Ayats Found (8)
Surah 16 : Ayat 31
جَنَّـٰتُ عَدْنٍ يَدْخُلُونَهَا تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَـٰرُۖ لَهُمْ فِيهَا مَا يَشَآءُونَۚ كَذَٲلِكَ يَجْزِى ٱللَّهُ ٱلْمُتَّقِينَ
دائمی قیام کی جنتیں، جن میں وہ داخل ہوں گے، نیچے نہریں بہہ رہی ہونگی، اور سب کچھ وہاں عین اُن کی خواہش کے مطابق ہوگا1 یہ جزا دیتا ہے اللہ متقیوں کو
1 | یہ ہے جنت کی اصل تعریف۔ وہاں انسان جو کچھ چاہے گا وہی اسے ملے گا اور کوئی چیزاس کی مرضی اور پسند کے خلا ف واقع نہ ہوگی۔ دنیا میں کسی رئیس، کسی امیر کبیر، کسی بڑے سے بڑے بادشاہ کو بھی یہ نعمت کبھی میسر نہیں آئی ہے، نہ یہاں اس کے حصول کا کوئی امکان ہے۔ مگر جنت کے ہر مکین کو راحت و مسرت کا یہ درجہ ٔکمال کہ اُس کی زندگی میں ہروقت ہرطرف سب کچھ اس کی خواہش اور پسند کے عین مطابق ہو گا۔اس کا ہرارمان نکلے گا۔اس کی ہرآرزو پوری ہو گی۔اس کی ہر چاہت عمل میں آکر رہے گی۔ |
Surah 25 : Ayat 16
لَّهُمْ فِيهَا مَا يَشَآءُونَ خَـٰلِدِينَۚ كَانَ عَلَىٰ رَبِّكَ وَعْدًا مَّسْــُٔولاً
جس میں اُن کی ہر خواہش پوری ہو گی، جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے، جس کا عطا کرنا تمہارے پروردگار کے ذمے ایک واجب الادا وعدہ ہے1
1 | اصل الفاظ ہیں ’’ وعد امسئولا‘‘، یعنی ایسا وعدہ جس کے پورا کرنے کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے ۔ یہاں ایک شخص یہ سوال اٹھا سکتا ہے کہ جنت کا یہ وعدہ اور دوزخ کا یہ ڈر ادا کسی ایسے شخص پر کیا اثر انداز ہو سکتا ہے ۔ جو قیامت اور حشر و نشر اور جنت و دوزخ کا پہلے ہی منکر ہو ؟ اس لحاظ سے تو یہ بظاہر ایک نے محل کلام محسوس ہوتا ہے ، لیکن تھوڑا سا غور کیا جائے تو بات بآسانی سمجھ میں آسکتی ہے ۔ اگر معاملہ یہ ہو کہ میں ایک بات منوانا چاہتا ہوں اور دوسرا نہیں ماننا چاہتا تو بحث و حجت کا انداز کچھ اور ہوتا ہے ۔ لیکن اگر میں اپنے مخاطب سے اس انداز میں گفتگو کر رہا ہوں کہ زیر بحث مسئلہ میری بات ماننے یا نہ ماننے کا نہیں بلکہ تمہارا اپنے مفاد کا ہے ، تو مخاطب چاہے کیسا ہی ہٹ دھرم ہو، ایک دفعہ سوچنے پر مجبورہوجاتا ہےیہاں کلام کا طرز یہی دوسرا ہے اس صورت میں مخاطب کو خود اپنی بھلائی کے نقطہ نظر سے یہ سوچنا پڑتا ہے کہ دوسری زندگی کے ہونے کا چاہے ثبوت موجود نہ ہو، مگر بہرحال اس کے نہ ہونے کا بھی کوئی ثبوت نہیں ہے ،اور امکان دونوں ہی کا ہے ۔ اب اگر دوسری زندگی نہیں ہے ، جیسا کہ ہم سمجھ رہے ہیں ، تو ہمیں بھی مر کر مٹی ہو جانا ہے اور آخرت کے قائل کو بھی ۔ اس صورت میں دونوں برابر رہیں گے ۔ لیکن اگر کہیں بات وہی حق نکلی جو یہ شخص کہہ رہا ہے تو یقیناً پھر ہماری خیر نہیں ہے ۔ اس طرح یہ طرز کلام مخاطب کی ہٹ دھرمی میں ایک شگاف ڈال دیتا ہے ، اور شگاف میں مزید وسعت اس وقت پیدا ہوتی ہے جب قیامت ، حشر ، حساب اور جنت و دوزخ کا ایسا تفصیلی نقشہ پیش کیا جانے لگتا ہے کہ جیسے کوئی وہاں کا آنکھوں دیکھا حال بیان کر رہا ہو۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد چہارم، حٰم السجدہ، آیت 52 حاشیہ 69 ۔ الاحقاف، آیت 10) |
