Ayats Found (2)
Surah 38 : Ayat 45
وَٱذْكُرْ عِبَـٰدَنَآ إِبْرَٲهِيمَ وَإِسْحَـٰقَ أُوْلِى ٱلْأَيْدِى وَٱلْأَبْصَـٰرِ
اور ہمارے بندوں، ابراہیمؑ اور اسحاقؑ اور یعقوبؑ کا ذکر کرو بڑی قوت عمل رکھنے والے اور دیدہ ور لوگ تھے1
1 | اصل الفاظ ہیں اُو لِی الْاَ یْدِ یْ وَالْاَبْصَارِ (ہاتھوں والے اور نگاہوں والے)۔ ہاتھ سے مراد، جیسا کہ ہم اس سے پہلے بیان کر چکے ہیں، قوت و قدرت ہے۔ اور ان انبیاء کو صاحب قوت و قدرت کہنے کا مطلب یہ ہے کہ یہ نہایت با عمل لوگ تھے، اللہ تعالٰی کی اطاعت کرنے اور معصیتوں سے بچنے کی زبردست طاقت رکھتے تھے،اور دنیا میں اللہ کا کلمہ بلند کرنے کے لیے انہوں نے بڑی کوششیں کی تھیں۔نگاہ سے مراد آنکھوں کی بینائی نہیں بلکہ دل کی بصیرت ہے۔وہ حق ہیں اور حقیقت شناس لوگ تھے۔دنیا میں اندھوں کی طرح نہیں چلتے تھے بلکہ آنکھیں کھول کر علم و معرفت کی پوری روشنی میں ہدایت کا سیدھا راستہ دیکھتے ہوئے چلتے تھے۔ان الفاظ میں ایک لطیف اشارہ اس طرف بھی ہے کہ جو لوگ بد عمل اور گمراہ ہیں وہ درحقیقت ہاتھوں اور آنکھوں،دونوں سے محروم ہیں۔ہاتھ والا حقیقت میں وہی ہے اللہ کی راہ میں کام کرے اور آنکھوں والا دراصل وہی ہے جو حق کی روشنی اور باطل کی تاریکی میں امتیاز کرے۔ |
Surah 38 : Ayat 47
وَإِنَّهُمْ عِندَنَا لَمِنَ ٱلْمُصْطَفَيْنَ ٱلْأَخْيَارِ
یقیناً ہمارے ہاں ان کا شمار چنے ہوئے نیک اشخاص میں ہے