Ayats Found (3)
Surah 26 : Ayat 91
وَبُرِّزَتِ ٱلْجَحِيمُ لِلْغَاوِينَ
اور دوزخ بہکے ہوئے لوگوں کے سامنے کھول دی جائے گی1
1 | یعنی ایک طرف متقی لوگ جنت میں داخل ہونے سے پہلے ہی یہ دیکھ رہے ہوں گے کہ کیسی نعمتوں سے لبریز جگہ ہے جہاں اللہ کے فضل سے ہم جانے والے ہیں۔ اور دوسری طرف گمراہ لوگ ابھی میدان حشر ہی میں ہوں گے کہ ان کے سامنے اس جہنم کا ہولناک منظر پیش کر دیا جائے گا جس میں انہیں جانا ہے |
Surah 26 : Ayat 104
وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلرَّحِيمُ
اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی1
1 | تقابل کے لیے ملاحظہ ہو الاعراف، آیات 59 تا 64۔ یونس، آیات 71 تا 73۔ ہود، آیات 25 تا 48۔ بنی اسرائیل، آیت 3۔ الانبیاء، آیات 76۔ 77۔ المؤمنون، آیات 23 تا 30۔ الفرقان، آیت 37۔ اس کے علاوہ قصہ نوح علیہ السلام کی تفصیلات کے لیے قرآن مجید کے حسب ذیل مقامات بھی پیش نظر رہیں : العنکبوت آیات 14۔ 15۔ الصّٰفّٰت، 75 تا 82۔ القمر، 9۔ 15۔ سورہ نوح مکمل |
Surah 67 : Ayat 10
وَقَالُواْ لَوْ كُنَّا نَسْمَعُ أَوْ نَعْقِلُ مَا كُنَّا فِىٓ أَصْحَـٰبِ ٱلسَّعِيرِ
اور وہ کہیں گے 1"کاش ہم سنتے یا سمجھتے تو آج اِس بھڑکتی ہوئی آگ کے سزا واروں میں نہ شامل ہوتے"
1 | یعنی ہم نے طالب حق بن کر انبیاء کی بات کو توجہ سے سنا ہوتا، یا عقل سے کام لے کر یہ سمجھنے کی کوشش کی ہوتی کہ فی الواقع وہ بات کیا ہے جو وہ ہمارے سامنے پیش کر رہے ہیں۔ یہاں سننے کو سمجھنے پر مقدم رکھا گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پہلے نبی کی تعلیم کو توجہ سے سننا (یا اگر وہ لکھی شکل میں ہو تو طالب حق بن کر اسے پڑھنا) ہدایت پانے کے لیے شرط اول ہے۔ اس پر غور کر کے حقیقت کوسمجھنے کی کوشش کرنے کا مرتبہ اس کے بعد آتا ہے نبی کی رہنمائی کے بغیر اپنی عقل سے بطورِ خود کام لے کر انسان براہ راست حق تک نہیں پہنچ سکتا |