Ayats Found (5)
Surah 2 : Ayat 168
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ كُلُواْ مِمَّا فِى ٱلْأَرْضِ حَلَـٰلاً طَيِّبًا وَلَا تَتَّبِعُواْ خُطُوَٲتِ ٱلشَّيْطَـٰنِۚ إِنَّهُۥ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ
لوگو! زمین میں جو حلال اور پاک چیزیں ہیں انہیں کھاؤ اور شیطان کے بتائے ہوئے راستوں پر نہ چلو1 وہ تمہارا کھلا دشمن ہے
1 | یعنی کھانے پینے کے معاملے میں اُن تمام پابندیوں کو توڑ ڈالو جو توہمّات اور جاہلانہ رسموں کی بنا پر لگی ہوئی ہیں |
Surah 6 : Ayat 142
وَمِنَ ٱلْأَنْعَـٰمِ حَمُولَةً وَفَرْشًاۚ كُلُواْ مِمَّا رَزَقَكُمُ ٱللَّهُ وَلَا تَتَّبِعُواْ خُطُوَٲتِ ٱلشَّيْطَـٰنِۚ إِنَّهُۥ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ
پھر وہی ہے جس نے مویشیوں میں سے وہ جانور بھی پیدا کیے جن سے سواری و بار برداری کا کام لیا جاتا ہے اور وہ بھی جو کھانے اور بچھانے کے کام آتے ہیں1 کھاؤ اُن چیزوں میں سے جو اللہ نے تمہیں بخشی ہیں اور شیطان کی پیرو ی نہ کرو کہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے2
2 | سلسلۂ کلام پر نظر کرنے سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ یہاں اللہ تعالیٰ تین باتیں ذہن نشین کرانا چاہتا ہے ۔ ایک یہ کہ یہ باغ اور کھیت اور یہ جانور جو تم کو حاصل ہیں ، یہ سب اللہ کے بخشے ہوئے ہیں، کسی دُوسرے کا اس بخشش میں کوئی حصّہ نہیں ہے، اس لیے بخشش کے شکریہ میں بھی کسی کا کوئی حصّہ نہیں ہو سکتا۔ دوسرے یہ کہ جب یہ چیزیں اللہ کی بخشش ہیں تو ان کے استعمال میں اللہ ہی کے قانون کی پیروی ہونی چاہیے۔ کسی دُوسرے کو حق نہیں پہنچتا کہ ان کے استعمال پر اپنی طرف سے حدود مقرر کر دے۔ اللہ کے سوا کسی اَ ور کی مقرر کردہ رسموں کی پابندی کرنا اور اللہ کے سوا کسی اَور کے آگے شُکرِ نعمت کی نذر پیش کرنا ہی حد سے گزرنا ہے اور یہی شیطان کی پیروی ہے۔ تیسرے یہ کہ یہ سب چیزیں اللہ نے انسان کے کھانے پینے اور استعمال کرنے ہی کے لیے پیدا کی ہیں، اس لیے پیدا نہیں کیں کہ انھیں خواہ مخواہ حرام کر لیا جائے۔ اپنے اوہام اور قیاسات کی بنا پر جو پابندیاں لوگوں نے خدا کے رزق اور اس کی بخشی ہوئی چیزوں کے استعمال پر عائد کر لی ہیں وہ سب منشاءِ الہٰی کے خلاف ہیں |
1 | اصل میں لفظ فَرْش استعمال ہوا ہے ۔ جانوروں کو فرش کہنا یا تو اس رعایت سے ہےکہ وہ چھوٹے قد کے ہیں اور زمین سے لگے ہوئے چلتے ہیں۔ یا اس رعایت سے کہ وہ ذبح کے لیے زمین پر لٹائے جاتے ہیں، یا اس رعایت سے کہ ان کی کھالوں اور ان کے بالوں سے فرش بنائے جاتے ہیں |
Surah 24 : Ayat 21
۞ يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَا تَتَّبِعُواْ خُطُوَٲتِ ٱلشَّيْطَـٰنِۚ وَمَن يَتَّبِعْ خُطُوَٲتِ ٱلشَّيْطَـٰنِ فَإِنَّهُۥ يَأْمُرُ بِٱلْفَحْشَآءِ وَٱلْمُنكَرِۚ وَلَوْلَا فَضْلُ ٱللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُۥ مَا زَكَىٰ مِنكُم مِّنْ أَحَدٍ أَبَدًا وَلَـٰكِنَّ ٱللَّهَ يُزَكِّى مَن يَشَآءُۗ وَٱللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو اس کی پیروی کوئی کرے گا تو وہ اسے فحش اور بدی ہی کا حکم دے گا اگر اللہ کا فضل اور اس کا رحم و کرم تم پر نہ ہوتا تو تم میں سے کوئی شخص پاک نہ ہوسکتا1 مگر اللہ ہی جسے چاہتا ہے پاک کر دیتا ہے، اور اللہ سننے والا اور جاننے والا ہے2
2 | یعنی اللہ کی یہ مشیت کہ وہ کسے پاکیزگی بخشے ، اندھا دھند نہیں ہے بلکہ علم کی بنا پر ہے۔ اللہ جانتا ہے کہ کس میں بھلائی کی طلب موجود اور کون برائی کی رغبت رکھتا ہے۔ ہر شخص اپنی خلوتوں میں جو باتیں کرتا ہے انہیں اللہ سن رہا ہوتا ہے۔ ہر شخص اپنے دل میں بھی جو کچھ سوچا کرتا ہے ، اللہ اس سے بے خبر نہیں رہتا۔ اسی براہ راست علم کی بنا پر اللہ فیصلہ کرتا ہے کہ کسے پاکیزگی بخشے اور کسے نہ بخشے |
1 | یعنی شیطان تو تمہیں برائی کی نجاستوں میں آلودہ کرنے کے لیے اس طرح تُلا بیٹھا ہے کہ اگر اللہ اپنے فضل و کرم سے تم کو نیک و بد کی تمیز نہ سمجھاۓ اور تم کو اصلاح کی تعلیم و توفیق سے نہ نوازے تو تم میں سے کوئی شخص بھی اپنے بل بوتے پر پاک نہ ہو سکے |
Surah 36 : Ayat 60
۞ أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ يَـٰبَنِىٓ ءَادَمَ أَن لَّا تَعْبُدُواْ ٱلشَّيْطَـٰنَۖ إِنَّهُۥ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ
آدمؑ کے بچو، کیا میں نے تم کو ہدایت نہ کی تھی کہ شیطان کی بندگی نہ کرو، وہ تمہارا کھلا دشمن ہے
Surah 43 : Ayat 62
وَلَا يَصُدَّنَّكُمُ ٱلشَّيْطَـٰنُۖ إِنَّهُۥ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ
ایسا نہ ہو شیطان تم کو اُس سے روک دے1 کہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے
1 | یعنی قیامت پر ایمان لانے سے روک دے |