Ayats Found (24)
Surah 3 : Ayat 45
إِذْ قَالَتِ ٱلْمَلَـٰٓئِكَةُ يَـٰمَرْيَمُ إِنَّ ٱللَّهَ يُبَشِّرُكِ بِكَلِمَةٍ مِّنْهُ ٱسْمُهُ ٱلْمَسِيحُ عِيسَى ٱبْنُ مَرْيَمَ وَجِيهًا فِى ٱلدُّنْيَا وَٱلْأَخِرَةِ وَمِنَ ٱلْمُقَرَّبِينَ
اور جب فرشتوں نے کہا، "اے مریمؑ! اللہ تجھے اپنے ایک فرمان کی خوش خبری دیتا ہے اُس کا نام مسیح عیسیٰ ابن مریم ہوگا، دنیا اور آخرت میں معزز ہوگا، اللہ کے مقرب بندوں میں شمار کیا جائے گا
Surah 6 : Ayat 38
وَمَا مِن دَآبَّةٍ فِى ٱلْأَرْضِ وَلَا طَـٰٓئِرٍ يَطِيرُ بِجَنَاحَيْهِ إِلَّآ أُمَمٌ أَمْثَالُكُمۚ مَّا فَرَّطْنَا فِى ٱلْكِتَـٰبِ مِن شَىْءٍۚ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّهِمْ يُحْشَرُونَ
زمین میں چلنے والے کسی جانور اور ہوا میں پروں سے اڑنے والے کسی پرندے کو دیکھ لو، یہ سب تمہاری ہی طرح کی انواع ہیں، ہم نے ان کی تقدیر کے نوشتے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے، پھر یہ سب اپنے رب کی طرف سمیٹے جاتے ہیں
Surah 6 : Ayat 59
۞ وَعِندَهُۥ مَفَاتِحُ ٱلْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَآ إِلَّا هُوَۚ وَيَعْلَمُ مَا فِى ٱلْبَرِّ وَٱلْبَحْرِۚ وَمَا تَسْقُطُ مِن وَرَقَةٍ إِلَّا يَعْلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ فِى ظُلُمَـٰتِ ٱلْأَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِى كِتَـٰبٍ مُّبِينٍ
اُسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جنہیں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا بحر و بر میں جو کچھ ہے سب سے وہ واقف ہے درخت سے گرنے والا کوئی پتہ ایسا نہیں جس کا اسے علم نہ ہو زمین کے تاریک پردوں میں کوئی دانہ ایسا نہیں جس سے وہ باخبر نہ ہو خشک و ترسب کچھ ایک کھلی کتاب میں لکھا ہوا ہے
Surah 8 : Ayat 68
لَّوْلَا كِتَـٰبٌ مِّنَ ٱللَّهِ سَبَقَ لَمَسَّكُمْ فِيمَآ أَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ
اگر اللہ کا نوشتہ پہلے نہ لکھا جا چکا ہوتا تو جو کچھ تم لوگوں نے لیا ہے اس کی پاداش میں تم کو بڑی سزا دی جاتی
Surah 10 : Ayat 61
وَمَا تَكُونُ فِى شَأْنٍ وَمَا تَتْلُواْ مِنْهُ مِن قُرْءَانٍ وَلَا تَعْمَلُونَ مِنْ عَمَلٍ إِلَّا كُنَّا عَلَيْكُمْ شُهُودًا إِذْ تُفِيضُونَ فِيهِۚ وَمَا يَعْزُبُ عَن رَّبِّكَ مِن مِّثْقَالِ ذَرَّةٍ فِى ٱلْأَرْضِ وَلَا فِى ٱلسَّمَآءِ وَلَآ أَصْغَرَ مِن ذَٲلِكَ وَلَآ أَكْبَرَ إِلَّا فِى كِتَـٰبٍ مُّبِينٍ
اے نبیؐ، تم جس حال میں بھی ہوتے ہو اور قرآن میں سے جو کچھ بھی سُناتے ہو، اور لوگو، تم بھی جو کچھ کرتے ہو اُس سب کے دوران میں ہم تم کو دیکھتے رہتے ہیں کوئی ذرہ برابر چیز آسمان اور زمین میں ایسی نہیں ہے، نہ چھوٹی نہ بڑی، جو تیرے رب کی نظر سے پوشیدہ ہو اور ایک صاف دفتر میں درج نہ ہو1
