Ayats Found (4)
Surah 2 : Ayat 166
إِذْ تَبَرَّأَ ٱلَّذِينَ ٱتُّبِعُواْ مِنَ ٱلَّذِينَ ٱتَّبَعُواْ وَرَأَوُاْ ٱلْعَذَابَ وَتَقَطَّعَتْ بِهِمُ ٱلْأَسْبَابُ
جب وہ سزا دے گا اس وقت کیفیت یہ ہوگی کہ وہی پیشوا اور رہنما، جن کی دنیا میں پیروی کی گئی تھی، اپنے پیروؤں سے بے تعلقی ظاہر کریں گے، مگر سزا پا کر رہیں گے اور ان کے سارے اسباب و وسائل کا سلسلہ کٹ جائے گا
Surah 2 : Ayat 167
وَقَالَ ٱلَّذِينَ ٱتَّبَعُواْ لَوْ أَنَّ لَنَا كَرَّةً فَنَتَبَرَّأَ مِنْهُمْ كَمَا تَبَرَّءُواْ مِنَّاۗ كَذَٲلِكَ يُرِيهِمُ ٱللَّهُ أَعْمَـٰلَهُمْ حَسَرَٲتٍ عَلَيْهِمْۖ وَمَا هُم بِخَـٰرِجِينَ مِنَ ٱلنَّارِ
اور وہ لوگ جو دنیا میں اُن کی پیروی کرتے تھے، کہیں گے کہ کاش ہم کو پھر ایک موقع دیا جاتا تو جس طرح آج یہ ہم سے بیزاری ظاہر کر رہے ہیں، ہم اِن سے بیزار ہو کر دکھا دیتے یوں1 اللہ اِن لوگوں کے وہ اعمال جو یہ دنیا میں کر رہے ہیں، ان کے سامنے اِس طرح لائے گا کہ یہ حسرتوں اور پشیمانیوں کے ساتھ ہاتھ ملتے رہیں گے مگر آگ سے نکلنے کی کوئی راہ نہ پائیں گے
1 | یہاں خاص طور پر گمراہ کرنے والے پیشوا ؤ ں اور لیڈروں اور اُن کے نادان پیرو ؤ ں کے انجام کا اس لیے ذکر کیا گیا ہے کہ جس غلطی میں مُبتلا ہو کر پچھلی اُمتّیں بھٹک گئیں اس سے مسلمان ہوشیار رہیں اور رہبروں میں امتیاز کرنا سیکھیں اور غلط رہبری کرنے والوں کے پیچھے چلنے سے بچیں |
Surah 14 : Ayat 21
وَبَرَزُواْ لِلَّهِ جَمِيعًا فَقَالَ ٱلضُّعَفَـٰٓؤُاْ لِلَّذِينَ ٱسْتَكْبَرُوٓاْ إِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَهَلْ أَنتُم مُّغْنُونَ عَنَّا مِنْ عَذَابِ ٱللَّهِ مِن شَىْءٍۚ قَالُواْ لَوْ هَدَٮٰنَا ٱللَّهُ لَهَدَيْنَـٰكُمْۖ سَوَآءٌ عَلَيْنَآ أَجَزِعْنَآ أَمْ صَبَرْنَا مَا لَنَا مِن مَّحِيصٍ
اور یہ لوگ جب اکٹھے اللہ کے سامنے بے نقاب ہوں گے1 تو اُس وقت اِن میں سے جو دنیا میں کمزور تھے و ہ اُن لوگوں سے جو بڑے بنے ہوئے تھے، کہیں گے 2"دنیا میں ہم تمہارے تابع تھے، اب کیا تم اللہ کے عذاب سے ہم کو بچانے کے لیے بھی کچھ کرسکتے ہو؟"وہ جواب دیں گے "اگر اللہ نے ہمیں نجات کی کوئی راہ دکھائی ہوتی تو ہم ضرور تمہیں بھی دکھا دیتے اب تو یکساں ہے، خواہ ہم جزع فزع کریں یا صبر، بہرحال ہمارے بچنے کی کوئی صورت نہیں"
2 | یہ تنبیہ ہے اُن سب لوگوں کے لیے جو دنیا میں آنکھیں بند کر کے دوسروں کے پیچھے چلتے ہیں یا اپنی کمزوری کو حجت بنا کر طاقتور ظالموں کی اطاعت کرتے ہیں۔ ان کو بتایا جا رہا ہے کہ آج جو تمہارے لیڈر اور پیشوا اور افسر او ر حاکم بنے ہوئے ہیں، کل ان میں سے کوئی بھی تمہیں خدا کے عذاب سے ذرہ برابر بھی نہ بچا سکے گا۔ لہٰذا آج ہی سوچ لو کہ تم جس کےپیچھے چل رہے ہو یا جس کا حکم مان رہے ہو وہ خود کہاں جا رہا ہے اور تمہیں کہاں پہنچا کر چھوڑے گا |
