Ayats Found (8)
Surah 2 : Ayat 25
وَبَشِّرِ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ أَنَّ لَهُمْ جَنَّـٰتٍ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَـٰرُۖ كُلَّمَا رُزِقُواْ مِنْهَا مِن ثَمَرَةٍ رِّزْقًاۙ قَالُواْ هَـٰذَا ٱلَّذِى رُزِقْنَا مِن قَبْلُۖ وَأُتُواْ بِهِۦ مُتَشَـٰبِهًاۖ وَلَهُمْ فِيهَآ أَزْوَٲجٌ مُّطَهَّرَةٌۖ وَهُمْ فِيهَا خَـٰلِدُونَ
اور اے پیغمبرؐ، جو لوگ اس کتاب پر ایمان لے آئیں اور (اس کے مطابق) اپنے عمل درست کر لیں، انہیں خوش خبری دے دو کہ اُن کے لیے ایسے باغ ہیں، جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ان باغوں کے پھل صورت میں دنیا کے پھلوں سے ملتے جلتے ہونگے جب کوئی پھل انہیں کھانے کو دیا جائے گا، تو وہ کہیں گے کہ ایسے ہی پھل اس سے پہلے دنیا میں ہم کو دیے جاتے تھے1 ان کے لیے وہاں پاکیزہ بیویاں ہونگی2، اور وہ وہاں ہمیشہ رہیں گے
2 | عربی متن میں ازدواج کا لفظ استعمال ہوا ہے ، جس کے معنی ہیں”جوڑے“۔ اور یہ لفظ شوہر اور بیوی دونوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ شوہر کے لیے بیوی ”زوج “ ہے اور بیوی کے شوہر”زوج“۔ مگر وہاں یہ ازدواج پاکیزگی کی صفت کے ساتھ ہوں گے۔ اگر دُنیا میں کوئی مرد نیک ہے اور اس کی بیوی نیک نہیں ہے ، تو آخرت میں ان کا رشتہ کٹ جائے گا اور اس نیک مرد کو کوئی دُوسری نیک بیوی دے دی جائے گی۔ اگر یہاں کوئی عورت نیک ہے اور اس کا شوہر بد، تو وہاں وہ اِس بُرے شوہر کی صحبت سے خلاصی پا جائے گی اور کوئی نیک مرد اس کا شریکِ زندگی بنا دیا جائے گا۔ اور اگر یہاں کوئی شوہر اور بیوی دونوں نیک ہیں، تو وہاں ان کا یہی رشتہ ابدی و سرمدی ہو جائے گا |
1 | یعنی نِرالے اور اجنبی پَھل نہ ہوں گے، جِن سے وہ نا مانوس ہوں۔ شکل میں اُنہی پَھلوں سے ملتے جُلتے ہوں گے جن سے وہ دُنیا میں آشنا تھے۔ البتہ لذّت میں وہ ان سے بدرجہا زیادہ بڑھے ہوئے ہوں گے۔ دیکھنے میں مثلاً آم اور انار اور سنترے ہی ہوں گے۔ اہل جنّت ہر پھل کو دیکھ کر پہچان لیں گے کہ یہ آم ہے اور یہ انار ہے اور یہ سنترا۔ مگر مزے میں دُنیا کے آموں اور اناروں اور سنتروں کو ان سے کوئی نسبت نہ ہوگی |
Surah 13 : Ayat 35
۞ مَّثَلُ ٱلْجَنَّةِ ٱلَّتِى وُعِدَ ٱلْمُتَّقُونَۖ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَـٰرُۖ أُكُلُهَا دَآئِمٌ وَظِلُّهَاۚ تِلْكَ عُقْبَى ٱلَّذِينَ ٱتَّقَواْۖ وَّعُقْبَى ٱلْكَـٰفِرِينَ ٱلنَّارُ
خدا ترس انسانوں کے لیے جس جنت کا وعدہ کیا گیا ہے اس کی شان یہ ہے کہ اس کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، اس کے پھل دائمی ہیں اور اس کا سایہ لازوال یہ انجام ہے متقی لوگوں کا اور منکرین حق کا انجام یہ ہے کہ ان کے لیے دوزخ کی آگ ہے
Surah 19 : Ayat 62
لَّا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْوًا إِلَّا سَلَـٰمًاۖ وَلَهُمْ رِزْقُهُمْ فِيهَا بُكْرَةً وَعَشِيًّا
وہاں وہ کوئی بے ہودہ بات نہ سُنیں گے، جو کچھ بھی سُنیں گے ٹھیک ہی سنیں گے1 اور ان کا رزق انہیں پیہم صبح و شام ملتا رہے گا
1 | اصل میں لفظ ’’سلام‘‘ استعمال ہوا ہے جس کے معنی ہیں عیب اور نقص سے محفوظ۔ جنت میں جو نعمتیں انسان کو میسر ہوں گی ان میں سے ایک بڑی نعمت یہ ہو گی کہ وہاں بیہودہ اور فضول گندی بات سننے میں نہ آۓ گی۔ وہاں کا پورا معاشرہ ایک ستھرا اور سنجیدہ اور پاکیزہ معاشرہ ہو گا جس کا ہر فرد سلیم الطبع ہو گا۔ وہاں کے رہنے والوں کو غیبتوں اور گالیوں اور فحش گانوں اور دوسری بری آوازوں کی سماعت سے پوری نجات مل جاۓ گی۔ وہاں آدمی جو کچھ سنے گا۔ بَھلی اور معقول اور بجا باتیں ہی سنے گا۔ اس نعمت کی قدر وہی شخص سمجھ سکتا ہے جو اس دنیا میں فی الواقع ایک پاکیزہ اور ستھرا ذوق رکھتا ہو۔ کیونکہ وہی یہ محسوس کر سکتا ہے کہ انسان کے لیے ایک ایسی گندی سوسائٹی میں رہنا کتنی بڑی مصیبت ہے جہاں کسی وقت بھی اس کے کان جھوٹ، غیب، فتنہ و فساد، گندگی اور شہوانیت کی باتوں سے محفوظ نہ ہوں۔ |
