Ayats Found (2)
Surah 104 : Ayat 4
كَلَّاۖ لَيُنۢبَذَنَّ فِى ٱلْحُطَمَةِ
ہرگز نہیں، وہ شخص تو چکنا چور کر دینے والی1 جگہ میں پھینک دیا جائے گا2
2 | اصل میں ’’ لَیُنْبَذَنَّ۔ ‘‘ فرمایا گیا ہے۔ ’’ نَبْذ ۔ ‘‘عربی زبان میں کسی چیز کو بے وقعت اور حقیر سمجھ کر پھینک دینے کے لیے بولا جاتا ہے۔ اس سے خود بخود یہ اشارہ نکلتا ہے کہ اپنی مال داری کی وجہ سے وہ دنیا میں اپنے آپ کو بڑی چیز سمجھتا ہے، لیکن قیامت کے روز اسے حقارت کے ساتھ جہنم میں پھینک دیا جائے گا |
1 | اصل میں لفظ ’’ حُطَمَہ۔ ‘‘ استعمال کیا گیا ہے جو ’’ حَطْم ۔ ‘‘ سے ہے۔ ’’ حَطْم ۔ ‘‘ کے معنی توڑنے ، کچل دینے اور ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالنے کے لیے ہیں۔ جہنم کا یہ نام اس لئے رکھا گیا ہے کہ جو چیز بھی اس میں پھینکی جائے گی اسے وہ اپنی گہرائی اور اپنی آگ کی وجہ سے توڑ کر رکھ دے گی |
Surah 104 : Ayat 9
فِى عَمَدٍ مُّمَدَّدَةِۭ
(اِس حالت میں کہ وہ) اونچے اونچے ستونوں میں (گھرے ہوئے ہوں گے1)
1 | فِیْ عَمَدٍمُّمَدَّدَۃٍ ۔ ‘‘کے کئی معنی ہو سکتے ہیں۔ ایک یہ کہ جہنم کے دروازوں کو بند کر کے ان پر اونچے اونچے ستون گاڑ دیے جائیں گے۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ یہ مجرم اونچے اونچے ستونوں سے بندھے ہوئے ہوں گے۔ تیسرا مطلب ابن عباسؓ نے یہ بیان کیا ہے کہ اس آگ کے شعلے لمبے ستونوں کی شکل میں اٹھ رہے ہوں گے |