Ayats Found (8)
Surah 4 : Ayat 138
بَشِّرِ ٱلْمُنَـٰفِقِينَ بِأَنَّ لَهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا
اور جو منافق اہل ایمان کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا رفیق بناتے ہیں انہیں یہ مثردہ سنا دو کہ اُن کے لیے دردناک سزا تیار ہے
Surah 4 : Ayat 140
وَقَدْ نَزَّلَ عَلَيْكُمْ فِى ٱلْكِتَـٰبِ أَنْ إِذَا سَمِعْتُمْ ءَايَـٰتِ ٱللَّهِ يُكْفَرُ بِهَا وَيُسْتَهْزَأُ بِهَا فَلَا تَقْعُدُواْ مَعَهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُواْ فِى حَدِيثٍ غَيْرِهِۦٓۚ إِنَّكُمْ إِذًا مِّثْلُهُمْۗ إِنَّ ٱللَّهَ جَامِعُ ٱلْمُنَـٰفِقِينَ وَٱلْكَـٰفِرِينَ فِى جَهَنَّمَ جَمِيعًا
اللہ اِس کتاب میں تم کو پہلے ہی حکم دے چکا ہے کہ جہاں تم سنو کہ اللہ کی آیات کے خلاف کفر بکا جا رہا ہے اور ا ن کا مذاق اڑایا جا رہا ہے وہاں نہ بیٹھو جب تک کہ لوگ کسی دوسری بات میں نہ لگ جائیں اب اگر تم ایسا کرتے ہو تو تم بھی انہی کی طرح ہو1 یقین جانو کہ اللہ منافقوں اور کافروں کو جہنم میں ایک جگہ جمع کرنے والا ہے
1 | یعنی اگر ایک شخص اسلام کا دعویٰ رکھنے کے باوجود کافروں کی ان صحبتوں میں شریک ہوتا ہے جہاں آیاتِ الہٰی کے خلاف کفر بکا جاتا ہے ، اور ٹھنڈے دل سے ان لوگوں کو خدا اور رسول کا مذاق اُڑاتے ہوئے سنتا ہے ، تو اس میں اور ان کافروں میں کوئی فرق نہیں رہتا۔ (جس حکم کا اس آیت میں ذکر کیا گیا ہے وہ سُورہ اَنعام آیت ۶۸ میں بیان ہوا ہے) |
Surah 4 : Ayat 145
إِنَّ ٱلْمُنَـٰفِقِينَ فِى ٱلدَّرْكِ ٱلْأَسْفَلِ مِنَ ٱلنَّارِ وَلَن تَجِدَ لَهُمْ نَصِيرًا
یقین جانو کہ منافق جہنم کے سب سے نیچے طبقے میں جائیں گے اور تم کسی کو اُن کا مدد گار نہ پاؤ گے
Surah 9 : Ayat 67
ٱلْمُنَـٰفِقُونَ وَٱلْمُنَـٰفِقَـٰتُ بَعْضُهُم مِّنۢ بَعْضٍۚ يَأْمُرُونَ بِٱلْمُنكَرِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ ٱلْمَعْرُوفِ وَيَقْبِضُونَ أَيْدِيَهُمْۚ نَسُواْ ٱللَّهَ فَنَسِيَهُمْۗ إِنَّ ٱلْمُنَـٰفِقِينَ هُمُ ٱلْفَـٰسِقُونَ
منافق مرد اور منافق عورتیں سب ایک دوسرے کے ہم رنگ ہیں برائی کا حکم دیتے ہیں اور بھلائی سے منع کرتے ہیں اور اپنے ہاتھ خیر سے روکے رکھتے ہیں1 یہ اللہ کو بھول گئے تو اللہ نے بھی انہیں بھلا دیا یقیناً یہ منافق ہی فاسق ہیں