Surah 37 : Ayat 40
إِلَّا عِبَادَ ٱللَّهِ ٱلْمُخْلَصِينَ
مگر اللہ کے چیدہ بندے (اس انجام بد سے) محفوظ ہوں گے
Surah 37 : Ayat 41
أُوْلَـٰٓئِكَ لَهُمْ رِزْقٌ مَّعْلُومٌ
ان کے لیے جانا بوجھا رزق ہے1
1 | یعنی ایسا رزق جس کی تمام خوبیاں بتائی جاچکی ہیں،جس کے ملنے کا انہیں یقین ہے،جس کے متعلق انہیں یہ بھی اطمینان ہے کہ وہ ہمیشہ ملتا رہے گا،جس کے بارے میں یہ خطرہ لگا ہوا نہیں ہے کہ کیا خبر،ملے یا نہ ملے۔ |
Surah 38 : Ayat 54
إِنَّ هَـٰذَا لَرِزْقُنَا مَا لَهُۥ مِن نَّفَادٍ
یہ ہمارا رزق ہے جو کبھی ختم ہونے والا نہیں
Surah 40 : Ayat 40
مَنْ عَمِلَ سَيِّئَةً فَلَا يُجْزَىٰٓ إِلَّا مِثْلَهَاۖ وَمَنْ عَمِلَ صَـٰلِحًا مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَىٰ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَأُوْلَـٰٓئِكَ يَدْخُلُونَ ٱلْجَنَّةَ يُرْزَقُونَ فِيهَا بِغَيْرِ حِسَابٍ
جو برائی کرے گا اُس کو اتنا ہی بدلہ ملے گا جتنی اُس نے برائی کی ہو گی اور جو نیک عمل کرے گا، خواہ وہ مرد ہو یا عورت، بشرطیکہ ہو وہ مومن، ایسے سب لوگ جنت میں داخل ہوں گے جہاں اُن کو بے حساب رزق دیا جائے گا
Surah 65 : Ayat 11
رَّسُولاً يَتْلُواْ عَلَيْكُمْ ءَايَـٰتِ ٱللَّهِ مُبَيِّنَـٰتٍ لِّيُخْرِجَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ مِنَ ٱلظُّلُمَـٰتِ إِلَى ٱلنُّورِۚ وَمَن يُؤْمِنۢ بِٱللَّهِ وَيَعْمَلْ صَـٰلِحًا يُدْخِلْهُ جَنَّـٰتٍ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَـٰرُ خَـٰلِدِينَ فِيهَآ أَبَدًاۖ قَدْ أَحْسَنَ ٱللَّهُ لَهُۥ رِزْقًا
ایک ایسا رسو ل1 جو تم کو اللہ کی صاف صاف ہدایت دینے والی آیات سناتا ہے تاکہ ایمان لانے والوں اور نیک عمل کرنے والوں کو تاریکیوں سے نکال کر روشنی میں لے آئے2 جو کوئی اللہ پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے، اللہ اُسے ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی یہ لوگ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے اللہ نے ایسے شخص کے لیے بہترین رزق رکھا ہے
2 | یعنی جہالت کی تاریکیوں سے علم کی روشنی میں نکال لاۓ۔ اس ارشاد کی پوری اہمیت اس وقت سمجھ میں آتی ہے جب انسان طلاق، عدت اور نفقات کے متعلق دنیا کے دوسرے قدیم اور جدید عائلی قوانین کا مطالعہ کرتا ہے۔ اس تقابلی مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ بار بار کی تبدیلیوں اور نت نئی قانون سازیوں کے باوجود آج تک کسی قوم کو ایسا معقول اور فطری اور معاشرے کے لیے مفید قانون میسر نہیں آ سکا ہے جیسا اس کتاب اور اس کے لانے والے رسولؐ نے ڈیڑھ ہزار برس پہلے ہم کو دیا تھا اور جس پر کسی نظر ثانی کی ضرورت نہ کبھی پیش آئی نہ پیش آ سکتی ہے۔ یہاں اس تقابلی بحث کا موقع نہیں ہے۔ اس کا محض ایک مختصر سا نمونہ ہم نے اپنی کتاب ’’حقوق الزوجین‘‘ کے آکری حصہ میں درج کیا ہے۔ لیکن جو اصحاب علم چاہیں وہ دنیا کے مذہبی اور لادینی قوانین سے قرآن و سنت کے اس قانون کا مقابلہ کر کے خود دیکھ لیں |
1 | مفسرین میں سے بعض نے نصیحت سے مراد قرآن لیا ہے، اور رسول سے مراد محمد صلی اللہ علیہ و سلم اور بعض کہتے ہیں کہ نصیحت سے مراد خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ہی ہیں، یعنی آپ کی ذات ہمہ تن نصیحت تھی۔ ہمارے نزدیک یہی دوسری تفسیر زیادہ صحیح ہے، کیونکہ پہلی تفسیر کی رو سے فقرہ یوں بنانا پڑے گا کہ ’’ ہم نے تمہاری طرف ایک نصیحت نازل کی ہے اور ایک ایسا رسول بھیجا ہے ‘‘ قرآن کی عبارت میں اس تبدیلی کی آخر ضرورت کیا ہے جب کہ اس کے بغیر ہی عبارت نہ صرف پوری طرح بامعنی ہے بلکہ زیادہ پر معنی بھی ہے |