Ayats Found (14)
Surah 2 : Ayat 167
وَقَالَ ٱلَّذِينَ ٱتَّبَعُواْ لَوْ أَنَّ لَنَا كَرَّةً فَنَتَبَرَّأَ مِنْهُمْ كَمَا تَبَرَّءُواْ مِنَّاۗ كَذَٲلِكَ يُرِيهِمُ ٱللَّهُ أَعْمَـٰلَهُمْ حَسَرَٲتٍ عَلَيْهِمْۖ وَمَا هُم بِخَـٰرِجِينَ مِنَ ٱلنَّارِ
اور وہ لوگ جو دنیا میں اُن کی پیروی کرتے تھے، کہیں گے کہ کاش ہم کو پھر ایک موقع دیا جاتا تو جس طرح آج یہ ہم سے بیزاری ظاہر کر رہے ہیں، ہم اِن سے بیزار ہو کر دکھا دیتے یوں1 اللہ اِن لوگوں کے وہ اعمال جو یہ دنیا میں کر رہے ہیں، ان کے سامنے اِس طرح لائے گا کہ یہ حسرتوں اور پشیمانیوں کے ساتھ ہاتھ ملتے رہیں گے مگر آگ سے نکلنے کی کوئی راہ نہ پائیں گے
1 | یہاں خاص طور پر گمراہ کرنے والے پیشوا ؤ ں اور لیڈروں اور اُن کے نادان پیرو ؤ ں کے انجام کا اس لیے ذکر کیا گیا ہے کہ جس غلطی میں مُبتلا ہو کر پچھلی اُمتّیں بھٹک گئیں اس سے مسلمان ہوشیار رہیں اور رہبروں میں امتیاز کرنا سیکھیں اور غلط رہبری کرنے والوں کے پیچھے چلنے سے بچیں |
Surah 6 : Ayat 27
وَلَوْ تَرَىٰٓ إِذْ وُقِفُواْ عَلَى ٱلنَّارِ فَقَالُواْ يَـٰلَيْتَنَا نُرَدُّ وَلَا نُكَذِّبَ بِـَٔـايَـٰتِ رَبِّنَا وَنَكُونَ مِنَ ٱلْمُؤْمِنِينَ
کاش تم اس وقت ان کی حالت دیکھ سکتے جب وہ دوزخ کے کنارے کھڑے کیے جائیں گے اس وقت وہ کہیں گے کہ کاش کوئی صورت ایسی ہو کہ ہم دنیا میں پھر واپس بھیجے جائیں اور اپنے رب کی نشانیوں کو نہ جھٹلائیں اور ایمان لانے والوں میں شامل ہوں
Surah 6 : Ayat 28
بَلْ بَدَا لَهُم مَّا كَانُواْ يُخْفُونَ مِن قَبْلُۖ وَلَوْ رُدُّواْ لَعَادُواْ لِمَا نُهُواْ عَنْهُ وَإِنَّهُمْ لَكَـٰذِبُونَ
در حقیقت یہ با ت وہ محض اس وجہ سے کہیں گے کہ جس حقیقت پر انہوں نے پردہ ڈال رکھا تھا وہ اس وقت بے نقاب ہو کر ان کے سامنے آ چکی ہوگی1، ورنہ اگر انہیں سابق زندگی کی طرف واپس بھیجا جائے تو پھر وہی سب کچھ کریں جس سے انہیں منع کیا گیا ہے، وہ تو ہیں ہی جھوٹے (اس لیے اپنی اس خواہش کے اظہار میں بھی جھوٹ ہی سے کام لیں گے)
1 | یعنی ان کا یہ قول درحقیقت عقل و فکر کے کسی صحیح فیصلے اور کسی حقیقی تبدیلی رائے کا نتیجہ نہ ہوگا بلکہ محض مشاہدۂ حق کا نتیجہ ہوگا جس کے بعد ظاہر ہے کہ کوئی کٹّے سے کٹّا کافر بھی انکار کی جرأت نہیں کر سکتا |
Surah 14 : Ayat 42
وَلَا تَحْسَبَنَّ ٱللَّهَ غَـٰفِلاً عَمَّا يَعْمَلُ ٱلظَّـٰلِمُونَۚ إِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيهِ ٱلْأَبْصَـٰرُ
اب یہ ظالم لوگ جو کچھ کر رہے ہیں، اللہ کو تم اس سے غافل نہ سمجھو اللہ تو اِنہیں ٹال رہا ہے اُس دن کے لیے جب حال یہ ہوگا کہ آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئی ہیں
Surah 14 : Ayat 45
