Ayats Found (9)
Surah 14 : Ayat 49
وَتَرَى ٱلْمُجْرِمِينَ يَوْمَئِذٍ مُّقَرَّنِينَ فِى ٱلْأَصْفَادِ
اُس روز تم مجرموں کو دیکھو گے کہ زنجیروں میں ہاتھ پاؤں جکڑے ہونگے
Surah 25 : Ayat 13
وَإِذَآ أُلْقُواْ مِنْهَا مَكَانًا ضَيِّقًا مُّقَرَّنِينَ دَعَوْاْ هُنَالِكَ ثُبُورًا
اور جب یہ دست و پا بستہ اُس میں ایک تنگ جگہ ٹھونسے جائیں گے تو اپنی موت کو پکارنے لگیں گے
Surah 34 : Ayat 33
وَقَالَ ٱلَّذِينَ ٱسْتُضْعِفُواْ لِلَّذِينَ ٱسْتَكْبَرُواْ بَلْ مَكْرُ ٱلَّيْلِ وَٱلنَّهَارِ إِذْ تَأْمُرُونَنَآ أَن نَّكْفُرَ بِٱللَّهِ وَنَجْعَلَ لَهُۥٓ أَندَادًاۚ وَأَسَرُّواْ ٱلنَّدَامَةَ لَمَّا رَأَوُاْ ٱلْعَذَابَ وَجَعَلْنَا ٱلْأَغْلَـٰلَ فِىٓ أَعْنَاقِ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْۚ هَلْ يُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ
وہ دبے ہوئے لوگ ان بڑے بننے والوں سے کہیں گے، 1"نہیں، بلکہ شب و روز کی مکاری تھی جب تم ہم سے کہتے تھے کہ ہم اللہ سے کفر کریں اور دوسروں کو اس کا ہمسر ٹھیرائیں" آخرکار جب یہ لوگ عذاب دیکھیں گے تو اپنے دلوں میں پچھتائیں گے اور ہم اِن منکرین کے گلوں میں طوق ڈال دیں گے کیا لوگوں کو اِس کے سوا اور کوئی بدلہ دیا جا سکتا ہے کہ جیسے اعمال اُن کے تھے ویسی ہی جزا وہ پائیں؟
1 | دوسرے الفاظ میں ان عوام کا جواب یہ ہو گا کہ تم اس ذمہ داری میں ہم کو برابر کا شریک کہاں ٹھیرائے دے رہے ہو۔ کچھ یہ بھی یاد ہے کہ تم نے اپنی چال بازیوں، فریب کاریوں اور جھوٹے پروپیگنڈوں سے کیا طلسم باندھ رکھا تھا، اور رات دن خلقِ خدا کو پھانسنے کے لیے کیسے کیسے جتن تم کیا کرتے تھے۔ معاملہ صرف اتنا ہی نہیں ہے کہ تم نے ہمارے سامنے دنیا پیش کی اور ہم اس پر ریجھ گئے۔ امر واقعہ یہ بھی تو ہے کہ تم شب و روز کی مکاریوں سے ہم کو بے وقوف بناتے تھے اور تم میں سے ہر شکاری روز ایک نیا جال بُن کر طرح طرح کی تدبیروں سے اللہ کے بندوں کو اس میں پھانستا تھا۔ قرآن مجید میں پیشواؤں اور پیروں کے اس جھگڑے کا ذکر مختلف مقامات پر مختلف طریقوں سے آیا ہے۔ تفصیل کے لیے حسب ذیل مقامات ملاحظہ ہوں: اعراف، آیات 38۔39۔ ابراہیم، 21۔ القصص، 63۔ الاحزاب، 66۔68۔ المومن، 47۔48۔ حٰم السجدہ، 29 |
Surah 13 : Ayat 5
۞ وَإِن تَعْجَبْ فَعَجَبٌ قَوْلُهُمْ أَءِذَا كُنَّا تُرَٲبًا أَءِنَّا لَفِى خَلْقٍ جَدِيدٍۗ أُوْلَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ بِرَبِّهِمْۖ وَأُوْلَـٰٓئِكَ ٱلْأَغْلَـٰلُ فِىٓ أَعْنَاقِهِمْۖ وَأُوْلَـٰٓئِكَ أَصْحَـٰبُ ٱلنَّارِۖ هُمْ فِيهَا خَـٰلِدُونَ
