Ayats Found (37)
Surah 3 : Ayat 15
۞ قُلْ أَؤُنَبِّئُكُم بِخَيْرٍ مِّن ذَٲلِكُمْۚ لِلَّذِينَ ٱتَّقَوْاْ عِندَ رَبِّهِمْ جَنَّـٰتٌ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَـٰرُ خَـٰلِدِينَ فِيهَا وَأَزْوَٲجٌ مُّطَهَّرَةٌ وَرِضْوَٲنٌ مِّنَ ٱللَّهِۗ وَٱللَّهُ بَصِيرُۢ بِٱلْعِبَادِ
کہو: میں تمہیں بتاؤں کہ ان سے زیادہ اچھی چیز کیا ہے؟ جو لوگ تقویٰ کی روش اختیار کریں، اُن کے لیے ان کے رب کے پا س باغ ہیں، جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، وہاں انہیں ہمیشگی کی زندگی حاصل ہوگی، پاکیزہ بیویاں ان کی رفیق ہوں گی1 اور اللہ کی رضا سے وہ سرفراز ہوں گے اللہ اپنے بندوں کے رویے پر گہری نظر رکھتا ہے2
2 | یعنی اللہ غلط بخش نہیں ہےاور نہ سرسری اور سطحی طور پر فیصلہ کرنے والا ہے۔ وہ بندوں کے اعمال و افعال اور ان کی نیتوں اور ارادوں کو خوب جانتا ہے ۔ اسے اچھی طرح معلوم ہے کہ بندوں میں سے کون اُس کے انعام کا مستحق ہے اور کون نہیں ہے |
1 | تشریح کےلیے ملاحظہ ہو سُورہٴ بقرہ حاشیہ نمبر ۲۷ |
Surah 3 : Ayat 136
أُوْلَـٰٓئِكَ جَزَآؤُهُم مَّغْفِرَةٌ مِّن رَّبِّهِمْ وَجَنَّـٰتٌ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَـٰرُ خَـٰلِدِينَ فِيهَاۚ وَنِعْمَ أَجْرُ ٱلْعَـٰمِلِينَ
ایسے لوگوں کی جزا ان کے رب کے پاس یہ ہے کہ وہ ان کو معاف کر دے گا اور ایسے باغوں میں انہیں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہونگی اور وہاں وہ ہمیشہ رہیں گے کیسا اچھا بدلہ ہے نیک عمل کرنے والوں کے لیے
Surah 3 : Ayat 198
لَـٰكِنِ ٱلَّذِينَ ٱتَّقَوْاْ رَبَّهُمْ لَهُمْ جَنَّـٰتٌ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَـٰرُ خَـٰلِدِينَ فِيهَا نُزُلاً مِّنْ عِندِ ٱللَّهِۗ وَمَا عِندَ ٱللَّهِ خَيْرٌ لِّلْأَبْرَارِ
برعکس اس کے جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے ہوئے زندگی بسر کرتے ہیں ان کے لیے ایسے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، ان باغوں میں وہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ کی طرف سے یہ سامان ضیافت ہے ان کے لیے، اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے نیک لوگوں کے لیے وہی سب سے بہتر ہے
Surah 5 : Ayat 119
قَالَ ٱللَّهُ هَـٰذَا يَوْمُ يَنفَعُ ٱلصَّـٰدِقِينَ صِدْقُهُمْۚ لَهُمْ جَنَّـٰتٌ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَـٰرُ خَـٰلِدِينَ فِيهَآ أَبَدًاۚ رَّضِىَ ٱللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُواْ عَنْهُۚ ذَٲلِكَ ٱلْفَوْزُ ٱلْعَظِيمُ
تب اللہ فرمائے گا "یہ وہ دن ہے جس میں سچوں کو اُن کی سچائی نفع دیتی ہے، ان کے لیے ایسے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، یہاں وہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے، یہی بڑی کامیابی ہے"