وَسَكَنتُمْ فِى مَسَـٰكِنِ ٱلَّذِينَ ظَلَمُوٓاْ أَنفُسَهُمْ وَتَبَيَّنَ لَكُمْ كَيْفَ فَعَلْنَا بِهِمْ وَضَرَبْنَا لَكُمُ ٱلْأَمْثَالَ
حالانکہ تم ان قوموں کی بستیوں میں رہ بس چکے تھے جنہوں نے اپنے اوپر آپ ظلم کیا تھا اور دیکھ چکے تھے کہ ہم نے اُن سے کیا سلوک کیا اور اُن کی مثالیں دے دے کر ہم تمہیں سمجھا بھی چکے تھے
Surah 23 : Ayat 103
وَمَنْ خَفَّتْ مَوَٲزِينُهُۥ فَأُوْلَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ خَسِرُوٓاْ أَنفُسَهُمْ فِى جَهَنَّمَ خَـٰلِدُونَ
اور جن کے پلڑے ہلکے ہوں گے وہی لوگ ہوں گے جنہوں نے اپنے آپ کو گھاٹے میں ڈال لیا 1وہ جہنم میں ہمیشہ رہیں گے
1 | آغاز سورہ میں ، اور پھر چوتھے رکوع میں فلاح اور خسران کا جو معیار پیش کیا جا چکا ہے اسے ذہن میں پھر تازہ کر لیجیے |
Surah 23 : Ayat 108
قَالَ ٱخْسَــُٔواْ فِيهَا وَلَا تُكَلِّمُونِ
اللہ تعالیٰ جواب دے گا 1"دور ہو میرے سامنے سے، پڑے رہو اسی میں اور مجھ سے بات نہ کرو
1 | یعنی اپنی رہائی کے لیے کوئی عرض معروض نہ کرو۔اپنی معذرتیں پیش نہ کرو۔ یہ مطلب نہیں ہے ہمیشہ کے لیے بالکل چپ ہو جاؤ۔ بعض روایات میں آیا ہے کہ یہ ان کا آخری کلام ہو گا جس کے بعد ان کی زبانیں ہمیشہ کے لیے بند ہو جائیں گی۔ مگر یہ بات بظاہر قرآن کے خلاف پڑتی ہے کیونکہ آگے خود قرآن ہی ان کی اور اللہ تعالیٰ کی گفتگو نقل کر رہا ہے۔ لہٰذا یا تو یہ روایات غلط ہیں ، یا پھر ان کا مطلب یہ ہے کہ اس کے بعد وہ رہائی کے لیے کوئی عرض معروض نہ کر سکیں گے |
Surah 32 : Ayat 12
وَلَوْ تَرَىٰٓ إِذِ ٱلْمُجْرِمُونَ نَاكِسُواْ رُءُوسِهِمْ عِندَ رَبِّهِمْ رَبَّنَآ أَبْصَرْنَا وَسَمِعْنَا فَٱرْجِعْنَا نَعْمَلْ صَـٰلِحًا إِنَّا مُوقِنُونَ
کاش تم دیکھو وہ وقت جب یہ مجرم سر جھکائے اپنے رب کے حضور کھڑے ہوں گے (اُس وقت یہ کہہ رہے ہوں گے) "اے ہمارے رب، ہم نے خوب دیکھ لیا اور سُن لیا اب ہمیں واپس بھیج دے تاکہ ہم نیک عمل کریں، ہمیں اب یقین آگیا ہے"
Surah 32 : Ayat 14
فَذُوقُواْ بِمَا نَسِيتُمْ لِقَآءَ يَوْمِكُمْ هَـٰذَآ إِنَّا نَسِينَـٰكُمْۖ وَذُوقُواْ عَذَابَ ٱلْخُلْدِ بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
پس اب چکھو مزا اپنی اِس حرکت کا کہ تم نے اس دن کی ملاقات کو فراموش کر دیا1، ہم نے بھی اب تمہیں فراموش کر دیا ہے چکھو ہمیشگی کے عذاب کا مزا اپنے کرتوتوں کی پاداش میں"
1 | یعنی دنیا کے عیش میں گم ہو کر تم نے اس بات کو بالکل بھلا دیا کہ کبھی اپنے رب کے سامنے بھی جانا ہے۔ |
Surah 39 : Ayat 58
أَوْ تَقُولَ حِينَ تَرَى ٱلْعَذَابَ لَوْ أَنَّ لِى كَرَّةً فَأَكُونَ مِنَ ٱلْمُحْسِنِينَ
یا عذاب دیکھ کر کہے "کاش مجھے ایک موقع اور مل جائے اور میں بھی نیک عمل کرنے والوں میں شامل ہو جاؤں"