Ayats Found (1)
Surah 11 : Ayat 74
فَلَمَّا ذَهَبَ عَنْ إِبْرَٲهِيمَ ٱلرَّوْعُ وَجَآءَتْهُ ٱلْبُشْرَىٰ يُجَـٰدِلُنَا فِى قَوْمِ لُوطٍ
پھر جب ابراہیمؑ کی گھبراہٹ دور ہو گئی اور (اولاد کی بشارت سے) اس کا دل خوش ہو گیا تو اس نے قوم لوط کے معاملے میں ہم سے جھگڑا شروع کیا1
1 | ’’جھگڑے کا لفظ اس موقع پر اُس انتہائی محبت اور ناز کے تعلق کو ظاہر کرتا ہے جو حضرت ابراہیمؑ اپنے خدا کے ساتھ رکھتے تھے اس لفٓظ سے یہ تصویر آنکھوں کے سامنے پھر جاتی ہے کہ بندے اور خدا کے درمیان بڑی دیر تک رددکد جاری رہتی ہے۔بندہ اصرار کر رہا ہے کہ کسی طرح قوم لوطؑ پر سے عذاب ٹال دیا جائے۔خدا جواب میں کہہ رہا ہے کہ یہ قوم اب خیر سے با لکل خالی ہو چکی ہے اور اس کے جرائم اس حد سے گزر چکے ہیں کہ اس کے ساتھ کوئی رعایت کی جا سکےمگر بندہ ہے کہ پھریہی کہے جاتا ہ کہ’’پروردگار‘‘اگر کچھ تھوڑی سی بھلائی بھی اس میں باقی ہو تو اسے اور ذرا مہلت دیدے،شاید کہ وہ بھلائی پھل لے آئے بائیبل میں اس جھگڑے کی کچھ تشریح بھی بیان ہوئی ہے لیکن قرآن کا مجمل بیان اپنے اندراس سے زیادہ معنوی وسعت رکھتا ہے۔(تقابل کے لیے ملاحظہ ہو کتاب پیدائش،باب۱۸۔آیت۲۳۔۳۲) |