Ayats Found (6)
Surah 14 : Ayat 21
وَبَرَزُواْ لِلَّهِ جَمِيعًا فَقَالَ ٱلضُّعَفَـٰٓؤُاْ لِلَّذِينَ ٱسْتَكْبَرُوٓاْ إِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَهَلْ أَنتُم مُّغْنُونَ عَنَّا مِنْ عَذَابِ ٱللَّهِ مِن شَىْءٍۚ قَالُواْ لَوْ هَدَٮٰنَا ٱللَّهُ لَهَدَيْنَـٰكُمْۖ سَوَآءٌ عَلَيْنَآ أَجَزِعْنَآ أَمْ صَبَرْنَا مَا لَنَا مِن مَّحِيصٍ
اور یہ لوگ جب اکٹھے اللہ کے سامنے بے نقاب ہوں گے1 تو اُس وقت اِن میں سے جو دنیا میں کمزور تھے و ہ اُن لوگوں سے جو بڑے بنے ہوئے تھے، کہیں گے 2"دنیا میں ہم تمہارے تابع تھے، اب کیا تم اللہ کے عذاب سے ہم کو بچانے کے لیے بھی کچھ کرسکتے ہو؟"وہ جواب دیں گے "اگر اللہ نے ہمیں نجات کی کوئی راہ دکھائی ہوتی تو ہم ضرور تمہیں بھی دکھا دیتے اب تو یکساں ہے، خواہ ہم جزع فزع کریں یا صبر، بہرحال ہمارے بچنے کی کوئی صورت نہیں"
2 | یہ تنبیہ ہے اُن سب لوگوں کے لیے جو دنیا میں آنکھیں بند کر کے دوسروں کے پیچھے چلتے ہیں یا اپنی کمزوری کو حجت بنا کر طاقتور ظالموں کی اطاعت کرتے ہیں۔ ان کو بتایا جا رہا ہے کہ آج جو تمہارے لیڈر اور پیشوا اور افسر او ر حاکم بنے ہوئے ہیں، کل ان میں سے کوئی بھی تمہیں خدا کے عذاب سے ذرہ برابر بھی نہ بچا سکے گا۔ لہٰذا آج ہی سوچ لو کہ تم جس کےپیچھے چل رہے ہو یا جس کا حکم مان رہے ہو وہ خود کہاں جا رہا ہے اور تمہیں کہاں پہنچا کر چھوڑے گا |
1 | بروز کے معنی محض نکل کر سامنے آنے اور پیش ہونے ہی کے نہیں ہیں بلکہ اس میں ظاہر ہونے اور کھل جانے کا مفہوم بھی شامل ہے ۔ اسی لیے ہم نے اس کا ترجمہ بے نقاب ہو کر سامنے آجانا کیاہے۔ حقیقت کے اعتبار سے تو بندے ہر وقت اپنے رب کے سامنے بے نقاب ہیں ۔ مگر آخرت کی پیشی کے دن جب وہ سب کے سب اللہ کی عدالت میں حاضر ہوں گے تو انہیں خود بھی معلوم ہوگا کہ ہم اس احکم الحاکمین اور مالک یوم الدین کےسامنے بالکل بے نقاب ہیں ، ہمارا کوئی کام بلکہ کوئی خیال اور دل کے گوشوں میں چھپا ہوا کوئی ارادہ تک اس سے مخفی نہیں ہے |
Surah 14 : Ayat 48
يَوْمَ تُبَدَّلُ ٱلْأَرْضُ غَيْرَ ٱلْأَرْضِ وَٱلسَّمَـٰوَٲتُۖ وَبَرَزُواْ لِلَّهِ ٱلْوَٲحِدِ ٱلْقَهَّارِ
ڈراؤ اِنہیں اُس دن سے جبکہ زمین اور آسمان بدل کر کچھ سے کچھ کر دیے جائیں گے1 اور سب کے سب اللہ واحد قہار کے سامنے بے نقاب حاضر ہو جائیں گے
