Ayats Found (11)
Surah 15 : Ayat 45
إِنَّ ٱلْمُتَّقِينَ فِى جَنَّـٰتٍ وَعُيُونٍ
بخلاف اِس کے متقی لوگ1 باغوں اور چشموں میں ہوں گے
1 | یعنی وہ لوگ جو شیطان کی پیروی سے بچے رہے ہوں اور جنہوں نے اللہ سے ڈرتے ہوئے عبدیّت کی زندگی بسر کی ہو |
Surah 51 : Ayat 15
إِنَّ ٱلْمُتَّقِينَ فِى جَنَّـٰتٍ وَعُيُونٍ
البتہ متقی لوگ1 اُس روز باغوں اور چشموں میں ہوں گے
1 | اس سیاق و سباق میں لفظ متقی صاف طور پر یہ معنی دے رہا ہے کہ اس سے مراد وہ لوگ ہیں جنہوں نے خدا کی کتاب اور اس کے رسول کی دی ہوئی خبر پر یقین لا کر آخرت کو مان لیا، اور وہ رویہ اختیار کر لیا جو حیات اخروی کی کامیابی کے لیے انہیں بتایا گیا تھا، اور اس روش سے اجتناب کیا جس کے متعلق انہیں بتا دیا گیا تھا کہ یہ خدا کے عذاب میں مبتلا کرنے والی ہے |
Surah 44 : Ayat 52
فِى جَنَّـٰتٍ وَعُيُونٍ
باغوں اور چشموں میں
Surah 55 : Ayat 50
فِيهِمَا عَيْنَانِ تَجْرِيَانِ
دونوں باغوں میں دو چشمے رواں
Surah 55 : Ayat 66
فِيهِمَا عَيْنَانِ نَضَّاخَتَانِ
دونوں باغوں میں دو چشمے فواروں کی طرح ابلتے ہوئے
Surah 76 : Ayat 6
عَيْنًا يَشْرَبُ بِهَا عِبَادُ ٱللَّهِ يُفَجِّرُونَهَا تَفْجِيرًا
یہ ایک بہتا چشمہ ہوگا1 جس کے پانی کے ساتھ اللہ کے بندے2 شراب پئیں گے اور جہاں چاہیں گے بسہولت اس کی شاخیں لیں گے3
3 | یہ مطلب نہیں ہے کہ وہاں وہ کدال پھاوڑے لے کر نالیاں کھودیں گے اوراس طرح اس چشمے کا پانی جہاں لے جانا چاہیں گے لے جائیں گے ، بلکہ ان کا ایک حکم اورا شارہ اس کے کافی ہو گا کہ جنت میں وہ جہاں وہ چاہیں اسی جگہ وہ چشمہ پھوٹ بہے۔ بسہوہلت نکال لینے کے الفاظ اسی مفہوم کی طرف اشارہ کرتے ہیں |
2 | عباد اللہ (اللہ کے بندے) یا عبادالرحمن (رحمن کے بندے) کے الفاظ اگرچہ لغوی طور پر تمام انسانوں کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں ، کیونکہ سب ہی خدا کے بندے ہیں، لیکن قرآن میں جہاں بھی یہ الفاظ آئے ہیں ان سے نیک بندے ہی مراد ہیں۔ گو یا کہ بد لوگ جنہوں نے اپنے آپ کو بندگی سے خارج کر رکھا ہو، اس قابل نہیں ہیں کہ ان کو اللہ تعالی اپنے اسم گرامی کی طرف منسوب کرتے ہوئےعباد اللہ یا عبدالرحمن کےمعزز خطاب سے نوازے |
1 | یعنی وہ کافور ملا ہوا پانی نہ ہو گا بلکہ ایسا قدرتی چشمہ ہو گا جس کے پانی کی صفائی اور ٹھنڈک اور خوشبو کافور سے ملتی جلتی ہو گی |
Surah 76 : Ayat 18
عَيْنًا فِيهَا تُسَمَّىٰ سَلْسَبِيلاً
یہ جنت کا ایک چشمہ ہوگا جسے سلسبیل کہا جاتا ہے1
1 | اہل عرب چونکہ شراب کے ساتھ سونٹھ ملے ہوئے پانی کی آمیزش کو پسند کرتے تھے، اس لیے فرمایا گیا کہ وہاں ان کو وہ شراب پلائی جائے گی جس میں سونٹھ کی آمیزش ہو گی۔ لیکن اس کی آمیزش کی صورت یہ نہ ہو گی کہ اس کے اندر سونٹھ ملا کر پانی ڈالا جائے گا، بلکہ یہ ایک قدرتی چشمہ ہو گا جس میں سونٹھ کی خوشبو تو ہوگی مگر اس کی تلخی نہ ہوگی، اس لیے اس کا نام سلسبیل ہو گا۔ سلسبیل سے مراد ایسا پانیہے جو میٹھا، ہلکا اور خوش ذائقہ ہونے کی بنا پر حلق سے بسہولت گزر جائے۔ مفسرین کی اکثریت کا خیال یہ ہے کہ یہاں سلسبیل کا لفظ اس چشمے کے لیے بطورِ صفت استعمال ہوا ہے نہ کہ بطور ِاسم |
Surah 77 : Ayat 41
إِنَّ ٱلْمُتَّقِينَ فِى ظِلَـٰلٍ وَعُيُونٍ
متقی1 لوگ آج سایوں اور چشموں میں ہیں
1 | چونکہ یہ لفظ یہاں مکذبین (جھٹلانے والوں) کے مقابلہ میں استعمال ہوا ہے اس لیے متقیوں سے مراد اس جگہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے آخرت کو جھٹلانے سے پرہیز کیا اور اس کو مان کر دنیا میں یہ سمجھتے ہوئے زندگی بسر کی کہ ہمیں آخرت میں اپنے اقوال و افعال اور اپنے اخلاق و کردار کی جواب دہی کرنی ہو گی |
Surah 83 : Ayat 27
وَمِزَاجُهُۥ مِن تَسْنِيمٍ
اُس شراب میں تسنیم کی آمیزش ہوگی1
1 | تسنیم کے معنی بلندی کے ہیں، اور کسی چشمے کو تسنیم کہنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ بلندی سے بہتا ہوا نیچے آ رہا ہو |
Surah 83 : Ayat 28
عَيْنًا يَشْرَبُ بِهَا ٱلْمُقَرَّبُونَ
یہ ایک چشمہ ہے جس کے پانی کے ساتھ مقرب لوگ شراب پئیں گے