Ayats Found (2)
Surah 12 : Ayat 69
وَلَمَّا دَخَلُواْ عَلَىٰ يُوسُفَ ءَاوَىٰٓ إِلَيْهِ أَخَاهُۖ قَالَ إِنِّىٓ أَنَا۟ أَخُوكَ فَلَا تَبْتَئِسْ بِمَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ
یہ لوگ یوسفؑ کے حضور پہنچے تو اس نے اپنے بھائی کو اپنے پاس الگ بلا لیا اور اسے بتا دیا کہ 1"میں تیرا وہی بھائی ہوں (جو کھویا گیا تھا) اب تو اُن باتوں کا غم نہ کر جو یہ لوگ کرتے رہے ہیں"
1 | اس فقرے میں وہ ساری داستان سمیٹ دی گئی ہے جو اکیس بائیس برس کے بعد دونوں ماں جائے بھائیوں کے ملنے پر پیش آئی ہوگی۔ حضرت یوسفؑ نے بتایا ہو گا کہ وہ کن حالات سے گزرتے ہوئے اس مرتبے پر پہنچے۔ بن یمین بے سنایا ہوگا کہ ان کے پیچے سوتیلے بھائٰیوں نے اس کے ساتھ کیا کیا بدسلوکیاں کیں۔ پھر حضرت یوسفؑ نے بھائی کو تسلی دی ہوگی کہ اب تم میرے پاس ہی رہو گے، ان ظالموں کے پنجے میں تم کو دوبارہ نہیں جانے دوں گا۔ بعید نہیں کہ اسی موقع پر دونوں بھائیوں میں یہ بھی طے ہوگیا ہو کہ بن یمین کو مصر میں روک رکھنے کے لیے کیا تدبیرکی جائے جس سے وہ پردہ بھی پڑا رہے جو حضرت یوسفؑ مصلحتہً ابھی ڈالے رکھنا چاہتے تھے۔ |
Surah 12 : Ayat 83
قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنفُسُكُمْ أَمْرًاۖ فَصَبْرٌ جَمِيلٌۖ عَسَى ٱللَّهُ أَن يَأْتِيَنِى بِهِمْ جَمِيعًاۚ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلْعَلِيمُ ٱلْحَكِيمُ
باپ نے یہ داستان سن کر کہا 1"دراصل تمہارے نفس نے تمہارے لیے ایک اور بڑی بات کو سہل بنا دیا اچھا اس پر بھی صبر کروں گا اور بخوبی کروں گا کیا بعید ہے کہ اللہ ان سب کو مجھ سے لا ملا ئے، وہ سب کچھ جانتا ہے اور اس کے سب کام حکمت پر مبنی ہیں"
1 | یعنی تمہارے نزدیک یہ باور کر لینا بہت آسان ہے کہ میرا بیٹا، جس کے حسن سیرت سے میں خوب واقف ہوں، ایک پیالے کی چوری کا مرتکب ہو سکتا ہے۔ پہلے تمہارے لیے اپنے بھائی کو جان بوجھ کر گم کر دینا اور اس کے قمیض پر جھوٹا خون کگا کر لے آنا بہت آسان کام ہو گیا تھا۔ اب ایک دوسرے بھائی کو واقعی چور مان لینا اور مجھے آ کر اس کی خبر دینا بھی ویسا ہی آسان ہو گیا۔ |