Ayats Found (4)
Surah 50 : Ayat 41
وَٱسْتَمِعْ يَوْمَ يُنَادِ ٱلْمُنَادِ مِن مَّكَانٍ قَرِيبٍ
اور سنو، جس دن منادی کرنے والا (ہر شخص کے) قریب ہی سے پکارے گا1
1 | یعنی جو شخص جہاں مرا پڑا ہوگا، یا جہاں بھی دنیا میں اس کی موت واقع ہوئی تھی، وہیں خدا کے منادی کی آواز اس کو پہنچے گی کہ اٹھو اور چلو اپنے رب کی طرف اپنا حساب دینے کے لیے۔ یہ آواز کچھ اس طرح کی ہوگی روۓ زمین کے چپے چپے پر جو شخص بھی زندہ ہوکر اٹھے گا وہ محسوس کرے گا کہ پکارنے والے نے کہیں قریب ہی سے اس کو پکارا ہے۔ ایک مکان کے اعتبارات ہماری موجودہ دنیا کی بہ نسبت کس قدر بدلے ہوۓ ہوں گے اور کیسی قوتیں کس طرح کے قوانین کے مطابق وہاں کا کر فرما ہوں گی |
Surah 54 : Ayat 6
فَتَوَلَّ عَنْهُمْۘ يَوْمَ يَدْعُ ٱلدَّاعِ إِلَىٰ شَىْءٍ نُّكُرٍ
پس اے نبیؐ، اِن سے رخ پھیر لو1 جس روز پکارنے والا ایک سخت ناگوار2 چیز کی طرف پکارے گا
2 | دوسرا مطلب انجانی چیز بھی ہو سکتا ہے ۔ یعنی ایسی چیز جو کبھی ان کے سان گمان میں بھی نہ تھی ، جس کا کوئی نقشہ اور کوئی تصور ان کے ذہن میں نہ تھا، جس کا کوئی اندازہ ہی وہ نہ کر سکتے تھے کہ یہ کچھ بھی کبھی پیش آ سکتا ہے |
1 | بالفاظ دیگر انہیں ان کے حال پر چھوڑ دو۔ جب انہیں زیادہ سے زیادہ معقول طریقہ سے سمجھایا جا چکا ہے ، اور انسانی تاریخ سے مثالیں دے کر بھی بتا دیا گیا ہے کہ انکار آخرت کے نتائج کیا ہیں اور رسولوں کی بات نہ ماننے کا کیا عبرتناک انجام دوسری قومیں دیکھ چکی ہیں ، پھر بھی یہ اپنی ہٹ دھرمی سے باز نہیں آتے ، تو انہیں اسی حماقت میں پڑا رہنے دو۔ اب یہ اسی وقت مانیں گے جب مرنے کے بعد قبروں سے نکل کر اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے کہ وہ قیامت واقعی برپا ہو گئی جسسے قبل از وقت خبردار کر کے راہ راست اختیار کر لینے کا مشورہ انہیں دیا جا رہا تھا |
Surah 54 : Ayat 8
مُّهْطِعِينَ إِلَى ٱلدَّاعِۖ يَقُولُ ٱلْكَـٰفِرُونَ هَـٰذَا يَوْمٌ عَسِرٌ
پکارنے والے کی طرف دوڑے جا رہے ہوں گے اور وہی منکرین (جو دنیا میں اس کا انکار کرتے تھے) اُس وقت کہیں گے کہ یہ دن تو بڑا کٹھن ہے
Surah 20 : Ayat 108
يَوْمَئِذٍ يَتَّبِعُونَ ٱلدَّاعِىَ لَا عِوَجَ لَهُۥۖ وَخَشَعَتِ ٱلْأَصْوَاتُ لِلرَّحْمَـٰنِ فَلَا تَسْمَعُ إِلَّا هَمْسًا
اس روز سب لوگ منادی کی پکار پر سیدھے چلے آئیں گے، کوئی ذرا اکڑ نہ دکھا سکے گا اور آوازیں رحمان کے آگے دب جائیں گی، ایک سرسراہٹ1 کے سوا تم کچھ نہ سنو گے
1 | اصل میں لفظ ’’ہَمْس‘‘ استعمال ہوا ہے، جو قدموں کی آہت، چپکے چپکے بولنے کی آواز، اونٹ کے چلنے کی آواز اور ایسی ہی ہلکی آوازوں کے لیے بولا جاتا ہے۔ مراد یہ ہے کہ وہاں کوئی آواز، بجز چلنے والوں کے قدموں کی آہٹ اور چپکے چپکے بات کرنے والوں کی کُھسر پُسر کے نہیں سنی جاۓ گی۔ ایک پر ہیبت سماں بندھا ہوا ہو گا۔ |