Surah 36 : Ayat 57
لَهُمْ فِيهَا فَـٰكِهَةٌ وَلَهُم مَّا يَدَّعُونَ
ہر قسم کی لذیذ چیزیں کھانے پینے کو ان کے لیے وہاں موجود ہیں، جو کچھ وہ طلب کریں اُن کے لیے حاضر ہے
Surah 39 : Ayat 34
لَهُم مَّا يَشَآءُونَ عِندَ رَبِّهِمْۚ ذَٲلِكَ جَزَآءُ ٱلْمُحْسِنِينَ
انہیں اپنے رب کے ہاں وہ سب کچھ ملے گا جس کی وہ خواہش کریں گے1 یہ ہے نیکی کرنے والوں کی جزا
1 | یہ بات ملحوظ رہے کہ یہاں فی ا لجنّۃ (جنّت میں)نہیں بلکہ عِنْدَ رَبِّھِمْ (ان کے رب کے ہاں) کے الفاظ ارشاد ہوئے ہیں۔ اور ظاہر ہے کہ اپنے رب کے ہاں تو بندہ مرنے کے بعد ہی پہنچ جاتا ہے۔ اس لیے آیت کا منشا یہ معلوم ہوتا ہے کہ جنت میں پہنچ کر ہی نہیں بلکہ مرنے کے وقت سے دخول جنت تک زمانے میں بھی مومن صالح کے ساتھ اللہ تعالٰی کا معاملہ یہی رہے گا۔ وہ عذاب برزخ سے، روز قیامت کی سختیوں سے، حساب کی سخت گیری سے، میدان حشر کی رسوائی سے، اپنی کوتاہیوں اور قصوروں پر مواخذہ سے لازماً بچنا چاہے گا اور اللہ جل شانہ اس کی یہ ساری خواہشات پوری فرمائے گا۔ |
Surah 42 : Ayat 22
تَرَى ٱلظَّـٰلِمِينَ مُشْفِقِينَ مِمَّا كَسَبُواْ وَهُوَ وَاقِعُۢ بِهِمْۗ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ فِى رَوْضَاتِ ٱلْجَنَّاتِۖ لَهُم مَّا يَشَآءُونَ عِندَ رَبِّهِمْۚ ذَٲلِكَ هُوَ ٱلْفَضْلُ ٱلْكَبِيرُ
تم دیکھو گے کہ یہ ظالم اُس وقت اپنے کیے کے انجام سے ڈر رہے ہوں گے اور وہ اِن پر آ کر رہے گا بخلاف اِس کے جو لوگ ایمان لے آئے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں وہ جنت کے گلستانوں میں ہوں گے، جو کچھ بھی وہ چاہیں گے اپنے رب کے ہاں پائیں گے، یہی بڑا فضل ہے
Surah 41 : Ayat 31
نَحْنُ أَوْلِيَآؤُكُمْ فِى ٱلْحَيَوٲةِ ٱلدُّنْيَا وَفِى ٱلْأَخِرَةِۖ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَشْتَهِىٓ أَنفُسُكُمْ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَدَّعُونَ
ہم اِس دنیا کی زندگی میں بھی تمہارے ساتھی ہیں اور آخرت میں بھی، وہاں جو کچھ تم چاہو گے تمہیں ملے گا اور ہر چیز جس کی تم تمنا کرو گے وہ تمہاری ہوگی
Surah 43 : Ayat 71
يُطَافُ عَلَيْهِم بِصِحَافٍ مِّن ذَهَبٍ وَأَكْوَابٍۖ وَفِيهَا مَا تَشْتَهِيهِ ٱلْأَنفُسُ وَتَلَذُّ ٱلْأَعْيُنُۖ وَأَنتُمْ فِيهَا خَـٰلِدُونَ
اُن کے آگے سونے کے تھال اور ساغر گردش کرائے جائیں گے اور ہر من بھاتی اور نگاہوں کو لذت دینے والی چیز وہاں موجود ہو گی ان سے کہا جائے گا، "تم اب یہاں ہمیشہ رہو گے
Surah 50 : Ayat 35
لَهُم مَّا يَشَآءُونَ فِيهَا وَلَدَيْنَا مَزِيدٌ
وہاں ان کے لیے وہ سب کچھ ہوگا جو وہ چاہیں گے، اور ہمارے پاس اس سے زیادہ بھی بہت کچھ ان کے لیے ہے1
1 | یعنی جو کچھ وہ چاہیں گے وہ تو ان کے ملے گا ہی، مگر اس پر مزید ہم انہیں وہ کچھ بھی دیں گے جس کا کوئی تصور تک ان کے ذہن میں نہیں آیا ہے کہ وہ اس کے حاصل کرنے کی خواہش کریں |