1 | یہاں اس بات کا ذکر کرنے سے مقصود نبی کو تسکین دینا اور نبی کے مخالفین کو متنبہ کرنا ہے۔ ایک طرف نبی سے ارشاد ہو رہا ہے کہ پیغامِ حق کی تبلیغ اور خلق اللہ کی اصلاح میں جس تن دہی و جاں فشانی اور جس صبر و تحمل سے تم کام کر رہے ہو وہ ہماری نظر میں ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ اس پُرخطر کام پر مامور کر کے ہم نے تم کو تمہارے حال پر چھوڑ دیا ہو۔ جو کچھ تم کر رہے ہو وہ بھی ہم دیکھ رہے ہیں اور جو کچھ تمہارے ساتھ ہو رہا ہے اُس سے بھی ہم بے خبر نہیں ہیں۔ دوسری طرف نبی کے مخالفین کو آگاہ کیا جا رہا ہے کہ ایک داعی حق اور خیرخواہ خلق کی اصلاحی کوششوں میں روڑے اٹکا کر تم کہیں یہ نہ سمجھ لینا کہ کوئی تمہاری ان حرکتوں کو دیکھنے والا نہیں ہے اور کبھی تمہارے ان کرتُوتوں کی باز پرس نہ ہوگی۔ خبردار رہو، وہ سب کچھ جو تم کر رہے ہو، خدا کے دفتر میں ثبت ہو رہا ہے۔ |
Surah 11 : Ayat 6
۞ وَمَا مِن دَآبَّةٍ فِى ٱلْأَرْضِ إِلَّا عَلَى ٱللَّهِ رِزْقُهَا وَيَعْلَمُ مُسْتَقَرَّهَا وَمُسْتَوْدَعَهَاۚ كُلٌّ فِى كِتَـٰبٍ مُّبِينٍ
زمین میں چلنے والا کوئی جاندار ایسا نہیں ہے جس کا رزق اللہ کے ذمے نہ ہو اور جس کے متعلق وہ نہ جانتا ہو کہ کہاں وہ رہتا ہے اور کہاں وہ سونپا جاتا ہے1، سب کچھ ایک صاف دفتر میں درج ہے
1 | یعنی جس خدا کے علم کا حال یہ ہے کہ ایک ایک چڑیا کا گھونسلہ اور ایک ایک کیڑے کا بِل اس کو معلوم ہے اور وہ اسی کی جگہ پر اس کو سامانِ زیست پہنچا رہا ہے، اور جس کو ہر آن اس کی خبر ہے کہ کونسا جاندار کہاں رہتا ہے اور کہاں اپنی جان جانِ آفریں کے سپر د کر دیتا ہے ، اس کے متعلق اگر تم یہ گمان کرتے ہو کہ اس طرح منہ چھپا چھپا کر یا کانوں میں انگلیاں ٹھونس کر یا آنکھوں پر پردہ ڈال کر تم اس کی پکڑ سے بچ جاؤ گے تو سخت نادان ہو۔ داعی حق سے تم نے منہ چھپا بھی لیا تو آخر اس کا حاصل کیا ہے؟ کیا خدا سے بھی تم چھپ گئے؟ کیا خدا یہ نہیں دیکھ رہا ہے کہ ایک شخص تمہیں امرِ حق سے آگاہ کرنے میں لگا ہوا ہے اور تم یہ کوشش کر رہے ہو کہ کسی طرح اس کی کوئی بات تمہارے کان میں نہ پڑنے پائے؟ |
Surah 13 : Ayat 38
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلاً مِّن قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَٲجًا وَذُرِّيَّةًۚ وَمَا كَانَ لِرَسُولٍ أَن يَأْتِىَ بِـَٔـايَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ ٱللَّهِۗ لِكُلِّ أَجَلٍ كِتَابٌ
تم سے پہلے بھی ہم بہت سے رسول بھیج چکے ہیں اور اُن کو ہم نے بیوی بچوں والا ہی بنایا تھا1 اور کسی رسول کی بھی یہ طاقت نہ تھی کہ اللہ کے اذن کے بغیر کوئی نشانی خود لا دکھاتا2 ہر دور کے لیے ایک کتاب ہے
2 | یہ بھی ایک اعتراض کا جواب ہے۔ مخالفین کہتے تھے کہ موسیٰ یدِ بیضا اور عصا لائے تھے۔ مسیح اندھوں کو بینا اور کوڑھیوں کو تندرست کر دیتے تھے۔ صالحؑ نے اونٹنی کا نشان دکھایا تھا۔ تم کیا نشانی لے کر آئے ہو؟ اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ جس نبی نے جو چیز بھی دکھائی ہے اپنے اختیار او راپنی طاقت سے نہیں دکھائی ہے ۔ اللہ نے جس وقت جس کے ذریعے سے جو کچھ ظاہر کرنا مناسب سمجھا وہ ظہور میں آیا۔ اب اگر اللہ کی مصلحت ہوگی تو جو کچھ وہ چاہے گا دکھائے گا۔ پیغمبر خود کسی خدائی اختیار کا مدعی نہیں ہے کہ تم اس سے نشانی دکھانے کا مطالبہ کرتے ہو |