1 | یہ تمام منافقین کی مشترک خصوصیت ہے۔ ان سب کو برائی سے دلچسپی اور بھلائی سے عداوت ہوتی ہے ۔ کوئی شخص برا کام کرنا چاہے تو ان کی ہمدردیاں ، ان کے مشورے، ان کی ہمت افزائیاں، ان کی اعانتیں، ان کی سفارشیں ، ان کی تعریفیں اور مدح سرائیاں سب اس کے لیے وقف ہوں گی۔ دل و جان سے خود اس بُرے کام میں شریک ہوں گے ، دوسروں کو اس میں حصہ لینے کی ترغیب دیں گے ، کرنے والے کی ہمت بڑھائیں گے، اور ان کی ہر ادا سے یہ ظاہر ہو گا کہ اس برائی کے پروان چڑھنے ہی سے کچھ ان کے دل کو راحت اور ان کی آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچتی ہے۔ بخلا اس کے کوئی بھلا کام ہو رہا ہو تو اس کی خبر سے ان کو صدمہ ہوتاہے ، اس کے تصور سے ان کا دل دکھتا ہے، اس کی تجویز تک انہیں گوارا نہیں ہوتی، اس کی طرف کسی کو بڑھتے دیکھتے ہیں توان کی روح بے چین ہونے لگتی ہے۔ ہر ممکن طریقہ سے اس کی راہ میں روڑے اٹکاتے ہیں اور ہر تدبیر سے یہ کوشش کرتے ہیں کہ کسی طرح وہ اس نیکی سے باز آجائے اور باز نہیں آتا تو اس کام میں کامیاب نہ ہو سکے۔ پھر یہ بھی ان سب کا مشترک خاصہ کہ نیکی کےکام میں خرچ کرنے کےلیے ان کا ہاتھ کبھی نہیں کھلتا۔ خواہ وہ کنجوس ہوں یا بڑے خرچ کرنے والے، بہر حال ان کی دولت یا تو تجوریوں کے لیے ہوتی ہے یاپھر حرام راستوں سے آتی ہے اور حرام ہی راستوں میں یہ جاتی ہے۔ بدی کےلیے چاہے وہ اپنے وقت کے قارون ہوں مگر نیکی کے لیے ان سے زیادہ مفلس کوئی نہیں ہوتا |
Surah 9 : Ayat 68
وَعَدَ ٱللَّهُ ٱلْمُنَـٰفِقِينَ وَٱلْمُنَـٰفِقَـٰتِ وَٱلْكُفَّارَ نَارَ جَهَنَّمَ خَـٰلِدِينَ فِيهَاۚ هِىَ حَسْبُهُمْۚ وَلَعَنَهُمُ ٱللَّهُۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ مُّقِيمٌ
ان منافق مردوں اور عورتوں اور کافروں کے لیے اللہ نے آتش دوزخ کا وعدہ کیا ہے جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے، وہی ان کے لیے موزوں ہے ان پر اللہ کی پھٹکار ہے اور ان کے لیے قائم ر ہنے والا عذاب ہے1
1 | منافقین کا غائبانہ ذکر کرتے کرتے یکایک ان سے براہِ راست خطاب شروع ہو گیا ہے |
Surah 9 : Ayat 101
وَمِمَّنْ حَوْلَكُم مِّنَ ٱلْأَعْرَابِ مُنَـٰفِقُونَۖ وَمِنْ أَهْلِ ٱلْمَدِينَةِۖ مَرَدُواْ عَلَى ٱلنِّفَاقِ لَا تَعْلَمُهُمْۖ نَحْنُ نَعْلَمُهُمْۚ سَنُعَذِّبُهُم مَّرَّتَيْنِ ثُمَّ يُرَدُّونَ إِلَىٰ عَذَابٍ عَظِيمٍ
تمہارے گرد و پیش جو بدوی رہتے ہیں ان میں بہت سے منافق ہیں اور اسی طرح خود مدینہ کے باشندوں میں بھی منافق موجود ہیں جو نفاق میں طاق ہو گئے ہیں تم انہیں نہیں جانتے، ہم ان کو جانتے ہیں1 قریب ہے وہ وقت جب ہم ان کو دوہری سزا دیں گے2، پھر وہ زیادہ بڑی سزا کے لیے واپس لائے جائیں گے
2 | دوہری سزا سے مراد یہ ہے کہ ایک طرف تو وہ دنیا جس کی محبت میں مبتلا ہو کر انہوں نے ایمان و اخلاص کی بجائے منافقت اور غداری کا رویہ اختیار کیا ہے، ان کے ہاتھ سے جائے گی اور یہ مال و جاہ اور عزت حاصل کرنے کے بجائے اُلٹی ذلت و نامرادی پائیں گے۔ دوسری طرف جس مشن کو یہ ناکام دیکھنا اور اپنی چال بازیوں سے ناکام کرنا چاہتے ہیں وہ ان کی خواہشوں کو کوششوں کے علی الرغم ان کی آنکھوں کے سامنے فروغ پائے گا |
