Ayats Found (8)
Surah 50 : Ayat 44
يَوْمَ تَشَقَّقُ ٱلْأَرْضُ عَنْهُمْ سِرَاعًاۚ ذَٲلِكَ حَشْرٌ عَلَيْنَا يَسِيرٌ
جب زمین پھٹے گی اور لوگ اس کے اندر سے نکل کر تیز تیز بھاگے جا رہے ہوں گے یہ حشر ہمارے لیے بہت آسان ہے1
1 | یہ جواب ہے کفار کی اس بات کا جو آیت نمبر 3 میں نقل کی گئی ہے۔ وہ کہتے تھے کہ بھلا یہ کیسے ہو سکتا کہ جب ہم مر کر خاک ہو چکے ہوں اس وقت ہمیں پھر سے زندہ کر کے اٹھا کھڑا کیا جاۓ، یہ واپسی تو بعید از عقل و امکان ہے۔ ان کی اسی بات کے جواب میں فرمایا گیا ہے کہ یہ حشر، یعنی سب اگلے پچھلے انسانوں کو بیک وقت زندہ کر کے جمع کر لینا ہمارے لیے بالکل آسان ہے۔ ہمارے لیے یہ معلوم کرنا کچھ مشکل نہیں ہے کہ کس شخص کی خاک کہاں پڑی ہے ہمیں یہ جاننے میں بھی کوئی وقت نہیں پیش آۓ گی کہ ان بکھرے ہوۓ ذرات میں سے زید کے ذرات کون سے ہیں اور بکر کے ذرات کون سے۔ ان سب کو الگ الگ سمیٹ کر ایک ایک آدمی کا جسم پھر سے بنا دینا، اور اس جسم میں اسی شخصیت کو از سر نو پیدا کر دینا جو پہلے اس میں رہ چکی تھی، ہمارے لیے کوئی بڑا محنت طلب کام نہیں ہے، بلکہ ہمارے ایک اشارے سے یہ سب کچھ آناً فاناً ہو سکتا ہے۔ وہ تمام انسان جو آدم کے وقت سے قیامت تک دنیا میں پیدا ہوۓ ہیں ہمارے ایک حکم پر بڑی آسانی سے جمع ہو سکتے ہیں۔ تمہارا چھوٹا سا دماغ اسے بعید سمجھتا ہو تو سمجھا کرے۔ خالق کائنات کی قدرت سے یہ بعید نہیں ہے |
Surah 54 : Ayat 6
فَتَوَلَّ عَنْهُمْۘ يَوْمَ يَدْعُ ٱلدَّاعِ إِلَىٰ شَىْءٍ نُّكُرٍ
پس اے نبیؐ، اِن سے رخ پھیر لو1 جس روز پکارنے والا ایک سخت ناگوار2 چیز کی طرف پکارے گا
2 | دوسرا مطلب انجانی چیز بھی ہو سکتا ہے ۔ یعنی ایسی چیز جو کبھی ان کے سان گمان میں بھی نہ تھی ، جس کا کوئی نقشہ اور کوئی تصور ان کے ذہن میں نہ تھا، جس کا کوئی اندازہ ہی وہ نہ کر سکتے تھے کہ یہ کچھ بھی کبھی پیش آ سکتا ہے |
1 | بالفاظ دیگر انہیں ان کے حال پر چھوڑ دو۔ جب انہیں زیادہ سے زیادہ معقول طریقہ سے سمجھایا جا چکا ہے ، اور انسانی تاریخ سے مثالیں دے کر بھی بتا دیا گیا ہے کہ انکار آخرت کے نتائج کیا ہیں اور رسولوں کی بات نہ ماننے کا کیا عبرتناک انجام دوسری قومیں دیکھ چکی ہیں ، پھر بھی یہ اپنی ہٹ دھرمی سے باز نہیں آتے ، تو انہیں اسی حماقت میں پڑا رہنے دو۔ اب یہ اسی وقت مانیں گے جب مرنے کے بعد قبروں سے نکل کر اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے کہ وہ قیامت واقعی برپا ہو گئی جسسے قبل از وقت خبردار کر کے راہ راست اختیار کر لینے کا مشورہ انہیں دیا جا رہا تھا |
