Ayats Found (2)
Surah 2 : Ayat 62
إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَٱلَّذِينَ هَادُواْ وَٱلنَّصَـٰرَىٰ وَٱلصَّـٰبِــِٔينَ مَنْ ءَامَنَ بِٱللَّهِ وَٱلْيَوْمِ ٱلْأَخِرِ وَعَمِلَ صَـٰلِحًا فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
یقین جانو کہ نبی عربی کو ماننے والے ہوں یا یہودی، عیسائی ہوں یا صابی، جو بھی اللہ اور روزِ آخر پر ایمان لائے گا اور نیک عمل کرے گا، اُس کا اجر اس کے رب کے پاس ہے اور اس کے لیے کسی خوف اور رنج کا موقع نہیں ہے1
1 | سلسلہء عبارت کو پیش ِ نظر رکھنے سے یہ بات خود بخود واضح ہو جاتی ہے کہ یہاں ایمان اور اعمال صالحہ کی تفصیلات بیان کرنا مقصُود نہیں ہے کہ کن کن باتوں کو آدمی مانے اورع کیا کیا اعمال کرے تو خدا کے ہاں اجر کا مستحق ہو۔ یہ چیزیں اپنے اپنے موقع پر تفصیل کے ساتھ آئیں گی۔ یہاں تو یہُود یوں کے اِس زعمِ باطل کی تردید مقصُود ہے کہ وہ صرف یہودی گروہ کو نجات کا اجارہ دار سمجھتے تھے۔ وہ اِس خیالِ خام میں مبتلا تھے کہ ان کے گروہ سے اللہ کا کوئی خاص رشتہ ہے جو دُوسرے انسانوں سے نہیں ہے، لہٰذا جو ان کے گروہ سے تعلق رکھتا ہے وہ خواہ اعمال اور عقائد کے لحاظ سے کیسا ہی ہو، بہر حال نجات اس کے لیے مقدّر ہے، اور باقی تمام انسان جو ان کے گروہ سے باہر ہیں وہ صرف جہنّم کا ایندھن بننے کے لیے پیدا ہوئے ہیں۔ اس غلط فہمی کو دُور کرنے کے لیے فرمایا جا رہا ہے کہ اللہ کے ہاں اصل چیز تمہاری یہ گروہ بندیاں نہیں ہیں بلکہ وہاں جو کچھ اعتبار ہے ، وہ ایمان اور عملِ صالح کا ہے۔ جو انسان بھی یہ چیز لے کر حاضر ہوگا وہ اپنے ربّ سے اپنا اجر پائے گا۔ خدا کے ہاں فیصلہ آدمی کی صفات پر ہوگا نہ کہ تمہاری مردم شماری کے رجسڑوں پر |
Surah 5 : Ayat 69
إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَٱلَّذِينَ هَادُواْ وَٱلصَّـٰبِــُٔونَ وَٱلنَّصَـٰرَىٰ مَنْ ءَامَنَ بِٱللَّهِ وَٱلْيَوْمِ ٱلْأَخِرِ وَعَمِلَ صَـٰلِحًا فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
(یقین جانو کہ یہاں اجارہ کسی کا بھی نہیں ہے) مسلمان ہو ں یا یہودی، صابی ہو ں یا عیسائی، جو بھی اللہ اور روز آخر پر ایمان لائے گا اور نیک عمل کرے گا بے شک اس کے لیے نہ کسی خوف کا مقام ہے نہ رنج کا1
1 | دیکھو سورہ بقرہ،آیت۶۲۔ حاشیہ نمبر۸۰ |