Ayats Found (1)
Surah 22 : Ayat 52
وَمَآ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ وَلَا نَبِىٍّ إِلَّآ إِذَا تَمَنَّىٰٓ أَلْقَى ٱلشَّيْطَـٰنُ فِىٓ أُمْنِيَّتِهِۦ فَيَنسَخُ ٱللَّهُ مَا يُلْقِى ٱلشَّيْطَـٰنُ ثُمَّ يُحْكِمُ ٱللَّهُ ءَايَـٰتِهِۦۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
اور اے محمدؐ، تم سے پہلے ہم نے نہ کوئی رسول ایسا بھیجا ہے نہ نبی1 (جس کے ساتھ یہ معاملہ نہ پیش آیا ہو کہ) جب اُس نے تمنّا کی2، شیطان اس کی تمنّا میں خلل انداز ہو گیا3 اِس طرح جو کچھ بھی شیطان خلل اندازیاں کرتا ہے اللہ ان کو مٹا دیتا ہے اور اپنی آیات کو پختہ کر دیتا ہے4، اللہ علیم ہے اور حکیم5
5 | یعنی ہو جانتا ہے کہ شیطان نے کہاں کیا خلل اندازی کی اور اس کے کیا اثرات ہوئے۔ اور اس کی حکمت ہر شیطانی فتنے کا توڑ کر دیتی ہے |
4 | پہلے معنی کے لحاظ سے اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ شیطان کی خلل اندازیوں کے باوجود آخر کار نبی ی تمنا کو (اور آخر نبی کی تمنا اس کے سوا کیا ہو سکتی ہے کہ اس کی مساعی بار آور ہوں اور اس کا مشن فروغ پائے) پورا کرتا ہے اور اپنی آیات کو ( یعنی ان وعدوں کو جو اس نے نبی سے کیے تھے ) پختہ اور اٹل وعدے ثابت کر دیتا ہے۔ دوسرے معنی کے لحاظ سے مطلب یہ نکلتا ہے کہ شیطان کے ڈالے ہوئے شبہات و اعتراضات کو اللہ رفع کر دیتا ہے اور ایک آیت کے بارے میں جو الجھنیں وہ لوگوں کے ذہنوں میں ڈالتا ہے انہیں بعد کی کسی واضح تر آیت سے صاف کر دیا جاتا ہے |
3 | ’’ تمنا‘‘ کا لفظ اگر پہلے معنی میں لیا جائے تو مطلب یہ ہو گا کہ شیطان نے اس کی آرزو پوری ہونے میں رخنے ڈالے اور رکاوٹیں پیدا کیں۔ دوسرے معنی میں لیا جائے تو مراد یہ ہو گی کہ جب بھی اس نے کلام الہٰی لوگوں کو سنایا، شیطان نے اس کے بارے میں طرح طرح کے شبہے اور اعتراضات پید ا کیے ، عجیب عجیب معنی اس کو پہنائے، اور ایک صحیح مطلب کے سوا ہر طرح کے اُلٹے سیدھے مطلب لوگوں کو سمجھائے |
2 | تمنّٰی کا لفظ عربی زبان میں دو معنوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ ایک معنی تو وہی ہیں جو اردو میں لفظ تمنا کے ہیں ، یعنی کسی چیز کی خواہش ور آرزو۔ دوسرے معنی تلاوت کے ہیں ، یعنی کسی چیز کو پڑھنا |
1 | رسول اورنبی کے فرق کی تشریح سورہ مریم حاشیہ 30 میں کی جا چکی ہے |