Ayats Found (13)
Surah 7 : Ayat 83
فَأَنجَيْنَـٰهُ وَأَهْلَهُۥٓ إِلَّا ٱمْرَأَتَهُۥ كَانَتْ مِنَ ٱلْغَـٰبِرِينَ
آخر کار ہم نے لوطؑ اوراس کے گھر والوں کو بجز اس کی بیوی کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں تھی1
1 | دوسرے مقامات پر تصریح ہے کہ حضرت لوط کی یہ بیوی ، جو غالباً اسی قوم کی بیٹی تھی، اپنے کافر رشتہ داروں کی ہمنوارہی اور آخر وقت تک اس نے ان کا ساتھ نہ چھوڑا۔ اس لیے عذاب سے پہلے جب اللہ تعالیٰ نے حضرت لوط اور ان کے ایمان دار ساتھیوں کو ہجرت کر جانے کا حکم دیا تو ہدایت فرمادی کہ اس عورت کو ساتھ نہ لیا جائے |
Surah 15 : Ayat 59
إِلَّآ ءَالَ لُوطٍ إِنَّا لَمُنَجُّوهُمْ أَجْمَعِينَ
صرف لوطؑ کے گھر والے مستثنیٰ ہیں، ان سب کو ہم بچا لیں گے
Surah 15 : Ayat 60
إِلَّا ٱمْرَأَتَهُۥ قَدَّرْنَآۙ إِنَّهَا لَمِنَ ٱلْغَـٰبِرِينَ
سوائے اُس کی بیوی کے جس کے لیے (اللہ فرماتا ہے کہ) ہم نے مقدر کر دیا ہے کہ وہ پیچھے رہ جانے والوں میں شامل رہے گی"
Surah 21 : Ayat 74
وَلُوطًا ءَاتَيْنَـٰهُ حُكْمًا وَعِلْمًا وَنَجَّيْنَـٰهُ مِنَ ٱلْقَرْيَةِ ٱلَّتِى كَانَت تَّعْمَلُ ٱلْخَبَـٰٓئِثَۗ إِنَّهُمْ كَانُواْ قَوْمَ سَوْءٍ فَـٰسِقِينَ
اور لوطؑ کو ہم نے حکم اور علم بخشا1 اور اُسے اُس بستی سے بچا کر نکال دیا جو بدکاریاں کرتی تھی درحقیقت وہ بڑی ہی بُری، فاسق قوم تھی
1 | ’حکم اور علم بخشنا‘‘ بالعموم قرآن مجید میں نبوت عطا کرنے کا ہم معنی ہوتا ہے ۔ ’’حکم‘‘ سے مراد حکمت بھی ہے ، صحیح قوت فیصلہ بھی اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے سند حکمرانی (Authority) حاصل ہونا بھی ۔ رہا ’’ علم ‘‘ تو اس سے مراد وہ علم حق ہے جو وحی کے ذریعہ عطا کیا گیا ہو ۔ حضرت لو ط کے متعلق مزید تفصیلات کے لیے ملاحظہ ہو۔ الاعراف ، آیات 80 تا 84 ۔ ھود ۔ آیات 69 تا 83 ۔ الحجر، آیات 57 تا 76 |
Surah 26 : Ayat 169
رَبِّ نَجِّنِى وَأَهْلِى مِمَّا يَعْمَلُونَ
اے پروردگار، مجھے اور میرے اہل و عیال کو ان کی بد کرداریوں سے نجات دے1"
1 | اس کا یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ ہمیں ان کے اعمال بد کے بُرے انجام سے بچا۔ اور یہ مطلب بھی لیا جا سکتا ہے کہ اس بد کر دار بستی میں جو اخلاقی گندگیاں پھیلی ہوئی ہیں ان کی چھوت کہیں ہماری آل اولاد کو نہ لگ جائے ، اہل ایمان کی اپنی نسلیں کہیں اس بگڑے ہوئے ماحول سے متاثر نہ ہو جائیں ، اس لیے اے پروردگار، ہمیں اس ہر وقت کے عذاب سے نجات دے جو اس نا پاک معاشرے میں زندگی بسر کرنے سے ہم پر گزر رہا ہے |
Surah 26 : Ayat 171
إِلَّا عَجُوزًا فِى ٱلْغَـٰبِرِينَ
