Ayats Found (2)
Surah 75 : Ayat 7
فَإِذَا بَرِقَ ٱلْبَصَرُ
پھر جب دیدے پتھرا جائیں گے1
1 | اصل میں برق الیصر کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں جن کے لغوی معنی بجلی کی چمک سے آنکھوں کے چندھیا جانے کے ہیں۔ لیکن عربی محاورے میں یہ الفاظ اسی معنی کے لیے مخصوص نہیں ہیں بلکہ خوف زدگی ، حیرت یا کسی اچانک حادثہ سے دو چار ہو جانے کی صورت میں اگر آدمی ہک دک رہ جائے اور اس کی نگاہ اس پریشان کن منظر کی طرف جم کر رہ جائے جو اس کو نظر آ رہا ہو تو اس کے لیے بھی یہ الفاظ بولے جاتے ہیں۔ اس مضمون کو قرآن مجید میں ایک دوسری جگہ یوں بیان کیا گیا ہے: انما یوخر ھم لیوم تشخص فیہ الابصار، ’’اللہ تو انہیں ٹال رہا ہے اس دن کے لیے جب آنکھیں پھٹی پھٹی رہ جائیں گی ‘‘ (ابراہیم ، 42) |
Surah 75 : Ayat 9
وَجُمِعَ ٱلشَّمْسُ وَٱلْقَمَرُ
اور چاند سورج ملا کر ایک کر دیے جائیں گے1
1 | یہ قیامت کے پہلے مرحلے میں نظامِ عالم کے درہم برہم ہو جانے کی کیفیت کا ا یک مختصر بیان ہے۔ چاند کے بے نور ہو جانے اور سورج کے مل کر ایک ہو جانے کا مفہوم یہ بھی ہو سکتا ہے کہ صرف چاند کی روشنی ختم نہ ہو گی جو سورج سے ماخوذ ہے بلکہ خود سورج بھی تاریک ہو جائے گا اور بے نور ہوجانے میں دونوں یکساں ہو جائیں گے۔ دوسرا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ زمین یکایک الٹی چل پڑے گی اور اس دن چاند اور سورج دونوں بیک وقت مغرب سے طلوع ہوں گے۔ اور ایک تیسرا مطلب یہ بھی لیا جا سکتا ہے کہ چاند یک لخت زمین کی گرفت سے چھوٹ کر نکل جائے گا اور سورج میں جا پڑے گا۔ ممکن ہے اس کا کوئی اور مفہوم بھی ہو جس کو آج ہم نہیں سمجھ سکتے |