Ayats Found (4)
Surah 4 : Ayat 173
فَأَمَّا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ فَيُوَفِّيهِمْ أُجُورَهُمْ وَيَزِيدُهُم مِّن فَضْلِهِۦۖ وَأَمَّا ٱلَّذِينَ ٱسْتَنكَفُواْ وَٱسْتَكْبَرُواْ فَيُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا وَلَا يَجِدُونَ لَهُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا
اُس وقت وہ لوگ جنہوں نے ایمان لا کر نیک طرز عمل اختیار کیا ہے اپنے اجر پورے پورے پائیں گے اور اللہ اپنے فضل سے ان کو مزید اجر عطا فرمائے گا، اور جن لوگوں نے بندگی کو عار سمجھا اور تکبر کیا ہے اُن کو اللہ دردناک سزا دے گا اور اللہ کے سوا جن جن کی سرپرستی و مددگاری پر وہ بھروسہ رکھتے ہیں ان میں سے کسی کو بھی وہ وہاں نہ پائیں گے
Surah 10 : Ayat 4
إِلَيْهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيعًاۖ وَعْدَ ٱللَّهِ حَقًّاۚ إِنَّهُۥ يَبْدَؤُاْ ٱلْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُۥ لِيَجْزِىَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ بِٱلْقِسْطِۚ وَٱلَّذِينَ كَفَرُواْ لَهُمْ شَرَابٌ مِّنْ حَمِيمٍ وَعَذَابٌ أَلِيمُۢ بِمَا كَانُواْ يَكْفُرُونَ
اسی کی طرف تم سب کو پلٹ کر جانا ہے1، یہ اللہ کا پکا وعدہ ہے بے شک پیدائش کی ابتدا وہی کرتا ہے، پھر وہی دوبارہ پیدا کرے گا2، تاکہ جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے ان کو پورے انصاف کے ساتھ جزا دے، اور جنہوں نے کفر کا طریقہ اختیار کیا وہ کھولتا ہوا پانی پییں اور دردناک سزا بھگتیں اُس انکار حق کی پاداش میں جو وہ کرتے رہے3
3 | یہ وہ ضرورت ہے جس کی بنا پراللہ تعالٰی انسان کو دوبارہ پیدا کرے گا۔ اوپر جو دلیل دی گئی ہے وہ یہ بات ثابت کرنے کے لیے کافی تھی کہ خلق کا اعادہ ممکن ہے اور اسے مُستبعَد سمجھنا درست نہیں ہے۔ اب یہ بتایا جا رہا ہے کہ یہ اعادۂ خلق، عقل وانصاف کی روسے ضروری ہے اور یہ ضرورت تخلیقِ ثانیہ کے سوا کسی دوسرے طریقے سے پوری نہیں ہو سکتی۔ خدا کو اپنا واحد رب مان کر جو لوگ صحیح بندگی کا رویہ اختیار کریں وہ اس کے مستحق ہیں کہ انہیں اپنے اس بجا طرزِ عمل کی پوری پوری جزا ملے۔ اور جولو گ حقیقت سے انکار کر کے اس کے خلاف زندگی بسر کریں وہ بھی اس کے مستحق ہیں کہ وہ اپنے اس بےجا طرزِعمل کا برا نتیجہ دیکھیں۔ یہ ضرورت اگر موجودہ دنیوی زندگی میں پوری نہیں ہو رہی ہے (اور ہر شخص جوہٹ دھرم نہیں ہے جانتا ہے کہ نہیں ہو رہی ہے) تو اسے پورا کرنے کے لیے یقینًا دوبارہ زندگی ناگزیر ہے۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورۂ اعراف، حاشیہ نمبر ۳۰ و سورۂ ہود، حاشیہ نمبر ۱۰۵) |
2 | یہ فقرہ دعوے اور دلیل دونوں کا مجموعہ ہے۔ دعویٰ یہ ہے کہ خدا دوبارہ انسان کو پیدا کرے گا اور اس پر دلیل یہ دی گئی ہے کہ اسی نے پہلی مرتبہ انسان کو پیدا کیا۔ جو شخص یہ تسلیم کرتا ہو کہ خدا نے خلق کی ابتدا کی ہے (اوراس سے بجز اُن دہریوں کے جو محض پادریوں کے مذہب سے بھاگنے کے لیے خلقِ بے خالق جیسے احمقانہ نظریے کو اوڑھنے پر آمادہ ہو گئے اورکون انکارکرسکتا ہے) وہ اس بات کو ناممکن یا بعد از فہم قرار نہیں دے سکتا کہ وہی خدا اس خلق کا پھر اعادہ کرے گا۔ |
1 | یہ نبی کی تعلیم کا دوسرا بنیادی اصول ہے۔ اصلِ اوّل یہ تمہارا رب صرف اللہ ہے لہٰذا اسی کی عبادت کرو۔ اوراصلِ دوم یہ کہ تمہیں اس دنیا سے واپس جا کر اپنے رب کو حساب دینا ہے۔ |
Surah 30 : Ayat 45
لِيَجْزِىَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ مِن فَضْلِهِۦٓۚ إِنَّهُۥ لَا يُحِبُّ ٱلْكَـٰفِرِينَ
تاکہ اللہ ایمان لانے والوں اور عملِ صالح کرنے والوں کو اپنے فضل سے جزا دے یقیناً وہ کافروں کو پسند نہیں کرتا
Surah 53 : Ayat 31
وَلِلَّهِ مَا فِى ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِ لِيَجْزِىَ ٱلَّذِينَ أَسَـٰٓـــُٔواْ بِمَا عَمِلُواْ وَيَجْزِىَ ٱلَّذِينَ أَحْسَنُواْ بِٱلْحُسْنَى
اور زمین اور آسمانوں کی ہر چیز کا مالک اللہ ہی ہے1 تاکہ2 اللہ برائی کرنے والوں کو ان کے عمل کا بدلہ دے اور اُن لوگوں کو اچھی جزا سے نوازے جنہوں نے نیک رویہ اختیار کیا ہے
2 | یہاں سے پھر وہی سلسلہ کلام شروع ہو جاتا ہے جو اوپر سے چلا آ رہا تھا۔ گویا جملہ معترضہ کو چھوڑ کر سلسلہ عبارت یوں ہے : ’’اُسے اس کے حال پر چھوڑ دو تاکہ اللہ برائی کرنے والوں کو ان کے عمل کا بدلہ دے |
1 | بالفاظ دیگر کسی آدمی کے گمراہ یا بر سر ہدایت ہونے کا فیصلہ نہ اس دنیا میں ہونا ہے نہ اس کا فیصلہ دنیا کے لوگوں کی راۓ پر چھوڑ گیا ہے ۔ اس کا فیصلہ تو اللہ کے ہاتھ میں ہے ، وہی زمین و آسمان کا مالک ہے ، اور اسی کو یہ معلوم ہے کہ دنیا کے لوگ جن مختلف راہوں پر چل رہے ہیں ان میں سے ہدایت کی راہ کون سی ہے اور ضلالت کی راہ کون سی۔ لہٰذا تم اس بات کی کوئی پروا نہ کرو کہ یہ مشرکین عرب اور یہ کفار مکہ تم کو بہکا اور بھٹکا ہوا آدمی قرار دے رہے ہیں اور اپنی جاہلیت ہی کو حق اور ہدایت سمجھ رہے ہیں۔ یہ اگر اپنے اسی زعم باطل میں مگن رہنا چاہتے ہیں تو انہیں مگن رہنے دو۔ ان سے بحث و تکرار میں وقت ضائع کرنے اور سر کھپانے کی کوئی ضرورت نہیں |