1 | بروز کے معنی محض نکل کر سامنے آنے اور پیش ہونے ہی کے نہیں ہیں بلکہ اس میں ظاہر ہونے اور کھل جانے کا مفہوم بھی شامل ہے ۔ اسی لیے ہم نے اس کا ترجمہ بے نقاب ہو کر سامنے آجانا کیاہے۔ حقیقت کے اعتبار سے تو بندے ہر وقت اپنے رب کے سامنے بے نقاب ہیں ۔ مگر آخرت کی پیشی کے دن جب وہ سب کے سب اللہ کی عدالت میں حاضر ہوں گے تو انہیں خود بھی معلوم ہوگا کہ ہم اس احکم الحاکمین اور مالک یوم الدین کےسامنے بالکل بے نقاب ہیں ، ہمارا کوئی کام بلکہ کوئی خیال اور دل کے گوشوں میں چھپا ہوا کوئی ارادہ تک اس سے مخفی نہیں ہے |
Surah 18 : Ayat 52
وَيَوْمَ يَقُولُ نَادُواْ شُرَكَآءِىَ ٱلَّذِينَ زَعَمْتُمْ فَدَعَوْهُمْ فَلَمْ يَسْتَجِيبُواْ لَهُمْ وَجَعَلْنَا بَيْنَهُم مَّوْبِقًا
پھر کیا کریں گے یہ لوگ اُس روز جبکہ اِن کا رب اِن سے کہے گا کہ پکارو اب اُن ہستیوں کو جنہیں تم میرا شریک سمجھ بیٹھے تھے1 یہ ان کو پکاریں گے، مگر وہ اِن کی مدد کو نہ آئیں گے اور ہم ان کے درمیان ایک ہی ہلاکت کا گڑھا مشترک کر دیں گے2
2 | مفسرین نے اس آیت کے دو مفہوم بیان کیے ہیں۔ ایک وہ جو ہم نے اوپر ترجمے میں اختیار کیا ہے۔ اور دوسرا مفہوم یہ ہے کہ ’’ہم ان کے درمیان عداوت ڈال دیں گے‘‘۔ یعنی دنیا میں ان کے درمیان جو دوستی تھی آخرت میں وہ سخت عداوت میں تبدیل ہو جائے گی۔ |
1 | یہاں پھر وہی مضمون بیان کیا گیا ہے جو اس سے پہلے بھی کئی جگہ قرآن میں گزر چکا ہے کہ اللہ کے احکام اور اس کی ہدایات کو چھوڑ کر کسی دوسرے کے احکام اور رہنمائی کا اتباع کرنا دراصل اس کو خدائی میں اللہ کا شریک ٹھیرانا ہے، خواہ آدمی اس دوسرے کو زبان سے خدا کا شریک قرار دیتا ہو یا نہ قرار دیتا ہو۔ بلکہ اگر آدمی ان دوسری ہستیوں پر لعنت بھیجتے ہوئے بھی امر الہٰی کے مقابلے میں ان کے اوامر کا اتباع کر رہا ہو تب بھی وہ شرک کا مجرم ہے۔ چنانچہ یہاں شیاطین کے معاملے میں آپ علانیہ دیکھ رہے ہیں کہ دنیا میں ہر ایک ان پر لعنت کرتا ہے، مگر اس لعنت کے باوجود جو لوگ ان کی پیروی کرتے ہیں، قرآن ان سب کی یہ الزام دے رہا ہے کہ تم شیاطین کو خدا کا شریک بنائے ہوئے ہو۔ یہ شرک اعتقادی نہیں بلکہ شرک عملی ہے اور قرآن اس کو بھی شرک ہی کہتا ہے۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد اول، النساء حاشیہ ۹۱۔ ۱۴۵۔ الانعام، حاشیہ ۶۷۔ ۱۰۷ جلد دوم التوبہ، حاشیہ ۳۱۔ ابراہیم، حاشیہ ۲۳۔ جلد سوم، مریم، حاشیہ ۲۷۔ المومنون، حاشیہ ۴۱۔ الفرقان، حاشیہ ۵۶۔ القصص، حاشیہ ۸۶ جلد چہارم، سَبَا، حاشیہ ۵۹۔ ۶۰۔ ۶۱۔ ۶۲ ۶۳۔ یٰسین، حاشیہ ۵۳، الشوریٰ، حاشیہ ۳۸۔ لجاثیہ، حاشیہ ۳۰) |