونا پڑے گا جو ہمیشہ سے گمراہی و فساد پر اصرار کرنے والی قوموں کے حصہ میں آتی رہی ہے |
Surah 11 : Ayat 94
وَلَمَّا جَآءَ أَمْرُنَا نَجَّيْنَا شُعَيْبًا وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ مَعَهُۥ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَأَخَذَتِ ٱلَّذِينَ ظَلَمُواْ ٱلصَّيْحَةُ فَأَصْبَحُواْ فِى دِيَـٰرِهِمْ جَـٰثِمِينَ
آخر کار جب ہمارے فیصلے کا وقت آ گیا تو ہم نے اپنی رحمت سے شعیبؑ اور اس کے ساتھی مومنوں کو بچا لیا اور جن لوگوں نے ظلم کیا تھا ان کو ایک سخت دھماکے نے ایسا پکڑا کہ وہ اپنی بستیوں میں بے حس و حرکت پڑے کے پڑے رہ گئے
Surah 11 : Ayat 95
كَأَن لَّمْ يَغْنَوْاْ فِيهَآۗ أَلَا بُعْدًا لِّمَدْيَنَ كَمَا بَعِدَتْ ثَمُودُ
گویا وہ کبھی وہاں رہے بسے ہی نہ تھے سنو! مدین والے بھی دور پھینک دیے گئے جس طرح ثمود پھینکے گئے تھے
Surah 26 : Ayat 189
فَكَذَّبُوهُ فَأَخَذَهُمْ عَذَابُ يَوْمِ ٱلظُّلَّةِۚ إِنَّهُۥ كَانَ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ
انہوں نے اسے جھٹلا دیا، آخرکار چھتری والے دن کا عذاب ان پر آ گیا1، اور وہ بڑے ہی خوفناک دن کا عذاب تھا
1 | اس عذاب کی کوئی تفصیل قرآن مجید میں یا کسی صحیح حدیث میں مذکور نہیں ہے۔ ظاہر الفاظ سے جو بات سمجھ میں آتی ہے وہ یہ ہے کہ ان لوگوں نے چونکہ آسمانی عذاب مانگا تھا اس لیے اللہ تعالیٰ نے ان پر ایک بادل بھیج دیا اور وہ چھتری کی طرح ان پر اس وقت تک چھایا رہا جب تک باران عذاب نے کو بالکل تباہ نہ کر دیا۔ قرآن سے یہ بات صاف معلوم ہوتی ہے کہ اصحاب مدین کے عذاب کی کیفیت اصحاب الایکہ کے عذاب سے مختلف تھی۔ یہ جیسا کہ یہاں بتایا گیا ہے ، چھتری والے عذاب سے ہلاک ہوئے ، اور ان پر عذاب ایک دھماکے اور زلزلے کی شکل میں آیا (فَاَخَذَ تْھُمُ الرَّجْفَۃُ فَاَصْبَحُوْ فِیْ دَارِھِمْ جٰثِمِیْنَ، اور وَاَخَذَ تِ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا الصَّیْحَۃُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دَارِ ھِمْ جٰثِمِیْنَ O)۔ اس لیے ان دونوں کو ملا کر ایک داستاں بنانے کی کوشش درست نہیں ہے۔ بعض مفسرین نے عذاب یوم الظُّلہ کی کچھ تشریحات بیان کی ہیں ، مگر ہمیں نہیں معلوم کہ ان کی معلومات کا ماخذ کیا ہے۔ ابن جریر نے حضرت عبداللہ بن عباس کا یہ قول نقل کیا ہے۔ کہ من حدث ک من العلماء ما عذاب یوم الظلۃ فکذبہ، ’’ علماء میں سے جو کوئی تم سے بیان کرے کہ یوم الظُّلہ کا عذاب کیا تھا اس کو درست نہ سمجھو‘‘ |
Surah 26 : Ayat 191
وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلرَّحِيمُ
اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی1
1 | تاریخی بیان ختم کر کے اب سلسلہ کلام اسی مضمون کی طرف پھرتا ہے جس سے سورۃ کا آغاز فرمایا گیا تھا۔ اس کو سمجھنے کے لیے ایک دفعہ پھر پلٹ کر پہلے رکوع کو دیکھ لینا چاہیے |
Surah 29 : Ayat 37
فَكَذَّبُوهُ فَأَخَذَتْهُمُ ٱلرَّجْفَةُ فَأَصْبَحُواْ فِى دَارِهِمْ جَـٰثِمِينَ
مگر انہوں نے اسے جھٹلا دیا1 آخر کار ایک سخت زلزلے نے انہیں آ لیا اور وہ اپنے گھروں میں2 پڑے کے پڑے رہ گئے
2 | گھرسےمرادوہ پوراعلاقہ ہےجس میں یہ قوم رہتی تھی۔ظاہرہےکہ جب ایک پوری قوم کاذکرہورہا ہوتو اس کاگھراس کاملک ہی ہوسکتاہے۔ |
1 | یعنی اس بات کوتسلیم نہ کیاکہ حضرت شعیبؑ اللہ کےرسول ہیں،اوریہ تعلیم جووہ دےرہےہیں یہ اللہ تعالٰی کی طرف سےہے،اوراس کونہ ماننےکانتیجہ انہیں عذابِ الٰہی کی شکل میں بھگتنا ہوگا۔ |