Ayats Found (2)
Surah 104 : Ayat 1
وَيْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةٍ
تباہی ہے ہر اُس شخص کے لیے جو (منہ در منہ) لوگوں پر طعن اور (پیٹھ پیچھے) برائیاں کرنے کا خوگر ہے1
1 | اصل الفاظ ہیں ’’ ھُمَزَۃٍ لُّمَزَۃٍ ۔ ‘‘عربی زبان میں ’’ ھُمَزَ ۔ ‘‘ اور ’’ لُمَز َ ۔ ‘‘ معنی کے اعتبار سے باہم اتنے قریب ہیں کہ کبھی دونوں ہم معنی استعمال ہوتے ہیں، اور کبھی دونوں میں فرق ہوتا ہے، مگر ایسا فرق کہ خود اہل زبان میں سے کچھ لوگ ’’ ھُمَزَ ۔ ‘‘ کا جو مفہوم بیان کرتے ہیں، کچھ دوسرے لوگ وہی مفہوم ’’ لُمَز َ ۔ ‘‘ کا بیان کرتے ہیں، اور اس کے برعکس کچھ لوگ لمز کے جو معنی بیان کرتے ہیں وہ دوسرے لوگوں کے نزدیک ’’ ھُمَزَ ۔ ‘‘ کے معنی ہیں۔ یہاں چونکہ دونوں لفظ ایک ساتھ آئے ہیں اور ’’ ھُمَزَۃٍ لُّمَزَۃٍ ۔ ‘‘کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں، اس لیے دونوں مل کر یہ معنی دیتے ہیں کہ اس شخص کی عادت ہی یہ بن گئی ہے کہ دوسروں کی تحقیر و تذلیل کرتا ہے، کسی کو دیکھ کر انگلیاں اٹھاتا ہے اور آنکھوں سے اشارے کرتا ہے، کسی کے نسب پرطعن کرتا ہے، کسی کی ذات میں کیڑے نکالتا ہے، کسی پر منہ در منہ چوٹیں کرتا ہے، کسی کے پیٹھ پیچھے اس کی برائیاں کرتا ہے، کہیں چغلیاں کھا کر اور لگائی بجھائی کر کے دوستوں کو لڑواتا اور کہیں بھائیوں میں پھوٹ ڈلواتا ہے، لوگوں کے برے برے نام رکھتا ہے، ان پر چوٹیں کرتا ہے اور ان کو عیب لگاتا ہے |
Surah 104 : Ayat 9
فِى عَمَدٍ مُّمَدَّدَةِۭ
(اِس حالت میں کہ وہ) اونچے اونچے ستونوں میں (گھرے ہوئے ہوں گے1)
1 | فِیْ عَمَدٍمُّمَدَّدَۃٍ ۔ ‘‘کے کئی معنی ہو سکتے ہیں۔ ایک یہ کہ جہنم کے دروازوں کو بند کر کے ان پر اونچے اونچے ستون گاڑ دیے جائیں گے۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ یہ مجرم اونچے اونچے ستونوں سے بندھے ہوئے ہوں گے۔ تیسرا مطلب ابن عباسؓ نے یہ بیان کیا ہے کہ اس آگ کے شعلے لمبے ستونوں کی شکل میں اٹھ رہے ہوں گے |