Ayats Found (4)
Surah 22 : Ayat 8
وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يُجَـٰدِلُ فِى ٱللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَلَا هُدًى وَلَا كِتَـٰبٍ مُّنِيرٍ
بعض اور لوگ ایسے ہیں جو کسی علم1 اور ہدایت2 اور روشنی بخشنے والی کتاب کے بغیر3، گردن اکڑائے ہوئے4
4 | اس میں تین کیفیتیں شامل ہیں : جاہلانہ ضد اور ہٹ دھرمی۔ تکبر اور غرور نفس۔ اور کسی سمجھانے والے کی بات کی طرف التفات نہ کرنا |
3 | یعنی وہ واقفیت جو خدا کی نازل کردہ کتاب سے حاصل ہوئی ہو |
2 | یعنی وہ واقفیت جو کسی دلیل سے حاصل ہوئی ہو یا کسی علم رکھنے والے کی رہنمائی سے |
1 | یعنی وہ ذاتی واقفیت جو براہ راست مشاہدے اور تجربے سے حاصل ہوئی ہو |
Surah 22 : Ayat 10
ذَٲلِكَ بِمَا قَدَّمَتْ يَدَاكَ وَأَنَّ ٱللَّهَ لَيْسَ بِظَلَّـٰمٍ لِّلْعَبِيدِ
یہ ہے تیرا وہ مستقبل جو تیرے اپنے ہاتھوں نے تیرے لیے تیار کیا ہے ورنہ اللہ اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے
Surah 42 : Ayat 16
وَٱلَّذِينَ يُحَآجُّونَ فِى ٱللَّهِ مِنۢ بَعْدِ مَا ٱسْتُجِيبَ لَهُۥ حُجَّتُهُمْ دَاحِضَةٌ عِندَ رَبِّهِمْ وَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ وَلَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ
اللہ کی دعوت پر لبیک کہے جانے کے بعد جو لوگ (لبیک کہنے والوں سے) اللہ کے دین کے معاملہ میں جھگڑے کرتے ہیں1، اُن کی حجت بازی اُن کے رب کے نزدیک باطل ہے، اور اُن پر اس کا غضب ہے اور اُن کے لیے سخت عذاب ہے
1 | یہ اشارہ ہے اس صورت حال کی طرف جو مکے میں اس وقت آۓ دن پیش آ رہی تھی۔ جہاں کسی کے متعلق لوگوں کو معلوم ہو جاتا کہ وہ مسلمان ہو گیا ہے ، ہاتھ دھو کر اس کے پیچھے پڑ جاتے ، مدتوں اس کی جان ضیق میں کیے رکھتے ، نہ گھر میں اسے چین لینے دیا جاتا نہ محلے اور برادری میں ، جہاں بھی وہ جاتا یک نہ ختم ہونے والی بحث چھڑ جاتی جس کا مدعا یہ ہوتا کہ کسی طرح وہ محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا ساتھ چھوڑ کر اسی جاہلیت میں پلٹ آۓ جس سے وہ نکلا ہے |
Surah 42 : Ayat 35
وَيَعْلَمَ ٱلَّذِينَ يُجَـٰدِلُونَ فِىٓ ءَايَـٰتِنَا مَا لَهُم مِّن مَّحِيصٍ
اور اُس وقت ہماری آیات میں جھگڑے کرنے والوں کو پتہ چل جائے کہ ان کے لیے کوئی جائے پناہ نہیں ہے1
1 | قریش کے لوگوں کو اپنے تجارتی کاروبار کے سلسلے میں حبش اور افریقہ کے ساحلی علاقوں کی طرف بھی جانا ہوتا تھا، اور ان سفروں میں وہ باد بانی جہازوں اور کشتیوں پر بحر احمر سے گزرتے تھے جو ایک بڑا خطرناک سمندر ہے۔ اس میں اکثر طوفان اٹھتے رہتے ہیں اور زیر آب چٹانیں کثرت سے ہیں جن سے طوفان کی حالت میں ٹکرا جانے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ اس لیے جس کیفیت کا نقشہ اللہ تعالیٰ نے یہاں کھینچا ہے اسے قریش کے لوگ اپنے ذاتی تجربات کی روشنی میں پوری طرح محسوس کر سکتے تھے |