Surah 57 : Ayat 12
يَوْمَ تَرَى ٱلْمُؤْمِنِينَ وَٱلْمُؤْمِنَـٰتِ يَسْعَىٰ نُورُهُم بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَبِأَيْمَـٰنِهِم بُشْرَٮٰكُمُ ٱلْيَوْمَ جَنَّـٰتٌ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَـٰرُ خَـٰلِدِينَ فِيهَاۚ ذَٲلِكَ هُوَ ٱلْفَوْزُ ٱلْعَظِيمُ
اُس دن جبکہ تم مومن مردوں اور عورتوں کو دیکھو گے کہ ان کا نور اُن کے آگے آگے اور ان کے دائیں جانب دوڑ رہا ہوگا1 (ان سے کہا جائے گا کہ) "آج بشارت ہے تمہارے لیے" جنتیں ہونگی جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہونگی، جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے یہی ہے بڑی کامیابی
1 | اس آیت اور بعد والی آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ میدان حشر میں تور صرف مومنین صالحین کے لیے مخصوص ہو گا،رہے کفار و منافقین اور فساق و فجار، تو وہ وہاں بھی اسی طرح تاریکی میں بھٹک رہے ہوں گے جس طرح دنیا میں بھٹکتے رہے تھے ۔ وہاں روشنی جو کچھ بھی ہو گی، صالح عقیدے اور صالح عمل کی ہو گی۔ ایمان کی صداقت اور سیرت و کردار کی پاکیزگی ہی نور میں تبدیل ہو جاۓ گی جس سے نیک بندوں کی شخصیت جگمگا اٹھے گی جس شخص کا عمل جتنا تابندہ ہو گا اس کے وجود کی روشنی اتنی ہی زیادہ تیز ہو گی اور جب وہ میدان حشر سے جنت کی طرف چلے گا تو اس کا نور اس کے آگے آگے دوڑ رہا ہو گا۔ اس کی بہترین تشریح قتادہ کی وہ مرسل روایت ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ’’کسی کا نور اتنا تیز ہو گا کہ مدینہ سے عدن تک کی مسافت کے برابر فاصلے تم پہنچ رہا ہو گا، اور کسی کو نور مدینہ سے صنعاء تک، اور کسی کا اس سے کم، یہاں تک کہ کوئی مومن ایسا بھی ہو گا جس کا نور اس کے قدموں سے آگے نہ بڑھے گا’’(ابن جریر)۔ بالفاظ دیگر جو کی ذات سے دنیا میں جتنی بھلائی پھیلی ہو گی اس کا نور اتنا ہی تیز ہو گا، اور جہاں جہاں تک دنیا میں اس کی بھلائی پہنچی ہو گی میدان حشر میں اتنی ہی مسافت تک اس کے نور کی شعاعیں دوڑ رہی ہوں گی۔ یہاں ایک سوال آدمی کے ذہن میں کھٹک پیدا کر سکتا ہے ۔ وہ یہ کہ آگے آ گے نور کا دوڑنا تو سمجھ میں آتا ہے ، مگر نور کا صرف دائیں جانب دوڑنا کیا معنی؟ کیا ان کے بائیں جانب تاریکی ہو گی؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اگر ایک شخص اپنے دائیں ہاتھ پر روشنی لیے ہوۓ چل رہا ہو تو اس سے روشن تو بائیں جانب بھی ہو گی مگر امر واقعہ یہی ہو گا کہ روشنی اس کے دائیں ہاتھ پر ہے ۔ اس بات کی وضاحت نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی وہ حدیث کرتی ہے جسے حضرت ابوذر اور ابوالدرداء نے روایت کیا ہے کہ آپ نے فرمایا اَعر فہم بنورھم الذی یسعیٰ بین ایدیھم و عب اَیمانہم و عن شمائلہم ’’ میں اپنی امت کے صالحین کو وہاں ان کے اس نور سے پہچانوں گا جو ان کے آگے اور ان کے دائیں اور بائیں دوڑ رہا ہو گا ‘‘ (حاکم،ابن ابی حاتم،ابن مردویہ) |