اب اگر تمہیں تعجب کرنا ہے تو تعجب کے قابل لوگوں کا یہ قول ہے کہ 1"جب ہم مر کر مٹی ہو جائیں گے تو کیا ہم نئے سرے سے پیدا کیے جائیں گے؟" یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب سے کفر کیا ہے یہ وہ لوگ ہیں جن کی گردنوں میں طوق پڑے ہوئے ہیں2 یہ جہنمی ہیں اور جہنم میں ہمیشہ رہیں گے
2 | گردن میں طوق پڑا ہونا قیدی ہونے کی علامت ہے۔ ان لوگوں کی گردنوں میں طوق پڑے ہونے کا مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ اپنی جہالت کے ، اپنی ہٹ دھرمی کے ، اپنی خواہشات ِ نفس کے ، اور اپنے آباو اجداد کی اندھی تقلید کے اسیر بنے ہوئے ہیں ۔ یہ آزادانہ غور و فکر نہیں کر سکتے۔ اِنہیں اِن کے تعصبات نے ایسا جکڑ رکھا ہے کہ یہ آخرت کو نہیں مان سکتے اگرچہ اس کا ماننا سراسر معقول ہے ، اور انکا رِ آخرت پر جمے ہوئے ہیں اگرچہ وہ سراسر نا معقول ہے |
1 | یعنی ان کا آخرت سے انکار دراصل خدا سے اور اس کی قدرت اور حکمت سے انکار ہے۔ یہ صرف اتنا ہی نہیں کہتے کہ ہمارا مٹی میں مل جانے کے بعد دوبارہ پیدا ہونا غیر ممکن ہے ، بلکہ ان کے اسی قول میں یہ خیال بھی پوشیدہ ہے کہ معاذاللہ وہ خدا عاجز دور ماندہ اور نادان و بے خرد ہے جس نے ان کو پیدا کیا ہے |
Surah 40 : Ayat 71
إِذِ ٱلْأَغْلَـٰلُ فِىٓ أَعْنَـٰقِهِمْ وَٱلسَّلَـٰسِلُ يُسْحَبُونَ
جب طوق ان کی گردنوں میں ہوں گے، اور زنجیریں، جن سے پکڑ کر
Surah 40 : Ayat 72
فِى ٱلْحَمِيمِ ثُمَّ فِى ٱلنَّارِ يُسْجَرُونَ
وہ کھولتے ہوئے پانی کی طرف کھینچے جائیں گے اور پھر دوزخ کی آگ میں جھونک دیے جائیں گے1
1 | یعنی جب وہ پیاس کی شدت سے مجبور ہو کر پانی مانگیں گے تو دوزخ کے کارکن ان کو زنجیروں سے کھینچتے ہوۓ ایسے چشموں کی طرف لے جائیں گے جن سے کھولتا ہوا پانی نکل رہا ہو گا۔ اور پھر جب وہ اسے پی کر فارغ ہوں گے تو پھر وہ انہیں کھینچتے ہوۓ واپس لے جائیں گے اور دوزخ کی آگ میں جھونک دیں گے۔ |
Surah 69 : Ayat 30
خُذُوهُ فَغُلُّوهُ
(حکم ہو گا) پکڑو اِسے اور اِس کی گردن میں طوق ڈال دو
Surah 69 : Ayat 32
ثُمَّ فِى سِلْسِلَةٍ ذَرْعُهَا سَبْعُونَ ذِرَاعًا فَٱسْلُكُوهُ
پھر اِس کو ستر ہاتھ لمبی زنجیر میں جکڑ دو
Surah 76 : Ayat 4
إِنَّآ أَعْتَدْنَا لِلْكَـٰفِرِينَ سَلَـٰسِلَاْ وَأَغْلَـٰلاً وَسَعِيرًا
کفر کرنے والوں کے لیے ہم نے زنجیریں اور طوق اور بھڑکتی ہوئی آگ مہیا کر رکھی ہے