Ayats Found (1)
Surah 2 : Ayat 30
وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَـٰٓئِكَةِ إِنِّى جَاعِلٌ فِى ٱلْأَرْضِ خَلِيفَةًۖ قَالُوٓاْ أَتَجْعَلُ فِيهَا مَن يُفْسِدُ فِيهَا وَيَسْفِكُ ٱلدِّمَآءَ وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَۖ قَالَ إِنِّىٓ أَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُونَ
پھر ذرا اس وقت کا تصور کرو جب تمہارے رب نے فرشتوں سے کہا تھا کہ 3"میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں4" انہوں نے عرض کیا: "کیا آپ زمین میں کسی ایسے کو مقر ر کرنے والے ہیں، جو اس کے انتظام کو بگاڑ دے گا اور خونریزیاں کرے گا آپ کی حمد و ثنا کے ساتھ تسبیح اور آپ کے لیے تقدیس تو ہم کر ہی رہے ہیں5" فرمایا: 6"میں جانتا ہوں جو کچھ تم نہیں جانتے"
6 | یہ فرشتوں کے دُوسرے شبہہ کا جواب ہے۔ یعنی فرمایا کہ خلیفہ مقرر کرنے کی ضرورت و مصلحت میں جانتا ہوں تم اسے نہیں سمجھ سکتے۔ اپنی جن خدمات کا تم ذکر کر رہے ہو، وہ کافی نہیں ہیں، بلکہ ان سے بڑھ کر کچھ مطلب ہے۔ اسی لیے زمین میں ایک ایسی مخلوق پیدا کرنے کا ارادہ کیا گیا ہے جس کی طرف کچھ اختیارات منتقل کیے جائیں |
5 | ”اس فقرے سے فرشتوں کا مدّعا یہ نہ تھا کہ خلافت ہمیں دی جائے ، ہم اس کے مستحق ہیں ، بلکہ ان کا مطلب یہ تھا کہ حضور کے فرامین کی تعمیل ہو رہی ہے ، آپ کے احکام بجا لانے میں ہم پوری طرح سرگرم ہیں، مرضی ِ مبارک کے مطابق سارا جہان پاک صاف رکھا جاتا ہے اور اس کے ساتھ آپ کی حمد و ثنا اور آپ کی تسبیح و تقدیس بھی ہم خدامِ ادب کر رہے ہیں، اب کمی کسی چیز کی ہے کہ اس کے لیے ایک خلیفہ کی ضرورت ہو؟ ہم اس کی مصلحت نہیں سمجھ سکے۔ (تسبیح کا لفظ ذو معنیَین ہے۔ اس کے معنی پاکی بیان کرنے کے بھی ہیں اور سرگرمی کے ساتھ کام اور انہماک کے ساتھ سعی کرنے کے بھی۔ اسی طرح تقدیس کے بھی دو معنی ہیں، ایک تقدیس کا اظہار و بیان ، دُوسرے پاک کرنا) |
4 | یہ فرشتوں کا اعتراض نہ تھا بلکہ استفہام تھا۔ فرشتوں کی کیا مجال کہ خدا کی کسی تجویز پر اعتراض کریں۔ وہ ”خلیفہ“ کے لفظ سے یہ تو سمجھ گئے تھے کہ اس زیرِ تجویز مخلوق کو زمین میں کچھ اختیارات سپرد کیے جانے والے ہیں، مگر یہ بات ان کی سمجھ میں نہیں آتی تھی کہ سلطنتِ کائنات کے اس نظام میں کسی با اختیار مخلوق کی گنجائش کیسے ہوسکتی ہے، اور اگر کسی کی طرف کچھ ذرا سے بھی اختیارات منتقل کر دیے جائیں، تو سلطنت کے جس حصّے میں بھی ایسا کیا جائے گا، وہاں کا انتظام خرابی سے کیسے بچ جائے گا۔ اسی بات کو وہ سمجھنا چاہتے تھے |
3 | خلیفہ: وہ جو کسی کی مِلک میں اس کے تفویض کردہ اختیارات اس کے نائب کی حیثیت سے استعمال کرے۔ خلیفہ مالک نہیں ہوتا، بلکہ اصل مالک کا نائب ہوتا ہے۔ اس کے اختیارات ذاتی نہیں ہوتے، بلکہ مالک کے عطا کردہ ہوتے ہیں ۔ وہ اپنے منشا کے مطابق کام کرنے کا حق نہیں رکھتا، بلکہ اس کا کام مالک کے منشا کو پُورا کرنا ہوتا ہے۔ اگر وہ خود اپنے آپ کو مالک سمجھ بیٹھے اور تفویض کردہ اختیارات کو من مانے طریقے سے استعمال کرنے لگے، یا اصل مالک کے سوا کسی اَور کو مالک تسلیم کر کے اس کے منشا کی پیروی اور اس کے احکام کی تعمیل کرنے لگے، تو یہ سب غداری اور بغاوت کے افعال ہونگے |