Surah 85 : Ayat 11
إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ لَهُمْ جَنَّـٰتٌ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَـٰرُۚ ذَٲلِكَ ٱلْفَوْزُ ٱلْكَبِيرُ
جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے، یقیناً اُن کے لیے جنت کے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، یہ ہے بڑی کامیابی
Surah 2 : Ayat 25
وَبَشِّرِ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ أَنَّ لَهُمْ جَنَّـٰتٍ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَـٰرُۖ كُلَّمَا رُزِقُواْ مِنْهَا مِن ثَمَرَةٍ رِّزْقًاۙ قَالُواْ هَـٰذَا ٱلَّذِى رُزِقْنَا مِن قَبْلُۖ وَأُتُواْ بِهِۦ مُتَشَـٰبِهًاۖ وَلَهُمْ فِيهَآ أَزْوَٲجٌ مُّطَهَّرَةٌۖ وَهُمْ فِيهَا خَـٰلِدُونَ
اور اے پیغمبرؐ، جو لوگ اس کتاب پر ایمان لے آئیں اور (اس کے مطابق) اپنے عمل درست کر لیں، انہیں خوش خبری دے دو کہ اُن کے لیے ایسے باغ ہیں، جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ان باغوں کے پھل صورت میں دنیا کے پھلوں سے ملتے جلتے ہونگے جب کوئی پھل انہیں کھانے کو دیا جائے گا، تو وہ کہیں گے کہ ایسے ہی پھل اس سے پہلے دنیا میں ہم کو دیے جاتے تھے1 ان کے لیے وہاں پاکیزہ بیویاں ہونگی2، اور وہ وہاں ہمیشہ رہیں گے
2 | عربی متن میں ازدواج کا لفظ استعمال ہوا ہے ، جس کے معنی ہیں”جوڑے“۔ اور یہ لفظ شوہر اور بیوی دونوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ شوہر کے لیے بیوی ”زوج “ ہے اور بیوی کے شوہر”زوج“۔ مگر وہاں یہ ازدواج پاکیزگی کی صفت کے ساتھ ہوں گے۔ اگر دُنیا میں کوئی مرد نیک ہے اور اس کی بیوی نیک نہیں ہے ، تو آخرت میں ان کا رشتہ کٹ جائے گا اور اس نیک مرد کو کوئی دُوسری نیک بیوی دے دی جائے گی۔ اگر یہاں کوئی عورت نیک ہے اور اس کا شوہر بد، تو وہاں وہ اِس بُرے شوہر کی صحبت سے خلاصی پا جائے گی اور کوئی نیک مرد اس کا شریکِ زندگی بنا دیا جائے گا۔ اور اگر یہاں کوئی شوہر اور بیوی دونوں نیک ہیں، تو وہاں ان کا یہی رشتہ ابدی و سرمدی ہو جائے گا |
1 | یعنی نِرالے اور اجنبی پَھل نہ ہوں گے، جِن سے وہ نا مانوس ہوں۔ شکل میں اُنہی پَھلوں سے ملتے جُلتے ہوں گے جن سے وہ دُنیا میں آشنا تھے۔ البتہ لذّت میں وہ ان سے بدرجہا زیادہ بڑھے ہوئے ہوں گے۔ دیکھنے میں مثلاً آم اور انار اور سنترے ہی ہوں گے۔ اہل جنّت ہر پھل کو دیکھ کر پہچان لیں گے کہ یہ آم ہے اور یہ انار ہے اور یہ سنترا۔ مگر مزے میں دُنیا کے آموں اور اناروں اور سنتروں کو ان سے کوئی نسبت نہ ہوگی |
Surah 3 : Ayat 195
