Ayats Found (3)
Surah 27 : Ayat 48
وَكَانَ فِى ٱلْمَدِينَةِ تِسْعَةُ رَهْطٍ يُفْسِدُونَ فِى ٱلْأَرْضِ وَلَا يُصْلِحُونَ
اُس شہر میں نو جتھے دار تھے1 جو ملک میں فساد پھیلاتے اور کوئی اصلاح کا کام نہ کرتے تھے
1 | یعنی ۹سرداران قبائل جن میں سے ہر ایک اپنے ساتھ ایک بڑااجتھاررکھتا تھا |
Surah 27 : Ayat 49
قَالُواْ تَقَاسَمُواْ بِٱللَّهِ لَنُبَيِّتَنَّهُۥ وَأَهْلَهُۥ ثُمَّ لَنَقُولَنَّ لِوَلِيِّهِۦ مَا شَهِدْنَا مَهْلِكَ أَهْلِهِۦ وَإِنَّا
انہوں نے آپس میں کہا "خدا کی قسم کھا کر عہد کر لو کہ ہم صالحؑ اور اس کے گھر والوں پر شب خون ماریں گے اور پھر اس کے ولی سے1 کہہ دیں گے کہ ہم اس خاندان کی ہلاکت کے موقع پر موجود نہ تھے، ہم بالکل سچ کہتے ہیں2"
2 | یہ بعینہ اُسی نوعیت کی سازش تھی جیسی مکہ کے قبائلی سردار نبی ﷺ کےخلاف سوچتےرہتے تھے،اوربالآخریہی سازش انہوں نےہجرت کےموقع پر حضورؑ کو قتل کرنے کےلیے کی۔ یعنی یہ کہ سب قبیلوں کےلوگ مل کر آپ پر حملہ کریں تاکہ بنی ہاشم کسی ایک قبیلے کو ملزم نہ ٹھیراسکیں اور سب قبیلوں سے بیک وقت لڑنا ان کے لیے ممکن نہ ہو۔ |
1 | یعنی حضرت صالح علیہ السلام کے قبیلے کے سردار سے، جس کو قدیم قبائلی رسم ورواج کے مطابق ان کے خون کے دعوے کا حق پہنچتا تھا۔ یہ وہی پوزیشن تھی جو نبی ﷺ کے زمانے میں آپ کے چچا ابو طالب کو حاصل تھی۔ کفار قریش بھی اسی اندیشے سے ہاتھ روکتے تھے کہ اگر وہ آنحضرت ﷺکوقتل کردیں گےتو بنی ہاشم کےسردار ابو طالب اپنے قبیلے کی طرف سے خون کا دعویٰ لےکراُٹھیں گے۔ |
Surah 27 : Ayat 53
وَأَنجَيْنَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَكَانُواْ يَتَّقُونَ
اور بچا لیا ہم نے اُن لوگوں کو جو ایمان لائے تھے اور نافرمانی سے پرہیز کرتے تھے1
1 | تقابل کےلیے ملاحظہ ہو الاعراف،آیات ۸۰تا۸۴۔ ہود، ۷۴تا۸۳۔ الحجر، ۵۷تا۷۷۔ الانبیاء۷۱تا۷۵ الشعرا۱۶۰تا۱۷۴۔ العنکبوت، ۲۸تا۷۵۔ الصافات، ۱۳۳تا۱۳۸۔ القمر۳۳تا ۳۹ |