1 | یہ ایک اور اعتراض کا جواب ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر کیا جاتا تھا۔ وہ کہتے تھے کہ یہ اچھا نبی ہے جو بیوی اور بچے رکھتا ہے۔ بھلا پیغمبر وں کو بھی خواہشاتِ نفسانی سے کوئی تعلق ہو سکتا ہے |
Surah 13 : Ayat 39
يَمْحُواْ ٱللَّهُ مَا يَشَآءُ وَيُثْبِتُۖ وَعِندَهُۥٓ أُمُّ ٱلْكِتَـٰبِ
اللہ جو کچھ چاہتا ہے مٹا دیتا ہے اور جس چیز کو چاہتا ہے قائم رکھتا ہے، ام الکتاب اُسی کے پاس ہے1
1 | یہ بھی مخالفین کے ایک اعتراض کا جواب ہے۔ وہ کہتے تھے کہ پہلے آئی ہوئی کتابیں جب موجود تھیں تو اس نئی کتاب کی کیا ضرورت تھی؟ تم کہتے ہو کہ ان میں تحریف ہو گئی ہے ، اب وہ منسُوخ ہیں اور اس نئی کتاب کی پیروی کا حکم دیا گیا ہے۔ مگر خدا کی کتاب میں تحریف کیسے ہو سکتی ہے ؟ خدا نے اس کی حفاظت کیوں نہ کی ؟ اور کوئی خدائی کتاب منسوخ کیسے ہو سکتی ہے؟ تم کہتے ہو کہ یہ اُسی خدا کی کتاب ہے جس نے توراۃ و انجیل نازل کی تھیں۔ مگر یہ کیا بات ہے کہ تمہارا طریقہ توراۃ کے بعض احکام کے خلاف ہے؟ مثلاً بعض چیزیں جنہیں توراۃ والے حرام کہتے ہیں تم انہیں حلال سمجھ کر کھاتے ہو۔ ان اعتراضات کے جوابات بعد کی سورتوں میں زیادہ تفصیل کے ساتھ دیے گئے ہیں ۔ یہاں ان کا صرف ایک مختصر جامع جواب د ے کر چھوڑ دیا گیا ہے۔ ”اُمّ الکتاب“ کے معنی ہیں”اصل کتاب“ یعنی وہ منبع و سر چشمہ جس سے تمام کتب آسمانی نکلی ہیں |
Surah 15 : Ayat 4
وَمَآ أَهْلَكْنَا مِن قَرْيَةٍ إِلَّا وَلَهَا كِتَابٌ مَّعْلُومٌ
ہم نے اِس سے پہلے جس بستی کو بھی ہلاک کیا ہے اس کے لیے ایک خاص مہلت عمل لکھی جاچکی تھی1
1 | مطلب یہ ہے کہ کفر کرتے ہی فورًا تو ہم نے کبھی کسی قوم کو بھی نہیں پکڑ لیا ہے، پھر یہ نادان لوگ کیوں اس غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ نبی کے ساتھ تکذیب و استہزاء کی جو روش اِنہوں نے اختیار کر رکھی ہے اُس پر چونکہ ابھی تک اِنہیں سزا نہیں دی گئی، ا س لیے یہ نبی سرے سے نبی ہی نہیں ہے۔ ہمارا قاعدہ یہ ہے کہ ہم ہر قوم کے لیے پہلے سے طے کر لیتے ہیں کہ اس کو سننے، سمجھنے اور سنبھلنے کے لیے اِتنی مہلت دی جائے گی، اور اِس حد تک اُس کی شرارتوں اور خباثتوں کے با وجود پورے تحمّل کے ساتھ اسے اپنی من مانی کر نے کا موقع دیا جاتا رہے گا۔ یہ مہلت جب تک باقی رہتی ہے۔ اور ہماری مقرر کی ہوئی حد جس وقت تک آنہیں جاتی ، ہم ڈھیل دیتے رہتے ہیں۔ (مہلت عمل کی تشری کےلیے ملاحظہ ہو سورۂ ابراہیم حاشیہ نمبر ۱۸) |
Surah 17 : Ayat 58
وَإِن مِّن قَرْيَةٍ إِلَّا نَحْنُ مُهْلِكُوهَا قَبْلَ يَوْمِ ٱلْقِيَـٰمَةِ أَوْ مُعَذِّبُوهَا عَذَابًا شَدِيدًاۚ كَانَ ذَٲلِكَ فِى ٱلْكِتَـٰبِ مَسْطُورًا
اور کوئی بستی ایسی نہیں جسے ہم قیامت سے پہلے ہلاک نہ کریں یا سخت عذاب نہ دیں1 یہ نوشتہ الٰہی میں لکھا ہوا ہے
1 | یعنی بقائے دوام کسی کو بھی حاصل نہیں ہے۔ ہر بستی کو یا تو طبعی موت مرنا ہے، یا خدا کے عذاب سے ہلاک ہونا ہے۔ تم کہاں اس غلط فہمی میں پڑ گئے کہ ہماری یہ بستیاں ہمیشہ کھڑی رہیں گی؟ |