1 | یعنی اپنے نفاق کو چھپانے میں وہ اتنے مشاق ہوگئے ہیں کہ خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اپنی کمان درجے کی فراست کے باوجود ان کو نہیں پہنچا ن سکتے تھے |
Surah 57 : Ayat 13
يَوْمَ يَقُولُ ٱلْمُنَـٰفِقُونَ وَٱلْمُنَـٰفِقَـٰتُ لِلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱنظُرُونَا نَقْتَبِسْ مِن نُّورِكُمْ قِيلَ ٱرْجِعُواْ وَرَآءَكُمْ فَٱلْتَمِسُواْ نُورًا فَضُرِبَ بَيْنَهُم بِسُورٍ لَّهُۥ بَابُۢ بَاطِنُهُۥ فِيهِ ٱلرَّحْمَةُ وَظَـٰهِرُهُۥ مِن قِبَلِهِ ٱلْعَذَابُ
اُس روز منافق مردوں اور عورتوں کا حال یہ ہوگا کہ وہ مومنوں سے کہیں گے ذرا ہماری طرف دیکھو تاکہ ہم تمہارے نور سے کچھ فائدہ اٹھائیں1، مگر ان سے کہا جائے گا پیچھے ہٹ جاؤ، اپنا نور کہیں اور تلاش کرو پھر ان کے درمیان ایک دیوار حائل کر دی جائے گی جس میں ایک دروازہ ہوگا اُس دروازے کے اندر رحمت ہوگی اور باہر عذاب2
2 | اس کا مطلب یہ ہے کہ اہل جنت اس دروازے سے جنت میں داخل ہو جائیں گے اور دروازہ بند کر دیا جائیگا۔ دروازے کے ایک طرف جنت کی نعمتیں ہونگی، اور دوسری طرف دوزخ کا عذاب۔ منافقین کے لیے اس حد فاصل کو پار کرنا ممکن نہ ہو گا جو ان کے اور جنت کے درمیان حائل ہو گی |
1 | مطلب یہ ہے کہ اہل ایمان جب جنت کی طرف جا رہے ہونگے تو روشنی ان کے آگے ہو گی اور پیچھے منافقین اندھیرے میں ٹھوکریں کھا رہے ہونگے ۔ اس وقت وہ ان اہل ایمان کو جو دنیا میں ان کے ساتھ ایک ہی مسلم معاشرے میں رہتے تھے ، پکار پکار کر کہیں گے کہ ذرا ہماری طرف پلٹ کر دیکھو تاکہ ہمیں بھی کچھ روشنی مل جاۓ |
Surah 57 : Ayat 15
فَٱلْيَوْمَ لَا يُؤْخَذُ مِنكُمْ فِدْيَةٌ وَلَا مِنَ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْۚ مَأْوَٮٰكُمُ ٱلنَّارُۖ هِىَ مَوْلَـٰكُمْۖ وَبِئْسَ ٱلْمَصِيرُ
لہٰذا آج نہ تم سے کوئی فدیہ قبول کیا جائے گا اور نہ اُن لوگوں سے جنہوں نے کھلا کھلا کفر کیا تھا1 تمہارا ٹھکانا جہنم ہے، وہی تمہاری خبر گیری کرنے والی ہے2 اور یہ بدترین انجام ہے
2 | اصل الفاظ میں ھِیَ مَوْلَا کُمْ، ’’ دوزخ ہی تمہاری مولیٰ ہے ‘‘ اس کے دو مطلب ہو سکتے ہیں ۔ ایک یہ کہ وہی تمہارے لیے موزوں جگہ ہے ۔ دوسرا یہ کہ اللہ کو تو تم نے اپنا مولیٰ بنایا نہیں کہ وہ تمہاری خبر گیری کرے ، اب تو دوزخ ہی تمہاری مولیٰ ہے ، وہی تمہاری خوب خبر گیری کرے گی |
1 | ہاں اس امر کی تصریح ہے کہ آخرت میں منافق کا انجام وہی ہو گا جو کافر کا ہو گا |