Ayats Found (15)
Surah 37 : Ayat 48
وَعِندَهُمْ قَـٰصِرَٲتُ ٱلطَّرْفِ عِينٌ
اور ان کے پاس نگاہیں بچانے والی1، خوبصورت آنکھوں والی عورتیں ہوں گی2
2 | بعید نہیں ہے کہ یہ وہ لڑکیاں ہوں جو دنیا میں سنّ رشد کو پہنچنے سے پہلے مر گئی ہوں اور جن کے والدین جنت میں جانے کے مستحق نہ ہوئے ہوں۔یہ بات اس قیاس کی بنا پر کہی جا سکتی ہے کہ جس طرح ایسے لڑکے اہل جنت کی خدمت کے لیے مقرر کر دیے جائیں گے اور وہ ہمیشہ لڑکے ہی رہیں گے،اسی طرح ایسی لڑکیاں بھی اہل جنت کے لیے حوریں بنا دی جائیں گی اور وہ ہمیشہ جو خیز لڑکیاں ہی رہیں گی۔ واللہ اعلم با صواب۔ |
1 | یعنی اپنے شوہر کے سوا کسی اور کی طرف نگاہ نہ کرنے والی |
Surah 37 : Ayat 49
كَأَنَّهُنَّ بَيْضٌ مَّكْنُونٌ
ایسی نازک جیسے انڈے کے چھلکے کے نیچے چھپی ہوئی جھلی1
1 | اصل الفاظ ہیں کَاَنَّھُنَّ بَیْضٌ مَّکْنُوْنٌ ۔’’گویا وہ چھپے ہوئے یا محفوظ رکھے ہوئے انڈے ہیں‘‘ ان الفاظ کی مختلف تعبیرات اہل تفسیر نے بیان کی ہیں۔مگر صحیح تفسیر وہی ہے جو حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے نقل کی ہے۔وہ فرماتی ہیں کہ میں نے اس آیت کا مطلب حضورؐ سے پوچھا تو آپؐ نے فرمایا کہ ان کی نرمی و نزاکت اس جھلی جیسی ہو گی جو انڈے کے چھلکے اور اس کے گودے کے درمیان ہوتی ہے (ابن جریر)۔ |
Surah 38 : Ayat 52
۞ وَعِندَهُمْ قَـٰصِرَٲتُ ٱلطَّرْفِ أَتْرَابٌ
اور ان کے پاس شرمیلی ہم سن بیویاں ہوں گی1
1 | ہم سِن بیویوں کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ آپس میں ہم سِن ہوں گی، اور یہ بھی کہ وہ اپنے شوہروں کی ہم سِن ہوں گی |
Surah 44 : Ayat 54
كَذَٲلِكَ وَزَوَّجْنَـٰهُم بِحُورٍ عِينٍ
یہ ہوگی ان کی شان اور ہم گوری گوری آہو چشم عورتیں ان سے بیاہ دیں گے1
1 | اصل الفاظ ہیں حُوْرٌ عِیْن ۔ حور جمع ہے حوراء کی اور حوراء عربی زبان میں گوری عورت کو کہتے ہیں۔اور عِین جمع ہے عَیناء کی ، اور یہ لفظ بڑی بڑی آنکھوں والی عورت کےلیے بولا جاتا ہے۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو جلد چہارم ، الصافات، حاشیہ 26 و29) |
Surah 52 : Ayat 20
مُتَّكِــِٔينَ عَلَىٰ سُرُرٍ مَّصْفُوفَةٍۖ وَزَوَّجْنَـٰهُم بِحُورٍ عِينٍ
وہ آمنے سامنے بچھے ہوئے تختوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے اور ہم خوبصورت آنکھوں والی حوریں اُن سے بیاہ دیں گے1
1 | تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد چہارم، تفسیر سورہ الصافات حواشی 26۔ 29۔ الدخان حاشیہ 42 |
Surah 55 : Ayat 56
فِيهِنَّ قَـٰصِرَٲتُ ٱلطَّرْفِ لَمْ يَطْمِثْهُنَّ إِنسٌ قَبْلَهُمْ وَلَا جَآنٌّ
اِن نعمتوں کے درمیان شرمیلی نگاہوں والیاں ہوں1 گی جنہیں اِن جنتیوں سے پہلے کسی انسان یا جن نے چھوا نہ ہوگا2
2 | اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کی زندگی میں خواہ کوئی عورت کنواری مر گئی ہو یا کسی کی بیوی رہ چکی ہو، جو ان مری ہو یا بوڑھی ہو کر دنیا سے رخصت ہوئی ہو، آخرت میں جب یہ سب نیک خواتین جنت میں داخل ہوں گی تو جوان اور کنواری بنا دی جائیں گی، اور وہاں ان میں سے جس خاتون کو بھی کسی نیک مرد کی رفیقہ حیات بنایا جاۓ گا وہ جنت میں اپنے اس شوہر سے پہلے کسی کے تصرف میں آئی ہوئی نہ ہوگی۔ اس آیت سے ایک بات یہ بھی معلوم ہوئی کہ جنت میں نیک انسانوں کی طرح نیک جن بھی داخل ہوں گے، اور وہاں جس طرح انسان مردوں کے لیے انسان عورتیں ہونگی اسی طرح جن مردوں کے لیے جن عورتیں ہونگی۔ دونوں کی رفاقت کے لیے انہی کے ہم جنس جوڑے ہونگے۔ ایسا نہ ہو گا کہ ان کا جوڑ کسی نا جنس مخلوق سے لگا دیا جاۓ جس سے وہ فطرتاً مانوس نہیں ہو سکتے۔ آیت کے یہ لفاظ کہ ’’ ان سے پہلے کسی انسان یا جن نے ان کو نہ چھوا ہوگا،‘‘ اس معنی میں نہیں ہیں کہ وہاں عورتیں صرف انسان ہوں گی اور ان کو ان کے شوہروں سے پہلے کسی انسان یا جن نے نہ چھوا ہوگا، بلکہ ان کا اصل مطلب یہ ہے کہ وہاں جن اور انسان، دونوں جنسوں کی عورتیں ہوں گی،سب حیا دار اور اچھوتی ہوں گی، نہ کسی جن عورت کو اس کے جنّتی شوہرپہلے کسی جن مرد نے ہاتھ لگایا ہوگا اور نہ کسی انسان عورت کو اس کے جنتی شوہر سے پہلے کسی انسان مرد نے ملوث کا ہو گا |
