Ayats Found (1)
Surah 41 : Ayat 40
إِنَّ ٱلَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِىٓ ءَايَـٰتِنَا لَا يَخْفَوْنَ عَلَيْنَآۗ أَفَمَن يُلْقَىٰ فِى ٱلنَّارِ خَيْرٌ أَم مَّن يَأْتِىٓ ءَامِنًا يَوْمَ ٱلْقِيَـٰمَةِۚ ٱعْمَلُواْ مَا شِئْتُمْۖ إِنَّهُۥ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ
جو لوگ1 ہماری آیات کو الٹے معنی پہناتے ہیں2 وہ ہم سے کچھ چھپے ہوئے نہیں ہیں3 خود ہی سوچ لو کہ آیا وہ شخص بہتر ہے جو آگ میں جھونکا جانے والا ہے یا وہ جو قیامت کے روز امن کی حالت میں حاضر ہو گا؟ کرتے رہو جو کچھ تم چاہو، تمہاری ساری حرکتوں کو اللہ دیکھ رہا ہے
3 | ان الفاظ میں ایک سخت دھمکی مضمر ہے۔ حاکم ذی اقتدار کا کہنا کہ فلاں شخص جو حرکتیں کر رہا ہے وہ مجھ سے چھپی ہوئی نہیں ہیں ، آپ سے آپ یہ معنی اپنے اندر رکھتا ہے کہ وہ بچ کر نہیں جا سکتا |
2 | اصل الفاظ ہیں : یُلْحِدُوْنَ فِیْ اٰیَا تِنَا (ہماری آیات میں الحاد کرتے ہیں )۔ الحاد کے معنی ہیں انحراف، سیدھی راہ سے ٹیڑھی راہ کی طرف مڑ جانا، کج روی اختیار کرنا۔ اللہ کی آیات میں الحاد کا مطلب تو نہ لے، باقی ہر طرح کے غلط معنی ان کو پہنا کر خود بھی گمراہ ہو اور دوسروں کو بھی گمراہ کرتا رہے۔ کفار مکہ قرآن مجید کی دعوت کو زک دینے کے لیے جو چالیں چل رہے تھے ان میں سے ایک یہ بھی تھی کہ قرآن کی آیات کو سن کر جاتے اور پھر کسی آیت کو سیاق و سباق سے کاٹ کر، کسی آیت میں لفظی تحریف کر کے، کسی فقرے یا لفظ کو غلط معنی پہنا کر طرح طرح کے اعتراضات جڑتے اور لوگوں کو بہکاتے پھرتے تھے کہ لو سنو، آج ان نبی صاحب نے کیا کہہ دیا ہے |
1 | عوام الناس کو چند فقروں میں یہ سمجھانے کے بعد کہ محمد صلی اللہ علیہ و سلم جس توحید آخرت کے عقیدے کی طرف دعوت دے رہے ہیں وہی معقول ہے اور آثار کائنات اسی کے حق ہونے کی شہادت دے رہے ہیں ، اب روۓ سخن پھر ان مخالفین کی طرف مڑتا ہے جو پوری ہٹ دھرمی کے ساتھ مخالفت پر تُلے ہوۓ تھے |