Ayats Found (4)
Surah 25 : Ayat 75
أُوْلَـٰٓئِكَ يُجْزَوْنَ ٱلْغُرْفَةَ بِمَا صَبَرُواْ وَيُلَقَّوْنَ فِيهَا تَحِيَّةً وَسَلَـٰمًا
یہ ہیں وہ لوگ جو اپنے صبر کا پھل1 منزل بلند کی شکل میں پائیں گے2 آداب و تسلیمات سے اُن کا استقبال ہو گا
2 | اصل میں لفظ غُرْفَہ استعمال ہوا ہے جس کے معنی بلند و بالا عمارت کے ہیں ۔ اس کا ترجمہ عام طور پر ’’بالا خانہ‘‘ کیا جاتا ہے جس سے آدمی کے ذہن میں ایک دو منزلہ کوٹھے کی سی تصویر آ جاتی ہے ۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ دنیا میں انسان جو بڑی سے بڑی اور اونچی سے اونچی عمارتیں بناتا ہے ، حتّیٰ کہ ہندوستان کا روضہ تاج اور امریکہ کے ’‘ فلک شگاف‘‘ (Sky-scrapers) تک جنت کے ان محلات کی محض ایک بھونڈی سی نقل ہیں جن کا ایک دھندلا سا نقشہ اولاد آدم کے لا شعور میں محفوظ چلا آتا ہے |
1 | صبر کا لفظ یہاں اپنے وسیع ترین مفہوم میں استعمال ہوا ہے ۔ دشمنان حق کے مظالم کو مردانگی کے ساتھ برداشت کرنا ۔ دین حق کو قائم اور سربلندی کرنے کی جدو جہد میں ہر قسم کے مصائب اور تکلیفوں کو سہہ جانا ۔ ہر خوف اور لالچ کے مقابلے میں راہ راست پر ثابت قدم رہنا ۔ شیطان کی تمام ترغیبات اور نفس کی ساری خواہشات کے علی الرغم فرض کو بجا لانا، حرم سے پرہیز کرنا اور حدود اللہ پر قائم رہنا ۔ گناہ کی ساری لذتوں اور منفعتوں کو ٹھکرا دینا اور نیکی و دوستی کے ہر نقصان اور اس کی بدولت حاصل ہونے والی ہر محرومی کو انگیز کر جانا۔ غرض اس ایک لفظ کے اندر دین اور دینی رویے اور دینی اخلاق کی ایک دنیا کی دنیا سمو کر رکھ دی گئی ہے |
Surah 29 : Ayat 58
وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ لَنُبَوِّئَنَّهُم مِّنَ ٱلْجَنَّةِ غُرَفًا تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَـٰرُ خَـٰلِدِينَ فِيهَاۚ نِعْمَ أَجْرُ ٱلْعَـٰمِلِينَ
جو لوگ ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں ان کو ہم جنت کی بلند و بالا عمارتوں میں رکھیں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، وہاں وہ ہمیشہ رہیں گے، کیا ہی عمدہ اجر ہے عمل کرنے والوں کے لیے1
1 | یعنی اگر ایمان اور نیکی کے راستہ پر چل کر بالفرض تم دنیا کی ساری نعمتوں سے محروم بھی رہ گئے اور دنیوی نقطہ نظر سے سراسر ناکام بھی مرے تو یقین رکھو کہ اس کی تلافی بہر حال ہو گی اور نری تلافی ہی نہ ہو گی بلکہ بہرین اجر نصیب ہو گا۔ |
Surah 34 : Ayat 37
وَمَآ أَمْوَٲلُكُمْ وَلَآ أَوْلَـٰدُكُم بِٱلَّتِى تُقَرِّبُكُمْ عِندَنَا زُلْفَىٰٓ إِلَّا مَنْ ءَامَنَ وَعَمِلَ صَـٰلِحًا فَأُوْلَـٰٓئِكَ لَهُمْ جَزَآءُ ٱلضِّعْفِ بِمَا عَمِلُواْ وَهُمْ فِى ٱلْغُرُفَـٰتِ ءَامِنُونَ
یہ تمہاری دولت اور تمہاری اولاد نہیں ہے جو تمہیں ہم سے قریب کرتی ہو ہاں مگر جو ایمان لائے اور نیک عمل کرے1 یہی لوگ ہیں جن کے لیے اُن کے عمل کی دہری جزا ہے، اور وہ بلند و بالا عمارتوں میں اطمینان سے رہیں گے2
2 | اس میں ایک لطیف اشارہ اس امر کی طرف بھی ہے کہ ان کی یہ نعمت لازوال ہو گی اور اس اجر کا سلسلہ کبھی منقطع نہ ہو گا۔ کیونکہ جس عیش کے کبھی ختم ہو جانے کا خطرہ ہو اس سے انسان پوری طرح مطمئن ہو کر لطف اندوز نہیں ہو سکتا۔ اس صورت میں یہ دھڑکا لگا رہتا ہے کہ نہ معلوم کب یہ سب کچھ چھن جائے |
1 | اس کے دو مطلب ہو سکتے ہیں اور دونوں ہی صحیح ہیں۔ ایک یہ کہ اللہ سے قریب کرنے والی چیز مال اور اولاد نہیں ہے بلکہ ایمان و عمل صالح ہے۔ دوسرے یہ کہ مال اور اولاد صرف اس مومن صالح انسان ہی کے لیے ذریعہ تقرُّب بن سکتے ہیں جو اپنے مال کو اللہ کی راہ میں خرچ کرے اور اپنی اولاد کو اچھی تعلیم و تربیت سے خدا شناس اور نیک کردار بنانے کی کوشش کرے |
Surah 39 : Ayat 20
لَـٰكِنِ ٱلَّذِينَ ٱتَّقَوْاْ رَبَّهُمْ لَهُمْ غُرَفٌ مِّن فَوْقِهَا غُرَفٌ مَّبْنِيَّةٌ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَـٰرُۖ وَعْدَ ٱللَّهِۖ لَا يُخْلِفُ ٱللَّهُ ٱلْمِيعَادَ
البتہ جو لوگ اپنے رب سے ڈر کر رہے اُن کے لیے بلند عمارتیں ہیں منزل پر منزل بنی ہوئی، جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی یہ اللہ کا وعدہ ہے، اللہ کبھی اپنے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا