Ayats Found (3)
Surah 4 : Ayat 41
فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِن كُلِّ أُمَّةِۭ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَىٰ هَـٰٓؤُلَآءِ شَهِيدًا
پھر سوچو کہ اُس وقت یہ کیا کریں گے جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور اِن لوگوں پر تمہیں (یعنی محمد ﷺ کو) گواہ کی حیثیت سے کھڑا کریں گے1
1 | یعنی ہر دَور کا پیغمبر اپنے دَور کے لوگوں پر اللہ کی عدالت میں گواہی دے گا کہ زندگی کا وہ سیدھا راستہ اور فکر و عمل کا وہ صحیح طریق ، جس کی تعلیم آپ نے مجھے دی تھی، اُسے میں نے اِن لوگوں تک پہنچا دیا تھا۔ پھر یہی شہادت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دَور کے لوگوں پر دیں گے، اور قرآن سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ ؐ کا دَور آپ ؐ کی بعثت کے وقت سے قیامت تک ہے۔( آل عمران، حاشیہ نمبر ٦۹) |
Surah 4 : Ayat 42
يَوْمَئِذٍ يَوَدُّ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ وَعَصَوُاْ ٱلرَّسُولَ لَوْ تُسَوَّىٰ بِهِمُ ٱلْأَرْضُ وَلَا يَكْتُمُونَ ٱللَّهَ حَدِيثًا
اُس وقت وہ سب لوگ جنہوں نے رسولؐ کی بات نہ مانی اور اس کی نافرمانی کرتے رہے، تمنا کریں گے کہ کاش زمین پھٹ جائے اور وہ اس میں سما جائیں وہاں یہ اپنی کوئی بات اللہ سے نہ چھپا سکیں گے
Surah 78 : Ayat 40
إِنَّآ أَنذَرْنَـٰكُمْ عَذَابًا قَرِيبًا يَوْمَ يَنظُرُ ٱلْمَرْءُ مَا قَدَّمَتْ يَدَاهُ وَيَقُولُ ٱلْكَافِرُ يَـٰلَيْتَنِى كُنتُ تُرَٲبَۢا
ہم نے تم لوگوں کو اُس عذاب سے ڈرا دیا ہے جو قریب آ لگا ہے 1جس روز آدمی وہ سب کچھ دیکھ لے گا جو اس کے ہاتھوں نے آگے بھیجا ہے، اور کافر پکار اٹھے گا کہ کاش میں خاک 2ہوتا
2 | یعنی دنیا میں پیدا ہی نہ ہوتا، یا مر کر مٹی میں مل جاتا اور دوبارہ زندہ ہو کر اٹھنے کی نوبت نہ آتی |
1 | بظاہر ایک آدمی یہ خیال کر سکتا ہے کہ جن لوگوں کو خطاب کر کے یہ بات کہی گئی تھی ان کو مرے ہوئے اب 14 سو سال گزر چکے ہیں اور اب بھی یہ نہیں کہا جا سکتا کہ قیامت آئندہ کتنے سو، یا کتنے ہزار یا کتنے لاکھ برس بعد آئے گی۔ پھر یہ بات کس معنی میں کہی گئی ہے کہ جس عذاب سے ڈرایا گیا ہے وہ قریب آلگا ہے؟ اور سورۃ کے آغاز میں یہ کیسے کہا گیا ہے کہ عنقریب انہیں معلوم ہو جائے گا؟ اس کا جواب یہ ہے کہ انسان کو وقت کا احساس صرف اسی وقت تک رہتا ہے جب تک وہ اس دنیا میں زمان ومکان کی حدود کےاندرجسمانی طورپرزندگی بسرکررہا ہے۔ مرنے کے بعد جب صرف روح باقی رہ جائے گی، وقت کا ا حساس و شعور باقی نہ رہے گا، اورقیامت کےروزجب انسان دوبارہ زندہ گا کہ ابھی سوتے سوتے اسے کسی نے جگا دیا ہے۔ اس کو یہ احساس بالکل نہیں ہو گا کہ وہ ہزار ہا سال کے بعد دوبارہ زندہ ہوا ہے (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد دوم، النحل، حاشیہ 26۔ بنی اسرائیل، حاشیہ 56۔ جلد سوم۔ طٰہٰ، حاشیہ 80۔ جلد چہارم ، یٰسین، حاشیہ 48) |