فَٱسْتَجَابَ لَهُمْ رَبُّهُمْ أَنِّى لَآ أُضِيعُ عَمَلَ عَـٰمِلٍ مِّنكُم مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَىٰۖ بَعْضُكُم مِّنۢ بَعْضٍۖ فَٱلَّذِينَ هَاجَرُواْ وَأُخْرِجُواْ مِن دِيَـٰرِهِمْ وَأُوذُواْ فِى سَبِيلِى وَقَـٰتَلُواْ وَقُتِلُواْ لَأُكَفِّرَنَّ عَنْهُمْ سَيِّـَٔـاتِهِمْ وَلَأُدْخِلَنَّهُمْ جَنَّـٰتٍ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَـٰرُ ثَوَابًا مِّنْ عِندِ ٱللَّهِۗ وَٱللَّهُ عِندَهُۥ حُسْنُ ٱلثَّوَابِ
جواب میں ان کے رب نے فرمایا، 1"میں تم میں سے کسی کا عمل ضائع کرنے والا نہیں ہوں خواہ مرد ہو یا عورت، تم سب ایک دوسرے کے ہم جنس ہو لہٰذا جن لوگوں نے میری خاطر اپنے وطن چھوڑے اور جو میر ی راہ میں اپنے گھروں سے نکالے گئے اور ستائے گئے اور میرے لیے لڑے اور مارے گئے اُن کے سب قصور میں معاف کر دوں گا اور انہیں ایسے باغوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی یہ اُن کی جزا ہے اللہ کے ہاں اور بہترین جزا اللہ ہی کے پاس ہے2"
2 | روایت ہےکہ بعض غیر مسلم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ موسیٰ ؑ عصا اور یدِ بیضا ء لائے تھے ۔ عیسیٰ ؑ اندھوں کو بینا اور کوڑھیوں کو اچھا کرتے تھے۔ دُوسرے پیغمبر بھی کچھ نہ کچھ معجزے لائے تھے۔ آپ فرمائیں کہ آپ کیا لائے ہیں ؟ اس پر آپ نے اس رکوع کے آغاز سے یہاں تک کی آیات تلاوت فرمائیں اور ان سے کہا میں تو یہ لایا ہوں |
1 | یعنی تم سب انسان ہو اور میری نگاہ میں یکساں ہو۔ میرے ہاں یہ دستور نہیں ہے کہ عورت اور مرد، آقا اور غلام ، کالے اور گورے، اُونچ اور نیچ کے لیے انصاف کے اُصُول اور فیصلے کے معیار الگ الگ ہوں |
Surah 4 : Ayat 13
تِلْكَ حُدُودُ ٱللَّهِۚ وَمَن يُطِعِ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ يُدْخِلْهُ جَنَّـٰتٍ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَـٰرُ خَـٰلِدِينَ فِيهَاۚ وَذَٲلِكَ ٱلْفَوْزُ ٱلْعَظِيمُ
یہ اللہ کی مقرر کی ہوئی حدیں ہیں جو اللہ اور اُس کے رسول کی اطاعت کرے گا اُسے اللہ ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور ان باغوں میں وہ ہمیشہ رہے گا اور یہی بڑی کامیابی ہے
Surah 4 : Ayat 57
وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ سَنُدْخِلُهُمْ جَنَّـٰتٍ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَـٰرُ خَـٰلِدِينَ فِيهَآ أَبَدًاۖ لَّهُمْ فِيهَآ أَزْوَٲجٌ مُّطَهَّرَةٌۖ وَنُدْخِلُهُمْ ظِلاًّ ظَلِيلاً
اور جن لوگوں نے ہماری آیات کو مان لیا اور نیک عمل کیے اُن کو ہم ایسے باغوں میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، جہاں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے اور اُن کو پاکیزہ بیویاں ملیں گی اور انہیں ہم گھنی چھاؤں میں رکھیں گے