Ayats Found (3)
Surah 4 : Ayat 120
يَعِدُهُمْ وَيُمَنِّيهِمْۖ وَمَا يَعِدُهُمُ ٱلشَّيْطَـٰنُ إِلَّا غُرُورًا
وہ اِن لوگوں سے وعدہ کرتا ہے اور انہیں امیدیں دلاتا ہے1، مگر شیطان کے سارے وعدے بجز فریب کے اور کچھ نہیں ہیں
1 | شیطان کا سارا کاروبار ہی وعدوں اور اُمّیدوں کے بل پر چلتا ہے۔ وہ انسان کو انفرادی طور پر یا اجتماعی طور پر جب کسی غلط راستے کی طرف لے جانا چاہتا ہے تو اس کے آگے سبز باغ پیش کردیتا ہے۔ کسی کو انفرادی لُطف و لذّت اور کامیابیوں کی اُمید، کسی کو قومی سر بلندیوں کی توقع، کسی کو نوع انسانی کی فلاح و بہبُود کا یقین، کسی کو صداقت تک پہنچ جانے کا اطمینان، کسی کو یہ بھروسہ کہ نہ خدا ہے نہ آخرت، بس مرکر مٹی ہو جانا ہے، کسی کو یہ تسلی کہ آخرت ہے بھی تو وہاں کی گرفت سے فلاں کے طفیل اور فلاں کے صدقے میں بچ نکلو گے۔ غرض جو جس وعدے اور جس توقع سے فریب کھا سکتا ہے اس کے سامنے وہی پیش کرتا ہے اور پھانس لیتا ہے |
Surah 4 : Ayat 131
وَلِلَّهِ مَا فِى ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِۗ وَلَقَدْ وَصَّيْنَا ٱلَّذِينَ أُوتُواْ ٱلْكِتَـٰبَ مِن قَبْلِكُمْ وَإِيَّاكُمْ أَنِ ٱتَّقُواْ ٱللَّهَۚ وَإِن تَكْفُرُواْ فَإِنَّ لِلَّهِ مَا فِى ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِۚ وَكَانَ ٱللَّهُ غَنِيًّا حَمِيدًا
آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اللہ ہی کا ہے تم سے پہلے جن کو ہم نے کتاب دی تھی انہیں بھی یہی ہدایت کی تھی اور اب تم کو بھی یہی ہدایت کرتے ہیں کہ خدا سے ڈرتے ہوئے کام کرو لیکن اگر تم نہیں مانتے تو نہ مانو، آسمان و زمین کی ساری چیزوں کا مالک اللہ ہی ہے اور وہ بے نیاز ہے، ہر تعریف کا مستحق
Surah 17 : Ayat 64
وَٱسْتَفْزِزْ مَنِ ٱسْتَطَعْتَ مِنْهُم بِصَوْتِكَ وَأَجْلِبْ عَلَيْهِم بِخَيْلِكَ وَرَجِلِكَ وَشَارِكْهُمْ فِى ٱلْأَمْوَٲلِ وَٱلْأَوْلَـٰدِ وَعِدْهُمْۚ وَمَا يَعِدُهُمُ ٱلشَّيْطَـٰنُ إِلَّا غُرُورًا
تو جس جس کو اپنی دعوت سے پھسلا سکتا ہے پھسلا لے1، ان پر اپنے سوار اور پیادے چڑھا لا2، مال اور اولاد میں ان کے ساتھ ساجھا لگا3، اور ان کو وعدوں کے جال میں پھانس4 اور شیطان کے وعدے ایک دھوکے کے سوا اور کچھ بھی نہیں
4 | یعنی ان کو غلط امیدیں دلا۔ ان کو جھوٹی توقعات کےچکر میں ڈال۔ اُن کو سبز باغ دکھا۔ |
3 | یہ ایک بڑا ہی معنی خیز فقرہ ہے جس میں شیطان اور اس کے پیرووں کے باہمی تعلق کی پوری تصویر کھینچ دی گئی ہے۔ جو شخص مال کمانے اور اس کو خرچ کرنے میں شیطان کے اشاروں پر چلتا ہے، اس کے ساتھ گویا شیطان مفت کا شریک بنا ہواہے۔ محنت میں اس کا کوئی حصہ نہیں، جرم اور گناہ اور غلط کاری کے بُرے نتائج میں وہ حصہ دار نہیں، مگراس کے اشاروں پر یہ بیوقوف اس طرح چل رہا ہے جیسے اس کے کاروبار میں وہ برابر کا شریک، بلکہ شریک غالب ہے۔ اسی طرح اولاد تو آدمی کی اپنی ہوتی ہے، اور اُسے پالنے پوسنے میں سارے پاپڑ آدمی خود بیلتا ہے، مگر شیطان کے اشاروں پر وہ اس اولاد کو گمراہی اور بداخلاقی کی تربیت اس طرح دیتا ہے، گویا اس اولاد کا تنہا وہی باپ نہیں ہے بلکہ شیطان بھی باپ ہونے میں اس کا شریک ہے۔ |
2 | اس فقرے میں شیطان کو اس ڈاکو سے تشبیہ دی گئی ہے جو کسی بستی پر اپنے سوار اور پیادے چڑھا لائے اور ان کو اشارہ کرتا جائے کہ ادھر لُوٹو، اُدھر چھاپہ مارو، اور وہاں غارتگری کرو۔ شیطان کے سواروں اور پیادوں سے مراد وہ سب جن اور انسان ہیں جو بے شمار مختلف شکلوں اور حیثیتوں میں ابلیس کے مشن کی خدمت کر رہے ہیں |
1 | اصل میں لفظ”استفزاز“ استعمال ہوا ہے، جس کے معنی استحفاف کے ہیں۔ یعنی کسی کو ہلکا اور کمزور پا کر اسے بہالے جانا، یا اس کے قدم پھسلا دینا۔ |