بجز ایک بڑھیا کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں تھی1
1 | اس سے مراد حضرت لوطؑ کی بیوی ہے۔ سورہ تحریم میں حضرت نوحؑ اور حضرت لوط کی بیویوں کے متعلق فرمایا گیا ہے کہ کَانَتَا تَحْتَ عَبْدَیْنِ مِنْ عِبَادِ نَا صَالِحَیْنِ فَخَا نَتٰھُمَا (آیت 10)۔ ’’ یہ دونوں عورتیں ہمارے دو صالح بندوں کے گھر میں تھیں مگر انہوں نے ان کے ساتھ خیانت کی‘‘۔ یعنی دونوں ایمان سے خالی تھیں اور اپنے نیک شوہروں کا ساتھ دینے کے بجائے ان دونوں نے اپنی کافر قوم کا ساتھ دیا۔ اسی بنا پر جب اللہ تعالیٰ نے قوم لوطؑ پر عذاب نازل کرنے کا فیصلہ فرمایا اور حضرت لوطؑ کو حکم دیا کہ اپنے اہل و عیال کو لے کر اس علاقے سے نِکل جائیں تو ساتھ ہی یہ بھی ہدایت فرما دی کہ اپنی بیوی کو ساتھ نہ لے جاؤ، فَاَسْرِبِاَھْلِکَ بِقِطْعٍ مِّنَ الَّیْلِ وَلَا یَلْتَفِتْ مِنْکُمْ اَحَدُ اِلَّا امْرَاَتَکَ اِنَّہٗ مُصِیْبُھَا مَآ اَصَابَھُمْ (ہود آیت 81 )۔ ‘‘پس تو کچھ رات رہے اپنے اہل و عیال کو ساتھ لے کر نکل جا اور تم میں سے کوئی پیچھے پلٹ کر نہ دیکھے۔ مگر اپنی بیوی کو ساتھ نہ لے جا، اس پر وہی کچھ گزرنی ہے جو ان لوگوں پر گزرنی ہے ‘‘ |
Surah 27 : Ayat 57
فَأَنجَيْنَـٰهُ وَأَهْلَهُۥٓ إِلَّا ٱمْرَأَتَهُۥ قَدَّرْنَـٰهَا مِنَ ٱلْغَـٰبِرِينَ
آخر کار ہم نے بچا لیا اُس کو اور اُس کے گھر والوں کو، بجز اُس کی بیوی کے جس کا پیچھے رہ جانا ہم نے طے کر دیا تھا1
1 | یعنی پہلے ہی حضرت لوطؑ کو ہدایت کردی گئی تھی کہ وہ اس عورت کو اپنے ساتھ نہ لےجائیں کیونکہ اسے اپنی قوم کے ساتھ ہی تباہ ہوناہے۔ |
Surah 29 : Ayat 31
وَلَمَّا جَآءَتْ رُسُلُنَآ إِبْرَٲهِيمَ بِٱلْبُشْرَىٰ قَالُوٓاْ إِنَّا مُهْلِكُوٓاْ أَهْلِ هَـٰذِهِ ٱلْقَرْيَةِۖ إِنَّ أَهْلَهَا كَانُواْ ظَـٰلِمِينَ
اور جب ہمارے فرستادے ابراہیمؑ کے پاس بشارت لے کر پہنچے1 تو انہوں نے اُس سے کہا 2"ہم اِس بستی کے لوگوں کو ہلاک کرنے والے ہیں، اس کے لوگ سخت ظالم ہو چکے ہیں"
2 | ’’اِس بستی‘‘کااشارہ قومِ لوؑط کےعلاقے کی طرف ہے۔حضرت ابراہیمؑ اس وقت فلسطین کےشہرحَبْرون(موجودہ الخلیل)میں رہتےتھے۔اس شہرکےجنوب مشرق میں چند میل کےفاصلے پربحیرہ مردار(Dead Sea)کاوہ حصّہ واقع ہےجہاں پہلےقومِ لوط آباد تھی اوراب جس پربحیرہ کاپانی پھیلاہُواہے۔یہ علاقہ نشیب میں واقع ہےاورحبرون کی بلندپہاڑیوں پرسےصاف نظرآتاہے۔اسی لیےفرشتوں نےاس کی طرف اشارہ کرکےحضرت ابراہیمؑ سےعرض کیاکہ’’ہم اِس بستی کوہلاک کرنے والے ہیں‘‘۔(ملاحظہ ہوسورہٴشعراء حاشیہ ۱۱۴)۔ |
