Ayats Found (2)
Surah 2 : Ayat 225
لَّا يُؤَاخِذُكُمُ ٱللَّهُ بِٱللَّغْوِ فِىٓ أَيْمَـٰنِكُمْ وَلَـٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا كَسَبَتْ قُلُوبُكُمْۗ وَٱللَّهُ غَفُورٌ حَلِيمٌ
جو بے معنی قسمیں تم بلا ارادہ کھا لیا کرتے ہو، اُن پر اللہ گرفت نہیں کرتا1، مگر جو قسمیں تم سچے دل سے کھاتے ہو، اُن کی باز پرس وہ ضرور کرے گا اللہ بہت در گزر کرنے والا اور بردبار ہے
1 | یعنی بطور تکیہ کلام کے بلا ارادہ جو قسمیں زبان سے نکل جاتی ہیں، ایسی قسموں پر نہ کفارہ ہے اور نہ ان پر مواخذہ ہو گا |
Surah 5 : Ayat 89
لَا يُؤَاخِذُكُمُ ٱللَّهُ بِٱللَّغْوِ فِىٓ أَيْمَـٰنِكُمْ وَلَـٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ ٱلْأَيْمَـٰنَۖ فَكَفَّـٰرَتُهُۥٓ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَـٰكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍۖ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَـٰثَةِ أَيَّامٍۚ ذَٲلِكَ كَفَّـٰرَةُ أَيْمَـٰنِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْۚ وَٱحْفَظُوٓاْ أَيْمَـٰنَكُمْۚ كَذَٲلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ لَكُمْ ءَايَـٰتِهِۦ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
تم لوگ جو مہمل قسمیں کھا لیتے ہو اُن پر اللہ گرفت نہیں کرتا، مگر جو قسمیں تم جان بوجھ کر کھاتے ہو اُن پر ضرور تم سے مواخذہ کرے گا (ایسی قسم توڑنے کا) کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو وہ اوسط درجے کا کھانا کھلاؤ جو تم اپنے بال بچوں کو کھلاتے ہو، یا انہیں کپڑے پہناؤ، یا ایک غلام آزاد کرو، اور جو اس کی استطاعت نہ رکھتا ہو وہ تین دن کے روزے رکھے یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جبکہ تم قسم کھا کر توڑ دو1 اپنی قسموں کی حفاظت کیا کرو2 اس طرح اللہ اپنے احکام تمہارے لیے واضح کرتا ہے شاید کہ تم شکر ادا کرو
2 | قسم کی حفاظت کے کئی مفہُوم ہیں: ایک یہ کہ قسم کو صحیح مَصْرف میں استعمال کیا جائے، فضول باتوں اور معصیت کے کاموں میں استعمال نہ کیا جائے۔ دوسرے یہ کہ جب کسی بات پر آدمی قسم کھائے تو اسے یاد رکھے، ایسا نہ ہو کہ اپنی غفلت کی وجہ سے وہ اُسے بھُول جائے۔ اور پھر اس کی خلاف ورزی کرے۔ تیسرے یہ کہ جب کسی صحیح معاملہ میں بالارادہ قسم کھائی جائے تو اسے پُورا کیا جائے اور اگر اس کی خلاف ورزی ہو جائے تو اس کا کفارہ ادا کیا جائے |
1 | چونکہ بعض لوگوں نے حلال چیزوں کو اپنے اُوپر حرام کر لینے کی قسم کھا رکھی تھی اس لیے اللہ تعالیٰ نے اسی سلسہ میں قسم کا حکم بھی بیان فرما دیا کہ اگر کسی شخص کی زبان سے بلا ارادہ قسم کا لفظ نِکل گیا ہے تو اس کی پابندی کرنے کی ویسے ہی ضرورت نہیں، کیونکہ ایسی قسم پر کوئی مواخذہ نہیں ہے، اور اگر جان بُوجھ کر کسی نے قسم کھائی ہے تو وہ اُسے توڑ دے اور کفّارہ ادا کر دے، کیونکہ جس نے کسی معصیت کی قسم کھائی ہو اسے اپنی قسم پر قائم نہ رہنا چاہیے ( ملاحظہ ہو سُورۂ بقرہ، حاشیہ نمبر ۲۴۳ و ۲۴۴ – نیز کفّارہ کی تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سُورہ ٔ نساء حاشیہ نمبر ۱۲۵ |