Ayats Found (6)
Surah 11 : Ayat 81
قَالُواْ يَـٰلُوطُ إِنَّا رُسُلُ رَبِّكَ لَن يَصِلُوٓاْ إِلَيْكَۖ فَأَسْرِ بِأَهْلِكَ بِقِطْعٍ مِّنَ ٱلَّيْلِ وَلَا يَلْتَفِتْ مِنكُمْ أَحَدٌ إِلَّا ٱمْرَأَتَكَۖ إِنَّهُۥ مُصِيبُهَا مَآ أَصَابَهُمْۚ إِنَّ مَوْعِدَهُمُ ٱلصُّبْحُۚ أَلَيْسَ ٱلصُّبْحُ بِقَرِيبٍ
تب فرشتوں نے اس سے کہا کہ 1"اے لوطؑ، ہم تیرے رب کے بھیجے ہوئے فرشتے ہیں، یہ لوگ تیرا کچھ نہ بگاڑ سکیں گے بس تو کچھ رات رہے اپنے اہل و عیال کو لے کر نکل جا اور دیکھو، تم میں سے کوئی شخص پیچھے پلٹ کر نہ دیکھے مگر تیر ی بیوی (ساتھ نہیں جائے گی) کیونکہ اس پر بھی وہی کچھ گزرنے والا ہے جو اِن لوگوں پر گزرنا ہے 2ان کی تباہی کے لیے صبح کا وقت مقرر ہے صبح ہوتے اب دیر ہی کتنی ہے!"
2 | یہ تیسرا عبرتناک واقعہ ہے جو اس سورہ میں لوگوں کو یہ سبق دینے کے لیے بیان کیا گیا ہے کہ تم کو کسی بزرگ کی رشتہ داری اور کسی بزرگ کی سفارش اپنے گناہوں کی پاداش سے نہیں بچا سکتی |
1 | جیسا کہ ابھی ہم بتا چکے ہیں، یہ دعا حضرت موسیٰ نے زمانۂ قیام مصر کے بالکل آخری زمانے میں کی تھی اور ا س وقت کی تھی جب پے دَر پے نشانات دیکھ لینے اور دین کی حجت پوری ہو جانے کے بعد بھی فرعون اور اس کے اعیان سلطنت حق کی دشمنی پر انتہائی ہٹ دھرمی کے ساتھ جمے رہے ۔ ایسے موقع پر پیغمبر جو بد دعا کرتا ہے وہ ٹھیک ٹھیک وہی ہوتی ہے جو کفر پر اصرار کر نے والوں کے بارے میں خود اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہے، یعنی یہ کہ پھر انہیں ایمان کی توفیق نہ بخشی جائے |
Surah 15 : Ayat 57
قَالَ فَمَا خَطْبُكُمْ أَيُّهَا ٱلْمُرْسَلُونَ
پھر ابراہیمؑ نے پوچھا 1"اے فرستادگان الٰہی، وہ مہم کیا ہے جس پر آپ حضرات تشریف لائے ہیں؟"
1 | حضرت ابراہیم ؑ کے اس سوال سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ فرشتوں کا انسانی شکل میں آنا ہمیشہ غیر معمولی حالات ہی میں ہوا کرتا ہے اور کوئی بڑی مہم ہی ہوتی ہے جس پر وہ بھیجے جاتے ہیں |
Surah 15 : Ayat 64
وَأَتَيْنَـٰكَ بِٱلْحَقِّ وَإِنَّا لَصَـٰدِقُونَ
ہم تم سے سچ کہتے ہیں کہ ہم حق کے ساتھ تمہارے پاس آئے ہیں
Surah 29 : Ayat 31
وَلَمَّا جَآءَتْ رُسُلُنَآ إِبْرَٲهِيمَ بِٱلْبُشْرَىٰ قَالُوٓاْ إِنَّا مُهْلِكُوٓاْ أَهْلِ هَـٰذِهِ ٱلْقَرْيَةِۖ إِنَّ أَهْلَهَا كَانُواْ ظَـٰلِمِينَ
اور جب ہمارے فرستادے ابراہیمؑ کے پاس بشارت لے کر پہنچے1 تو انہوں نے اُس سے کہا 2"ہم اِس بستی کے لوگوں کو ہلاک کرنے والے ہیں، اس کے لوگ سخت ظالم ہو چکے ہیں"
2 | ’’اِس بستی‘‘کااشارہ قومِ لوؑط کےعلاقے کی طرف ہے۔حضرت ابراہیمؑ اس وقت فلسطین کےشہرحَبْرون(موجودہ الخلیل)میں رہتےتھے۔اس شہرکےجنوب مشرق میں چند میل کےفاصلے پربحیرہ مردار(Dead Sea)کاوہ حصّہ واقع ہےجہاں پہلےقومِ لوط آباد تھی اوراب جس پربحیرہ کاپانی پھیلاہُواہے۔یہ علاقہ نشیب میں واقع ہےاورحبرون کی بلندپہاڑیوں پرسےصاف نظرآتاہے۔اسی لیےفرشتوں نےاس کی طرف اشارہ کرکےحضرت ابراہیمؑ سےعرض کیاکہ’’ہم اِس بستی کوہلاک کرنے والے ہیں‘‘۔(ملاحظہ ہوسورہٴشعراء حاشیہ ۱۱۴)۔ |
1 | سورہٴ ہود اورسورہٴ حجِرمیں اس کی تفصیل یہ بیان ہوئی ہےکہ جوفرشتےقوم لُوطؑ پرعذاب نازل کرنے کےلیےبھیجے گئےتھےوہ پہلےحضرت ابراہیمؑ کےپاس حاضرہوئےاورانہوں نے آنجناب کوحضرت اسحاقؑ کی اوران کےبعد حضرت یعقوبؑ کی پیدائش کی بشارت دی،پھریہ بتایاکہ ہمیں قوم لُوط کوتباہ کرنے کےلیےبھیجا گیاہے۔ |
Surah 51 : Ayat 31
۞ قَالَ فَمَا خَطْبُكُمْ أَيُّهَا ٱلْمُرْسَلُونَ
ابراہیمؑ نے کہا 1"اے فرستادگان الٰہی، کیا مہم آپ کو در پیش ہے؟
1 | چونکہ فرشتوں کا انسانی شکل میں آنا کسی بڑے اہم کام کے لیے ہوتا ہے، اس لیے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ان کی آمد کا مقصد پوچھنے کے لیے خطب کا لفظ استعمال فرمایا۔ خَطْب عربی زبان میں کسی معمولی کام کے لیے نہیں بلکہ کسی امر عظیم کے لیے بولا جاتا ہے |
Surah 51 : Ayat 34
مُّسَوَّمَةً عِندَ رَبِّكَ لِلْمُسْرِفِينَ
جو آپ کے رب کے ہاں حد سے گزر جانے والوں کے لیے نشان زدہ ہیں1"
1 | یعنی ایک ایک پتھر پر آپ کے رب کی طرف سے نشان لگا دیا گیا ہے کہ اسے کس مجرم کی سرکوبی کرنی ہے۔ سورہ ہود اور الحجر میں اس عذاب کی تفصیل یہ بتائی گئی ہے کہ ان کی بستیوں کو تلپٹ کر دیا گیا اور اوپر سے پکی ہوئی مٹی کے پتھر برساۓ گۓ۔ اس سے یہ تصور کیا جا سکتا ہے کہ شدید زلزلے کے اثر سے پورا علاقہ الٹ دیا گیا، اور جو لوگ زلزلے سے بچ کر بھاگے ان کو آتش فشاں مادے کے پتھروں کی بارش نے ختم کر دیا |