1 | اس آیت سے اور قرآن کے دوسرے اشارات سے معلوم ہوتا ہے کہ قیامت میں زمین و آسمان بالکل نیست و نابود نہیں ہو جائیں گے بلکہ صرف موجودہ نظامِ طبیعی کو درہم برہم کر ڈالا جائے گا۔ اُس کے بعد نفخِ صورِ اول اور نفخِ صور آخر کے درمیان ایک خاص مدت میں، جسے اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے، زمین اور آسمانوں کی موجودہ ہیئت بدل دی جائے گی اور ایک دوسرا نظامِ طبیعت ، دوسرے قوانینِ فطرت کے ساتھ بنا دیا جائے گا۔ وہی عالمِ آخرت ہو گا ۔ پھر نفخِ صور آخر کے ساتھ ہی تمام وہ انسان جو تخلیقِ آدم سے لے کر قیامت تک پیدا ہوئے تھے، از سرِ نو زندہ کیے جائیں گے اور اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہوں گے۔ اسی کا نام قرآن کی زبان میں حشر ہے جس کے لغوی معنی سمیٹنے اور اکٹھا کرنے کے ہیں۔ قرآن کے اشارات اور حدیث کے تصریحات سے یہ بات ثابت ہے کہ حشر اسی زمین پر برپا ہو گا ، یہیں عدالت قائم ہو گی ، یہیں میزان لگائی جائے گی اور قضیہ ٔ زمین برسرِ زمین ہی چکایا جائے گا۔ نیز یہ بھی قرآن و حدیث سے ثابت ہے کہ ہماری وہ دوسری زندگی جس میں یہ معاملات پیش آئیں گے محض روحانی نہیں ہو گی بلکہ ٹھیک اُسی طرح جسم و روح کے ساتھ ہم زندہ کیے جائیں گے جس طرح آج زندہ ہیں، اور ہر شخص ٹھیک اُسی شخصیت کےساتھ وہاں موجود ہو گا جسے لیے ہو ئے وہ دنیا سے رخصت ہو ا تھا |
Surah 69 : Ayat 18
يَوْمَئِذٍ تُعْرَضُونَ لَا تَخْفَىٰ مِنكُمْ خَافِيَةٌ
وہ دن ہوگا جب تم لوگ پیش کیے جاؤ گے، تمہارا کوئی راز بھی چھپا نہ رہ جائے گا
Surah 83 : Ayat 4
أَلَا يَظُنُّ أُوْلَـٰٓئِكَ أَنَّهُم مَّبْعُوثُونَ
کیا یہ لوگ نہیں سمجھتے کہ ایک بڑے دن1،
1 | روزِ قیامت کو بڑا دن اس بنا پر کہا گیا ہے کہ اس میں تمام انسانوں اور جنوں کا حساب خدا کی عدالت میں بیک وقت لیا جائے گا اور عذاب و ثواب کے اہم ترین فیصلے کیے جائیں گے |
Surah 83 : Ayat 6
يَوْمَ يَقُومُ ٱلنَّاسُ لِرَبِّ ٱلْعَـٰلَمِينَ
اُس دن جبکہ سب لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے
Surah 18 : Ayat 48
وَعُرِضُواْ عَلَىٰ رَبِّكَ صَفًّا لَّقَدْ جِئْتُمُونَا كَمَا خَلَقْنَـٰكُمْ أَوَّلَ مَرَّةِۭۚ بَلْ زَعَمْتُمْ أَلَّن نَّجْعَلَ لَكُم مَّوْعِدًا
اور سب کے سب تمہارے رب کے حضور صف در صف پیش کیے جائیں گے لو دیکھ لو، آ گئے نا تم ہمارے پاس اُسی طرح جیسا ہم نے تم کو پہلی بار پیدا کیا تھا1 تم نے تو یہ سمجھا تھا کہ ہم نے تمہارے لیے کوئی وعدے کا وقت مقرر ہی نہیں کیا ہے
1 | یعنی اس وقت منکرین آخرت سے کہا جائے گا کہ دیکھو، انبیاء کی دی ہوئی خبر سچی ثابت ہوئی نا۔ وہ تمہیں بتاتے تھے کہ جس طرح اللہ نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا ہے اسی طرح دوبارہ پیدا کرے گا، مگر تم اسے ماننے سے انکار کرتے تھے۔ بتاؤ، اب دوبارہ تم پیدا ہو گئے یا نہیں؟ |