Ayats Found (3)
Surah 52 : Ayat 24
۞ وَيَطُوفُ عَلَيْهِمْ غِلْمَانٌ لَّهُمْ كَأَنَّهُمْ لُؤْلُؤٌ مَّكْنُونٌ
اور اُن کی خدمت میں وہ لڑکے دوڑتے پھر رہے ہوں گے جو انہی کے لیے مخصوص ہوں گے 1ایسے خوبصورت جیسے چھپا کر رکھے ہوئے موتی
1 | یہ نکتہ قابل غور ہے کہ غُلْمَا نُھُمْ نہیں فرمایا بلکہ غِلْمَا نٌ لَّہُمْ فرمایا ہے ۔ اگر غِلْمَا نُہُمْ فرمایا جاتا تو اس کے یہ گمان ہو سکتا تھا کہ دنیا میں ان کے جو خادم تھے وہی جنت میں بھی ان کے خادم بنا دیے جائیں گے ، حالانکہ دنیا کا جو شخص بھی جنت میں جاۓ گا اپنے استحقاق کی بنا پر جاۓ گا اور کوئی وجہ نہیں کہ جنت میں پہنچ کر وہ اپنے اسی آقا کا خادم بنا دیا جاۓ جس کی خدمت وہ دنیا میں کرتا رہا تھا۔ بلکہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کوئی خادم اپنے عمل کی وجہ سے اپنے مخدوم کی بہ نسبت زیادہ بلند مرتبہ جنت میں پاۓ۔ اس لیے غِلْمَانٌ لَّھُمْ فرما کر اس گمان کی گنجائش باقی نہیں رہنے دی گئی۔ یہ لفظ اس بات کی وضاحت کر دیتا ہے کہ یہ وہ لڑکے ہوں گے جو جنت میں ان کی خدمت کے لیے مخصوص کر دیے جائیں گے (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد چہارم، تفسیر سورہ صافات، حاشیہ 26) |
Surah 56 : Ayat 17
يَطُوفُ عَلَيْهِمْ وِلْدَٲنٌ مُّخَلَّدُونَ
اُن کی مجلسوں میں ابدی لڑکے1 شراب چشمہ جاری سے
1 | اِس سے مراد ہیں ایسے لڑکے جو ہمیشہ لڑکے ہی رہیں گے، انکی عمر ہمیشہ ایک ہی حالت پر ٹھہری رہے گی۔ حضرت علیؓ اور حضرت حسن بصریؒ فرماتے ہیں کہ یہ اہل دنیا کے وہ بچے ہیں جو بالغ ہونے سے پہلے مر گۓ، اس لیے نہ ان کی کچھ نیکیاں ہونگی کہ ان کی جزا پائیں اور نہ بدیاں ہونگی کہ ان کی سزا پائیں۔ لیکن ظاہر بات ہے کہ اس سے مراد صرف وہی اہل دنیا ہو سکتے ہیں جن کو جنت نصیب نہ ہوئی ہو۔ رہے مومنین صالحین، تو ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے خود قرآن میں یہ ضمانت دی ہے کہ ان کی ذریت ان کے ساتھ جنت میں لا ملائی جاۓ گی (الطور،آیت 21)۔ اسی کی تائید اس حدیث سے ہوتی ہے جو ابو داؤد طیالسی، طبرانی اور بزار نے حضرت انسؓ اور حضرت سمرہ بنؓ جندب سے نقل کی ہے۔ اس میں نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے کہ مشرکین کے بچے اہل جنت کے خادم ہونے۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد چہارم، تفسیر سورہ صافات، حاشیہ 26۔ جلد پنجم، الطور، حاشیہ 19) |
Surah 76 : Ayat 19
۞ وَيَطُوفُ عَلَيْهِمْ وِلْدَٲنٌ مُّخَلَّدُونَ إِذَا رَأَيْتَهُمْ حَسِبْتَهُمْ لُؤْلُؤًا مَّنثُورًا
ان کی خدمت کے لیے ایسے لڑکے دوڑتے پھر رہے ہوں گے جو ہمیشہ لڑکے ہی رہیں گے تم انہیں دیکھو تو سمجھو کہ موتی ہیں جو بکھیر دیے گئے ہیں1
1 | تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد چہارم، الصفت، حاشیہ 26۔ جلد پنجم الطور، حاشیہ 19، الواقعہ حاشیہ 9۔) |