Ayats Found (3)
Surah 23 : Ayat 112
قَـٰلَ كَمْ لَبِثْتُمْ فِى ٱلْأَرْضِ عَدَدَ سِنِينَ
پھر اللہ تعالی ان سے پوچھے گا "بتاؤ، زمین میں تم کتنے سال رہے؟"
Surah 23 : Ayat 114
قَـٰلَ إِن لَّبِثْتُمْ إِلَّا قَلِيلاًۖ لَّوْ أَنَّكُمْ كُنتُمْ تَعْلَمُونَ
ارشاد ہو گا 1"تھوڑی ہی دیر ٹھیرے ہو نا، کاش تم نے یہ اُس وقت جانا ہوتا
1 | یعنی دنیا میں ہمارے نبی تم کو بتاتے رہے کہ یہ دنیا کی زندگی محض امتحان کی چند گنی چنی ساعتیں ہیں ، انہی کو اصل زندگی اور بس ایک ہی زندگی نہ سمجھ بیٹھو۔ اصل زندگی آخرت کی زندگی ہے جہاں تمہیں ہمیشہ رہنا ہے۔یہاں کے وقتی فائدوں اور عارضی لذتوں کی خاطر وہ کام نہ کرو جو آخرت کی ابدی زندگی میں تمہارے مستقبل کو برباد کر دینے والے ہوں۔ مگر اس وقت تم نے ان کی بات سن کر نہ دی۔ تم اس عالم آخرت کا انکار کرتے رہے۔ تم نے زندگی بعدِ موت کو ایک من گھڑت افسانہ سمجھا۔ تم اپنے اس خیال پر مصر رہے کہ جینا اور مرنا جو کچھ ہے بس اسی دنیا میں ہے ، اور جو کچھ مزے لوٹنے ہیں یہیں لوٹ لینے چاہئیں۔ اب پچھتانے سے کیا ہوتا ہے۔ ہوش آنے کا وقت تو وہ تھا جب تم دنیا کی چند روزہ زندگی کے لطف پر یہاں کی ابدی زندگی کے فائدوں کو قربان کر رہے تھے |
Surah 79 : Ayat 46
كَأَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَهَا لَمْ يَلْبَثُوٓاْ إِلَّا عَشِيَّةً أَوْ ضُحَـٰهَا
جس روز یہ لوگ اسے دیکھ لیں گے تو انہیں یوں محسوس ہوگا کہ (یہ دنیا میں یا حالت موت میں) بس ایک دن کے پچھلے پہر یا اگلے پہر تک ٹھیرے ہیں1
1 | یہ مضمون اس سے پہلے کئی جگہ قرآن میں بیان ہو چکا ہے اور ہم اس کی تشریح کر چکے ہیں۔ ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد دوم، یونس، حاشیہ 53۔ بنی اسرائیل، حاشیہ 56 ۔ جلد سوم، طہٰ، حاشیہ 80۔ المومنون، حاشیہ 101۔ الروم، حواشی 81۔82۔ جلد چہارم۔ یسین، حاشیہ 48۔ اس کے علاوہ یہ مضمون سورہ احقاف آیت35 میں بھی گزر چکا ہے جسکی تشریح ہم نے وہاں نہیں کی کیونکہ پہلے کئی جگہ تشریح ہو چکی تھی |