Surah 54 : Ayat 8
مُّهْطِعِينَ إِلَى ٱلدَّاعِۖ يَقُولُ ٱلْكَـٰفِرُونَ هَـٰذَا يَوْمٌ عَسِرٌ
پکارنے والے کی طرف دوڑے جا رہے ہوں گے اور وہی منکرین (جو دنیا میں اس کا انکار کرتے تھے) اُس وقت کہیں گے کہ یہ دن تو بڑا کٹھن ہے
Surah 70 : Ayat 43
يَوْمَ يَخْرُجُونَ مِنَ ٱلْأَجْدَاثِ سِرَاعًا كَأَنَّهُمْ إِلَىٰ نُصُبٍ يُوفِضُونَ
جب یہ اپنی قبروں سے نکل کر اِس طرح دوڑے جا رہے ہوں گے جیسے اپنے بتوں کے استھانوں کی طرف دوڑ رہے ہوں1
1 | اصل الفاظ ہیں الی نصب یوفضون۔ نصب کے معنی میں مفسرین کے درمیان اختلاف ہے ان میں سے بعض نے اس سے مراد بت لیے ہیں اور ان کے نزدیک اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اور محشر کی مقرر کی ہوئی جگہ کی طرف اس طرح دوڑے جا رہے ہونگے جیسے آج وہ اپنے بتوں کے استھانوں کی طرف دوڑتے ہیں۔ اور بعض دوسرے مفسرین نے اس سے مراد وہ نشان لیے ہیں جو دوڑ کا مقابلہ کرنے والوں کے لیے لگائے جاتے ہیں تاکہ ہر ا یک دوسرے سے پہلے مقرر نشان پر پہنچنے کی کوشش کرے |
Surah 71 : Ayat 18
ثُمَّ يُعِيدُكُمْ فِيهَا وَيُخْرِجُكُمْ إِخْرَاجًا
پھر وہ تمہیں اِسی زمین میں واپس لے جائے گا اور اِس سے یکایک تم کو نکال کھڑا کرے گا
Surah 78 : Ayat 18
يَوْمَ يُنفَخُ فِى ٱلصُّورِ فَتَأْتُونَ أَفْوَاجًا
جس روز صور میں پھونک مار دی جائے گی، تم فوج در فوج نکل آؤ گے1
1 | اس سے مراد وہ آخری نفخ صور ہے جس کا آوازہ بلند ہوتے ہی تمام مرے ہوئے انسان یکایک جی اُٹھیں گے، اور تم سے مراد صرف وہی لوگ نہیں ہیں جو اس وقت مخاطب تھے، بلکہ وہ انسان ہیں جو آغاز آفرینش سے قیامت تک پیدا ہوئے ہوں (تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد دوم، ابراہیم، حاشیہ 57۔ جلد سوم، الحج، حاشیہ1۔ جلد چہارم، یٰسین، حواشی 64۔74۔ الزمر، حاشیہ 79) |
Surah 82 : Ayat 4
وَإِذَا ٱلْقُبُورُ بُعْثِرَتْ
اور جب قبریں کھول دی جائیں گی1
1 | پہلی تین آیتوں میں قیامت کے پہلے مرحلے کا ذکر ہے ا ور اس آیت میں دوسرا مرحلہ بیان کیا گیا ہے۔ قبروں کے کھولے جانے سے مراد لوگوں کا از بر نو زندہ کر کے اٹھایا جانا ہے |
Surah 100 : Ayat 9
أَفَلَا يَعْلَمُ إِذَا بُعْثِرَ مَا فِى ٱلْقُبُورِ
تو کیا وہ اُس حقیقت کو نہیں جانتا جب قبروں میں جو کچھ (مدفون) ہے اُسے نکال لیا جائے گا1
1 | یعنی مرے ہوئے انسان جہاں جس حالت میں بھی پڑے ہوں گے وہاں سے ان کو نکال کر زندہ انسانوں کی شکل میں اٹھایا جائے گا |