1 | یہ عورت کی اصل خوبی ہے کہ وہ شرم اور بیباک نہ ہو بلکہ نظر میں حیا رکھتی ہو۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے جنت کی نعمتوں کے درمیان عورتوں کا ذکر کرتے ہوۓ سب سے پہلے ان کے حسن و جمال کی نہیں بلکہ ان کی حیا داری اور عفت مآبی کی تعریف فرمائی ہے۔ حسین عورتیں تو مخلوط کلبوں اور فلمی نگار خانوں میں بھی جمع ہو جاتی ہیں، اور حسن کے مقابلوں میں تو چھانٹ چھانٹ کر ایک سے ایک حسین عورت لائی جاتی ہے، مگر صرف ایک بد ذوق اور بد قوِارہ آدمی ہی ان سے دلچسپی لے سکتا ہے۔ کسی شریف آدمی کو وہ حسن اپیل نہیں کر سکتا جو ہر بد نظر کو دعوت نظارہ دے اور ہر آغوش کی زینت بننے لیے تیار ہو |
Surah 55 : Ayat 58
كَأَنَّهُنَّ ٱلْيَاقُوتُ وَٱلْمَرْجَانُ
ایسی خوبصورت جیسے ہیرے اور موتی
Surah 55 : Ayat 70
فِيهِنَّ خَيْرَٲتٌ حِسَانٌ
اِن نعمتوں کے درمیان خوب سیرت اور خوبصورت بیویاں
Surah 55 : Ayat 72
حُورٌ مَّقْصُورَٲتٌ فِى ٱلْخِيَامِ
خیموں میں ٹھیرائی ہوئی حوریں1
1 | حور کی تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد چہارم، تفسیر سورہ صافات، حاشیہ 28۔29۔ اور تفسیر سورہ دخان حاشیہ 42۔ خیموں سے مراد غالباً اس طرح کے خیمے ہیں جیسے امراء و رؤساء کے لیے سیر گاہوں میں لگاۓ جاتے ہیں۔ اغلب یہ ہے کہ اہل جنت کی بیویاں ان کے ساتھ ان کے قصروں میں رہیں گی اور انکی سیر گاہوں میں جگہ جگہ خیمے لگے ہو گے جن میں حوریں ان کے لیے لطف و لذت کا سامان فراہم کریں گی۔ ہمارے اس قیاس کی بنا یہ ہے کہ پہلے خوب سیرت اور خوب صورت بیویوں کا ذکر کیا جا چکا ہے۔ اس کے بعد اب حوروں کا ذکر الگ کرنے کے معنی یہ ہیں کہ یہ ان بیویوں سے مختلف قسم کی خواتین ہوں گی۔ اس قیاس کو مزید تقویت اس حدیث سے حاصل ہوتی ہے جو حضرت ام سلمہ سے مروی ہے۔ وہ فرماتی ہیں کہ ’’ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا، یا رسول اللہ، دنیا کی عورتیں بہتر ہیں یا حوریں؟ حضورؐ نے جواب دیا، دنیا کی عورتوں کو حوروں پر وہی فضیلت حاصل ہے جو ابر ے کو استر پر ہوتی ہے۔ میں نے پوچھا کس بنا پر؟ فرمایا اس لیے کہ ان عورتوں نے نمازیں پڑھی ہیں، روزے رکھے ہیں اور عبادتیں کی ہیں۔‘‘ (طبرانی)۔ اس سے معلوم ہوا کہ اہل جنت کی بیویاں تو وہ خواتین ہوں گی جو دنیا میں ایمان لائیں، اور اعمال صالحہ کرتی ہوئی دنیا سے رخصت ہوئیں۔ یہ اپنے ایمانو حسن عمل کے نتیجے میں داخل جنت ہوں گی اور بذات خود جنت کی نعمتوں کی مستحق ہوں گی۔ یہ اپنی مرضی اور پسند کے مطابق یا تو اپنے سابق شوہروں کی بیویاں بنیں گی اگر وہ بھی جنتی نہیں بنیں گی بلکہ اللہ تعالیٰ جنت کی دوسری نعمتوں کی طرح انہیں بھی اہل جنت کے لیے ایک نعمت کے طور پر جوان اور حسین و جمیل عورتوں کو شکل دے کر جنتیوں کو عطا کر دے گا تا کہ وہ ان کی صحبت نا جنس سے مانوس نہیں ہو سکتا۔ اس لیے اغلب یہ ہے کہ یہ وہ معصوم لڑکیاں ہوں گی جو نابالغی کی حالت میں فوت ہو گئیں اور ان کے والدین جنت کے مستحق نہ ہوۓ کہ وہ ان کی ذریت کی حیثیت سے جنت میں ان کے ساتھ رکھی جائیں |
Surah 55 : Ayat 74
لَمْ يَطْمِثْهُنَّ إِنسٌ قَبْلَهُمْ وَلَا جَآنٌّ
اِن جنتیوں سے پہلے کبھی انسان یا جن نے اُن کو نہ چھوا ہوگا