Ayats Found (3)
Surah 14 : Ayat 42
وَلَا تَحْسَبَنَّ ٱللَّهَ غَـٰفِلاً عَمَّا يَعْمَلُ ٱلظَّـٰلِمُونَۚ إِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيهِ ٱلْأَبْصَـٰرُ
اب یہ ظالم لوگ جو کچھ کر رہے ہیں، اللہ کو تم اس سے غافل نہ سمجھو اللہ تو اِنہیں ٹال رہا ہے اُس دن کے لیے جب حال یہ ہوگا کہ آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئی ہیں
Surah 14 : Ayat 43
مُهْطِعِينَ مُقْنِعِى رُءُوسِهِمْ لَا يَرْتَدُّ إِلَيْهِمْ طَرْفُهُمْۖ وَأَفْــِٔدَتُهُمْ هَوَآءٌ
سر اٹھائے بھاگے چلے جا رہے ہیں، نظریں اوپر جمی ہیں 1اور دل اڑے جاتے ہیں
1 | یعنی قیامت کا جو ہولناک نظارہ اُن کے سامنے ہو گا اُس کو اِس طرح ٹکٹکی لگائے دیکھ رہے ہوں گے گویا کہ ان کے دیدے پتھرا گئے ہیں، نہ پلک جھپکے گی، نہ نظر ہٹے گی |
Surah 21 : Ayat 97
وَٱقْتَرَبَ ٱلْوَعْدُ ٱلْحَقُّ فَإِذَا هِىَ شَـٰخِصَةٌ أَبْصَـٰرُ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ يَـٰوَيْلَنَا قَدْ كُنَّا فِى غَفْلَةٍ مِّنْ هَـٰذَا بَلْ كُنَّا ظَـٰلِمِينَ
اور وعدہ برحق کے پورا ہونے کا وقت قریب آ لگے گا1 تو یکا یک اُن لوگوں کے دیدے پھٹے کے پھٹے رہ جائیں گے جنہوں نے کفر کیا تھا کہیں گے 2"ہائے ہماری کم بختی، ہم اِس چیز کی طرف سے غفلت میں پڑے ہوئے تھے، بلکہ ہم خطا کار تھے"
2 | غفلت‘‘ میں پھر ایک طرح کی معذرت پائی جاتی ہے ، اس لیے وہ اپنی غفلت کا ذکر کرنے کے بعد پھر خود ہی صاف صاف اعتراف کریں گے کہ ہم کو انبیاء نے آ کر اس دن سے خبر دار کیا تھا، لہٰذا در حقیقت ہم غافل و بے خبر نہ تھے بلکہ خطا کار تھے |
1 | یاجوج و ماجوج کی تشریح سورہ کہف حاشیہ 62 ، 69 میں کی جاچکی ہے ۔ ان کے کھول دیے جانے کا مطلب یہ ہے کہ وہ دنیا پر اس طرح ٹوٹ پڑیں گے کہ جیسے کوئی شکاری درندہ یکایک پنجرے یا بندھن سے چھوڑ دیا گیا ہو۔ ’’ وعدہ حق پورا ہونے کا وقت قریب آ لگے گا‘‘ کا اشارہ صاف طور پر اس طرف ہے کہ یاجوج و ماجوج کی یہ عالمگیر یورش آخری زمانہ میں ہو گی اور اس کے بعد جلدی ہی قیامت آ جائے گی۔ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا وہ ارشاد اس معنی کو اور زیادہ کھول دیتا ہے جو مسلم نے حذیفہ بن اَسید الغِفاری کی روایت سے نقل کیا ہے کہ ’’ قیامت قائم نہ ہو گی جب تک تم اس سے پہلے دس علامتیں نہ دیکھ لو : دھواں ، دجال ، دابۃ الارض ، مغرب سے سورج کا طلوع ، عیسیٰ ابن مریم کا نزول ، یاجوج و ماجوج کی یورش ، اور تین بڑے خسوف (زمین کا دھنسنا یاLandslide ) ایک مشرق میں ، دوسرا مغرب میں ، اور تیسرا جزیرۃ العرب میں ، پھر سب سے آخر میں یمن سے ایک سخت آگ اٹھے گی جو لوگوں کو محشر کی طرف ہانکے گی (یعنی بس اس کے بعد قیامت آ جاۓ گی) ۔ ایک اور حدیث میں یاجوج و ماجوج کی یورش کا ذکر کر کے حضور نے فرمایا اس وقت قیامت اس قدر قریب ہو گی جیسے پورے پیشوں کی حاملہ کہ نہیں کہہ سکتے کب وہ بچہ جن دے ، رات کو یا دن کو(کالحامل المتم لا یدری اھلھا متی تفجؤ ھم بولدھا لیلا او نھاراً ) لیکن قرآن مجید اور حدیث میں یا جوج ماجوج کے متعلق جو کچھ بیان کیا گیا ہے اس سے یہ مترشح نہیں ہوتا کہیہ دونوں متحد ہوں گے اور مل کر دنیا پر ٹوٹ پڑیں گے ۔ ہو سکتا ہے کہ قیامت کے قریب زمانے میں یہ دونوں آپس ہی میں لڑ جائیں اور پھر ان کی لڑائی ایک عالمگیر فساد کی موجب بن جائے |