1 | سورہٴ ہود اورسورہٴ حجِرمیں اس کی تفصیل یہ بیان ہوئی ہےکہ جوفرشتےقوم لُوطؑ پرعذاب نازل کرنے کےلیےبھیجے گئےتھےوہ پہلےحضرت ابراہیمؑ کےپاس حاضرہوئےاورانہوں نے آنجناب کوحضرت اسحاقؑ کی اوران کےبعد حضرت یعقوبؑ کی پیدائش کی بشارت دی،پھریہ بتایاکہ ہمیں قوم لُوط کوتباہ کرنے کےلیےبھیجا گیاہے۔ |
Surah 29 : Ayat 33
وَلَمَّآ أَن جَآءَتْ رُسُلُنَا لُوطًا سِىٓءَ بِهِمْ وَضَاقَ بِهِمْ ذَرْعًا وَقَالُواْ لَا تَخَفْ وَلَا تَحْزَنْۖ إِنَّا مُنَجُّوكَ وَأَهْلَكَ إِلَّا ٱمْرَأَتَكَ كَانَتْ مِنَ ٱلْغَـٰبِرِينَ
پھر جب ہمارے فرستادے لوطؑ کے پاس پہنچے تو ان کی آمد پر وہ سخت پریشان اور دل تنگ ہوا1 اُنہوں نے کہا 2"نہ ڈرو اور نہ رنج کرو ہم تمہیں اور تمہارے گھر والوں کو بچا لیں گے، سوائے تمہاری بیوی کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں سے ہے
2 | یعنی ہمارےمعاملہ میں نہ اس بات سےڈرو کہ یہ لوگ ہماراکچھ بگاڑسکیں گےاورنہ اس بات کےلیےفکرمندہوکہ ہمیں ان سےکیسےبچایاجائے۔یہی موقع تھاجب فرشتوں نےحضرت لوؑط پریہ رازفاش کیاکہ وہ انسان نہیں بلکہ فرشتےہیں جنہیں اس قوم پرعذاب نازل کرنےکےلیےبھیجاگیاہے۔سورہٴ ہود میں اس کی تصریح ہےکہ جب لوگ حضرت لوؑط کےگھرمیں گھسےچلےآرہےتھےاورآپ نےمحسوس کیاکہ اب آپ کسی طرح بھی اپنے مہمانوں کوان سےنہیں بچاسکتےتوآپ پریشان ہوکرچیخ اُٹھے کہ لَوْاَنَّ لِیْ بِکُمْ قُوَّۃً اَوْاوِیْ اِلٰی رُکُنٍ شَدِیْدٍ،’’کاش میرےپاس تمہیں ٹھیک کردینے کی طاقت ہوتی یاکسی زورآورکی حمایت میں پاسکتا‘‘۔اس وقت فرشتوں نے کہا یَالُوْطُ اِنَّارُسُلُ رَبِکَ لَنْ یَّصِلُوْآ اِلَیْکَ،’’اے لوط،ہم تمہارے رب کےبھیجےہوئےفرشتےہیں،یہ تم تک ہرگزنہیں پہنچ سکتے‘‘۔ |
1 | اس پریشانی اوردل تنگی کی وجہ یہ تھی کہ فرشتےبہت خوبصورت نوخیزلڑکوں کی شکل میں آئےتھے۔حضرت لوؑط اپنی قوم کےاخلاق سےواقف تھے،اس لیےان کےآتے ہی وہ پریشان ہوگئےکہ میں اپنےاِن مہمانوں کوٹھیراؤں تواس بدکردارقوم سےان کوبچانامشکل ہے،اورنہ ٹھیراؤں تویہ بڑی بےمروّتی ہےجسےشرافت گوارانہیں کرتی۔مزیدبرآں یہ اندیشہ بھی ہےکہ اگرمیں ان مسافروں کواپنی پناہ میں نہ لوں گاتورات انہیں کہیں اورگزارنی پڑیگی اوراس کےمعنی یہ ہوں گےکہ گویامیں نےخود انہیں بھیڑیوں کےحوالہ کیا۔اس کےبعد کاقصہ یہاں بیان نہیں کیاگیا ہے۔اس کی تفصیلات سورہٴ ہود،الحجراورالقمرمیں بیان ہوئی ہیں کہ ان لڑکوں کی آمدکی خبرسن کرشہرکےبہت سےلوگ حضرت لُوؑط کےمکان پرہجوم کرکےآگئےاوراصرارکرنےلگےکہ وہ اپنےان مہمانوں کوبدکاری کےلیےان کے حوالےکردیں۔ |
Surah 37 : Ayat 134
إِذْ نَجَّيْنَـٰهُ وَأَهْلَهُۥٓ أَجْمَعِينَ
یاد کرو جب ہم نے اس کو اور اس کے سب گھر والوں کو نجات دی