Ayats Found (1)
Surah 4 : Ayat 119
وَلَأُضِلَّنَّهُمْ وَلَأُمَنِّيَنَّهُمْ وَلَأَمُرَنَّهُمْ فَلَيُبَتِّكُنَّ ءَاذَانَ ٱلْأَنْعَـٰمِ وَلَأَمُرَنَّهُمْ فَلَيُغَيِّرُنَّ خَلْقَ ٱللَّهِۚ وَمَن يَتَّخِذِ ٱلشَّيْطَـٰنَ وَلِيًّا مِّن دُونِ ٱللَّهِ فَقَدْ خَسِرَ خُسْرَانًا مُّبِينًا
میں انہیں بہکاؤں گا، میں انہیں آرزوؤں میں الجھاؤں گا، میں انہیں حکم دوں گا اور وہ میرے حکم سے جانوروں کے کان پھاڑیں گے1 اور میں انہیں حکم دوں گا اور وہ میرے حکم سے خدائی ساخت میں رد و بدل کریں گے2" اس شیطان کوجس نے اللہ کے بجائے اپنا ولی و سرپرست بنا لیا وہ صریح نقصان میں پڑ گیا
2 | خدائی ساخت میں ردوبدل کرنے کا مطلب اشیا کی پیدائشی بناوٹ میں ردوبدل کرنا نہیں ہے۔اگر اس کا یہ مطلب لیا جائے تب تو پوری انسانی تہذ یب ہی شیطان کے اغوا کا نتجہ قرار پائے گی۔اس لیے کہ
تہذ یب تو نام ہی ان تصّرفات کا ہے جو انسان خدا کی بنائی ہوئی چیزوں میں کرتا ہے۔دراصل اس جگہ جس ردوبدل کو شیطانی فعل قرار دیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ انسان کسی چیز سے وہ کام لے جس کے لیے خدا نے اُسے پیدا نہیں کیا ہے،اور کسی چیز سے وہ کام نہ لے جس کے لیے خدا نے اسے پیدا کیا ہے۔ بالفاظ دیگر وہ تمام افعال جو انسان اپنی اور اشیاء کی فطرت کے خلاف کرتا ہے،اور وہ تمام صورتیں جو وہ منشائے فطرت سے گریز کے لیے اختیار کرتا ہے،اس آیت کی رو سے شیطان کی گمراہ کن تحریکات کا نتجہ ہیں۔مثلاََ عمل قومِ لوط‘ضبطِ ولادت‘ رہبانیت‘بر‘ ہمچرج‘ مردوں اور عورتوں کا بانجھ بنایا‘مردوں کو خواجہ سرا بنانا‘ عورتوں کا ان خدمات سے منحرف کرنا جو فطرت نے ان کے سپرد کی ہیں اور انہیں تمّدن کے اُن شعبوں میں گھسیٹ لانا جن کے لیے مرد پیدا کیا گیا ہے۔یہ اوراس طرح کے دوسرے بے شمار افعال جو شیطان کے شاگرد دنیا میں کر رہے ہیں‘دراصل یہ معنی رکھتے ہیں کہ یہ لوگ خالق کائنات کے ٹھیرائے ہوئے قوانین کو غلط سمجھتے ہیں اور ان میں اصلاح فرمانا چاہتے ہیں |
1 | اہل عرب کے توہمات میں سے ایک کی طرف اشارہ ہے۔ان کے ہاں قاعدہ تھا کہ جب اُونٹنی پانچ یارس بچے جَن لیتی تو اس کے کان پھاڑ کر اسے اپنے دیوتا کے نام پر چھوڑ دیتے اور اس سے کام لینا حرام سمجھتے تھے۔اسی طرح جس اُونٹ کے نقطہ سے دس بچے ہو جاتے اُسے بھی دیوتا کے نام پر پُن کر دیا جاتا تھا اور کان چیز نا اس بات کی علامت تھا کہ یہ پُن کیا ہوا جانور سے |