Ayats Found (18)
Surah 7 : Ayat 78
فَأَخَذَتْهُمُ ٱلرَّجْفَةُ فَأَصْبَحُواْ فِى دَارِهِمْ جَـٰثِمِينَ
آخر کا ر ایک دہلا دینے والی آفت نے اُنہیں آ لیا1 اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے کے پڑے رہ گئے
1 | اس آفت کو یہاں ”رجفہ“(اضطراب انگیز، ہلا مارنے والی) کہا گیا ہے اور دوسرے مقامات پر اسی کے لیے صَیْحَةَ (چیخ) ، ”صاعقہ“ (کڑاکا) اور ”طاغیہ“ (سخت زور کی آواز)کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں |
Surah 7 : Ayat 79
فَتَوَلَّىٰ عَنْهُمْ وَقَالَ يَـٰقَوْمِ لَقَدْ أَبْلَغْتُكُمْ رِسَالَةَ رَبِّى وَنَصَحْتُ لَكُمْ وَلَـٰكِن لَّا تُحِبُّونَ ٱلنَّـٰصِحِينَ
اور صالحؑ یہ کہتا ہوا ان کی بستیوں سے نکل گیا کہ "اے میری قوم، میں نے اپنے رب کا پیغام تجھے پہنچا دیا اور میں نے تیری بہت خیر خواہی کی، مگر میں کیا کروں کہ تجھے اپنے خیر خواہ پسند ہی نہیں ہیں"
Surah 11 : Ayat 67
وَأَخَذَ ٱلَّذِينَ ظَلَمُواْ ٱلصَّيْحَةُ فَأَصْبَحُواْ فِى دِيَـٰرِهِمْ جَـٰثِمِينَ
رہے وہ لوگ جنہوں نے ظلم کیا تھا تو ایک سخت دھماکے نے ان کو دھر لیا اور وہ اپنی بستیوں میں اس طرح بے حس و حرکت پڑے کے پڑے رہ گئے
Surah 11 : Ayat 68
كَأَن لَّمْ يَغْنَوْاْ فِيهَآۗ أَلَآ إِنَّ ثَمُودَاْ كَفَرُواْ رَبَّهُمْۗ أَلَا بُعْدًا لِّثَمُودَ
کہ گویا وہ وہاں کبھی بسے ہی نہ تھے سنو! ثمود نے اپنے رب سے کفر کیا سنو! دور پھینک دیے گئے ثمود!
Surah 15 : Ayat 83
فَأَخَذَتْهُمُ ٱلصَّيْحَةُ مُصْبِحِينَ
آخرکار ایک زبردست دھماکے نے اُن کو صبح ہوتے آ لیا
Surah 15 : Ayat 84
فَمَآ أَغْنَىٰ عَنْهُم مَّا كَانُواْ يَكْسِبُونَ
اور اُن کی کمائی اُن کے کچھ کام نہ آئی1
1 | یعنی اُن کے سنگین مکانات جو اُنہوں نے پہاڑوں کو تراش تراش کر اُن کے اندر بنائے تھے ان کی کچھ بھی حفاظت نہ کر سکے |
Surah 23 : Ayat 39
قَالَ رَبِّ ٱنصُرْنِى بِمَا كَذَّبُونِ
رسول نے کہا "پروردگار، اِن لوگوں نے جو میری تکذیب کی ہے، اس پر اب تو ہی میری نصرت فرما"
Surah 23 : Ayat 41
فَأَخَذَتْهُمُ ٱلصَّيْحَةُ بِٱلْحَقِّ فَجَعَلْنَـٰهُمْ غُثَآءًۚ فَبُعْدًا لِّلْقَوْمِ ٱلظَّـٰلِمِينَ
آخرکار ٹھیک ٹھیک حق کے مطابق ایک ہنگامہ عظیم نے ان کو آ لیا اور ہم نے ان کو کچرا 1بنا کر پھینک دیا دُور ہو ظالم قوم!
1 | اصل میں لفظ غّثَاء استعمال ہوا ہے جس کے معنی ہیں وہ کوڑا کرکٹ جو سیلاب کے ساتھ بہتا ہوا آتا ہے۔ اور پھر کناروں پر لگ لگ کر پڑا سڑتا رہتا ہے |
Surah 26 : Ayat 158
فَأَخَذَهُمُ ٱلْعَذَابُۗ إِنَّ فِى ذَٲلِكَ لَأَيَةًۖ وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ
عذاب نے انہیں آ لیا1 یقیناً اس میں ایک نشانی ہے، مگر ان میں سے اکثر ماننے والے نہیں
1 | قرآن میں دوسرے مقامات پر اس عذاب کی جو تفصیل بیان ہوئی ہے وہ یہ ہے کہ جب اونٹنی مار ڈالی گئی تو حضرت صالحؑ نے اعلان کیا : تَمَتَّعُوْا فِیْ دَار ِ کُمْ ثَلٰثَۃَ اَیَّامٍ، ’’ تین دن اپنے گھروں میں مزے کر لو ‘‘(ہود، آیت 65 )۔ اس نوٹس کی مدت ختم ہونے پر رات کے پچھلے پہر صبح کے قریب ایک زبر دست دھماکا ہوا اور اس کے ساتھ ایسا سخت زلزلہ آیا جس نے آن کی آن میں پوری قوم کا تباہ کر کے رکھ دیا۔ صبح ہوئی تو ہر طرف اس طرح کچلی ہوئی لاشیں پڑی تھیں جیسے باڑے کی باڑھ میں لگی ہوئی سوکھی جانوروں کی آمد و رفت سے پا مال ہو کر رہ گئی ہوں۔ نہ ان کے سنگین قصر انہیں اس آفت سے بچا سکے نہ پہاڑوں میں کھو دے ہوئے غار۔ اِنَّآ اَر ْ سَلْنَا عَلَیْہِمْ صَیْحَۃً وَّاحِدَۃً فَکَا نُوْ اَکَھَشِیْمِ الْمُحْتَظِرِ (القمر، آیت 31) فَاَخَذَتْھُمُ الرَّجْفَۃُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دَا رِھِمْ جٰثِمِیْنَ (اعراف، آیت 78) فَاَ خَذَ ثھُمُ الصَّیْحَہُ مُصْبِحِنَ ہ فَمَآ اَغْنیٰ عَنْہُمْ مَّا کَا نُوْا یَکْسِبُوْنَ O (الحجر، آیات 83۔ 84 ) |
Surah 26 : Ayat 159
وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلرَّحِيمُ
اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی