Ayats Found (10)
Surah 25 : Ayat 25
وَيَوْمَ تَشَقَّقُ ٱلسَّمَآءُ بِٱلْغَمَـٰمِ وَنُزِّلَ ٱلْمَلَـٰٓئِكَةُ تَنزِيلاً
آسمان کو چیرتا ہوا ایک بادل اس روز نمودار ہو گا اور فرشتوں کے پرے کے پرے اتار دیے جائیں گے
Surah 55 : Ayat 37
فَإِذَا ٱنشَقَّتِ ٱلسَّمَآءُ فَكَانَتْ وَرْدَةً كَٱلدِّهَانِ
پھر (کیا بنے گی اُس وقت) جب آسمان پھٹے گا اور لال چمڑے کی طرح سرخ ہو جائے1 گا؟
1 | یہ روز قیامت کا ذکر ہے۔ آسمان کے پھٹنے سے مراد ہے بندش افلاک کا کھل جانا، اجرامِ سماوی کا منتشر ہو جانا، عالم بالا کے نظم کا درہم برہم ہو جانا۔ اور یہ جو فرمایا کہ آسمان اس لال چمڑے کی طرح سرخ ہو جاۓ گا، اس کا مطلب یہ ہے کہ اس ہنگامہ عظیم کے وقت جو شخص زمین سے آسمان کی طرف دیکھے گا اسے یوں محسوس ہو گا کہ جیسے سارے عالم بالا پر ایک آگ سی لگی ہوئی ہے |
Surah 69 : Ayat 16
وَٱنشَقَّتِ ٱلسَّمَآءُ فَهِىَ يَوْمَئِذٍ وَاهِيَةٌ
اُس دن آسمان پھٹے گا اور اس کی بندش ڈھیلی پڑ جائے گی
Surah 73 : Ayat 18
ٱلسَّمَآءُ مُنفَطِرُۢ بِهِۦۚ كَانَ وَعْدُهُۥ مَفْعُولاً
اور جس کی سختی سے آسمان پھٹا جا رہا ہوگا؟ اللہ کا وعدہ تو پورا ہو کر ہی رہنا ہے
Surah 77 : Ayat 9
وَإِذَا ٱلسَّمَآءُ فُرِجَتْ
اور آسمان پھاڑ دیا جائے گا1
1 | یعنی عالم بالا کا وہ بندھا ہوا نظام، جس کی بدولت ہر ستارہ اور سیارہ اپنے مداد پر قائم ہے، اور جس کی بدولت کائنات کی ہر چیز اپنی اپنی حد میں رکی ہوئی ہے، توڑ ڈالا جائے گا اور اس کی ساری بندشیں کھول دی جائیں گی |
Surah 78 : Ayat 19
وَفُتِحَتِ ٱلسَّمَآءُ فَكَانَتْ أَبْوَٲبًا
اور آسمان کھول دیا جائے گا حتیٰ کہ وہ دروازے ہی دروازے بن کر رہ جائے گا
Surah 81 : Ayat 11
وَإِذَا ٱلسَّمَآءُ كُشِطَتْ
اور جب آسمان کا پردہ ہٹا دیا جائے گا1
1 | یعنی جو کچھ اب نگاہوں سے پوشیدہ ہے وہ سب عیاں ہو جائے گا۔ اب تو صرف خلا نظر آتا ہے یا پھر بادل، گرد غبا، چاند اور تارے۔ لیکن اس وقت خدا کی خدائی اپنی اصل حقیقت کے ساتھ سب کے سامنے بے پردہ ہو جائے گی |
Surah 82 : Ayat 1
إِذَا ٱلسَّمَآءُ ٱنفَطَرَتْ
جب آسمان پھٹ جائے گا
Surah 84 : Ayat 1
إِذَا ٱلسَّمَآءُ ٱنشَقَّتْ
جب آسمان پھٹ جائے گا
Surah 84 : Ayat 2
وَأَذِنَتْ لِرَبِّهَا وَحُقَّتْ
اور اپنے رب کے فرمان کی تعمیل کرے گا1 اور اُس کے لیے حق یہی ہے (کہ اپنے رب کا حکم مانے)
1 | اصل میں اذنت لربھا کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں جن کے لفظی معنی ہیں ’’وہ اپنے رب کا حکم سنے گا‘‘۔ لیکن عربی زبان میں محاورے کے طور پر اذن لہ کے معنی صرف یہی نہیں ہوتے کہ اس نے حکم سنا بلکہ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس نے حکم سن کر ایک تابع فرمان کی طرح اس کی تعمیل کی اور ذرا سر تابی نہ کی |